- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
الفرقان:
فرقان کا کیا معنی ہے ؟ اس کی وضاحت کے لئے یہ آیت پڑھنے کے قابل ہے۔
{اِنْ کُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰہِ وَمَآ اَنْزَلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَان}
اگر تم ایمان لائے ہو اللہ پر، اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتاری جو دن حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن تھا۔
اس آیت میں جنگ کو یوم الفرقان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کیونکہ جنگ ِ بدر نے حق و باطل اور کفر و اسلام کے درمیان صحیح فیصلہ کردیا تھا۔ مومن کون ہے اور منافق کون؟ یوم فرقان نے بتادیا۔قرآن کوفرقان کہنے کا بھی یہی مطلب ہے: حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب۔ فرقان مصدر ہے۔عربی زبان میں مصدر فُعْلاَن، اکثر اسم فاعل کے معنی دیتا ہے۔ جس سے یہ لفظ بھی مشتق ہیں:
{فَالْفَارِقَاتِ فَرْقاً} (المرسلات)
قسم ہے۔ان چیزوں کی جو حق و باطل میں فیصلہ کرنے والی ہیں۔
اس آیت میں فارق کے معنی: دلائل وبراہین کے ساتھ فیصلہ کن یا ممتاز کردینے والی کتاب۔
{یَا أیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إنْ تتقوا اللہَ یجْعل لکم فرقاناً}
ایمان والو! اگر اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہارے لئے فرقان بنا دے گا۔
یہاں بھی فرقان، فارق کے معنی میں ہے جو اسم فاعل ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ مسلمانو! اگر اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہیں قوتِ فیصلہ یا قوت ممیّزہ عطا کرے گا۔ اسی معنی میں فرقان کا لفظ قرآن مجید میں متعدد جگہ مستعمل بھی ہوا ہے۔ارشادِ باری تعالی ہے:
{تَبَارَکَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہِ لِیَکُوْنَ لِلْعَالَمِیْنَ نَذِیْرًا}
بہت با برکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کی تا کہ وہ جہان والوں کے لیے تنبیہ کرنے والا ہو۔
{وَأَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ وَالإنْجِیْلَ¢ مِنْ قَبْلُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَأَنْزَلَ الْفُرْقَان۔۔۔}(آل عمران: ۳۔۴)
اور تورات اور انجیل کو اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لیے نازل کیا اور فرقان اتارا۔
یہی وجہ ہے کہ فرقان کا لفظ صرف تورات او رقرآن کے لئے استعمال ہوا ہے کیونکہ بنو اسرائیل کے لئے تورات میں قانون تھے۔ اور قرآن میں اس امت کے لئے۔ باقی صحیفے صرف روحانی او راخلاقی احکام پر مشتمل تھے۔ حق و باطل کے درمیان فیصلہ کرنا قانون کا کام ہوتا ہے۔ اس لیے فرقان کا لفظ انہی صحائف کو دیا گیا جو قانون پر مشتمل تھے۔
ایک رائے یہ بھی ہے کہ فرقان نام اس لئے ہے کہ قرآن ، فرق فرق سے یعنی الگ الگ نازل ہوا ہے۔اس کا فرقہ یا فرق سے کوئی تعلق نہیں۔ جو ٹکڑے یا حصے کو کہتے ہیں اور جسے یہود تورات کے مختلف اوراق کے لیے استعمال کیا کرتے۔ قرآن مجید نے فرقہ کا لفظ ٹکڑے یا حصہ کے معنی میں استعمال کر دیا ہے۔
فرقان کا کیا معنی ہے ؟ اس کی وضاحت کے لئے یہ آیت پڑھنے کے قابل ہے۔
{اِنْ کُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰہِ وَمَآ اَنْزَلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَان}
اگر تم ایمان لائے ہو اللہ پر، اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتاری جو دن حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن تھا۔
اس آیت میں جنگ کو یوم الفرقان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کیونکہ جنگ ِ بدر نے حق و باطل اور کفر و اسلام کے درمیان صحیح فیصلہ کردیا تھا۔ مومن کون ہے اور منافق کون؟ یوم فرقان نے بتادیا۔قرآن کوفرقان کہنے کا بھی یہی مطلب ہے: حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب۔ فرقان مصدر ہے۔عربی زبان میں مصدر فُعْلاَن، اکثر اسم فاعل کے معنی دیتا ہے۔ جس سے یہ لفظ بھی مشتق ہیں:
{فَالْفَارِقَاتِ فَرْقاً} (المرسلات)
قسم ہے۔ان چیزوں کی جو حق و باطل میں فیصلہ کرنے والی ہیں۔
اس آیت میں فارق کے معنی: دلائل وبراہین کے ساتھ فیصلہ کن یا ممتاز کردینے والی کتاب۔
{یَا أیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إنْ تتقوا اللہَ یجْعل لکم فرقاناً}
ایمان والو! اگر اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہارے لئے فرقان بنا دے گا۔
یہاں بھی فرقان، فارق کے معنی میں ہے جو اسم فاعل ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ مسلمانو! اگر اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہیں قوتِ فیصلہ یا قوت ممیّزہ عطا کرے گا۔ اسی معنی میں فرقان کا لفظ قرآن مجید میں متعدد جگہ مستعمل بھی ہوا ہے۔ارشادِ باری تعالی ہے:
{تَبَارَکَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہِ لِیَکُوْنَ لِلْعَالَمِیْنَ نَذِیْرًا}
بہت با برکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کی تا کہ وہ جہان والوں کے لیے تنبیہ کرنے والا ہو۔
{وَأَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ وَالإنْجِیْلَ¢ مِنْ قَبْلُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَأَنْزَلَ الْفُرْقَان۔۔۔}(آل عمران: ۳۔۴)
اور تورات اور انجیل کو اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لیے نازل کیا اور فرقان اتارا۔
یہی وجہ ہے کہ فرقان کا لفظ صرف تورات او رقرآن کے لئے استعمال ہوا ہے کیونکہ بنو اسرائیل کے لئے تورات میں قانون تھے۔ اور قرآن میں اس امت کے لئے۔ باقی صحیفے صرف روحانی او راخلاقی احکام پر مشتمل تھے۔ حق و باطل کے درمیان فیصلہ کرنا قانون کا کام ہوتا ہے۔ اس لیے فرقان کا لفظ انہی صحائف کو دیا گیا جو قانون پر مشتمل تھے۔
ایک رائے یہ بھی ہے کہ فرقان نام اس لئے ہے کہ قرآن ، فرق فرق سے یعنی الگ الگ نازل ہوا ہے۔اس کا فرقہ یا فرق سے کوئی تعلق نہیں۔ جو ٹکڑے یا حصے کو کہتے ہیں اور جسے یہود تورات کے مختلف اوراق کے لیے استعمال کیا کرتے۔ قرآن مجید نے فرقہ کا لفظ ٹکڑے یا حصہ کے معنی میں استعمال کر دیا ہے۔