- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ ﴿٣٥﴾
کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے خود اسی نے گھڑ لیا ہے؟ تو جواب دے کہ اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہو تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں ان گناہوں سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو۔ (١)
٣٥۔١ بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح اور حضرت نوح عليہ السلام کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین مکہ کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے اور میں اللہ کی طرف سے منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو یہ میرا جرم ہے، اس کی سزا میں ہی بھگتوں گا۔ لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری ہوں، اس کا بھی تمہیں پتہ ہے؟ اس کا وبال تو مجھ پر نہیں، تم پر ہی پڑے گا کیا اس کی بھی تمہیں کچھ فکر ہے؟
کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے خود اسی نے گھڑ لیا ہے؟ تو جواب دے کہ اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہو تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں ان گناہوں سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو۔ (١)
٣٥۔١ بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح اور حضرت نوح عليہ السلام کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین مکہ کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے اور میں اللہ کی طرف سے منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو یہ میرا جرم ہے، اس کی سزا میں ہی بھگتوں گا۔ لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری ہوں، اس کا بھی تمہیں پتہ ہے؟ اس کا وبال تو مجھ پر نہیں، تم پر ہی پڑے گا کیا اس کی بھی تمہیں کچھ فکر ہے؟