• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
رَ‌بَّنَا اغْفِرْ‌ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ﴿٤١﴾
اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی بخش (۱) اور دیگر مومنوں کو بھی بخش جس دن حساب ہونے لگے۔
٤١۔١ حضرت ابراہیم عليہ السلام نے یہ دعا اس وقت کی جب کہ ابھی ان پر اپنے ماں باپ کا عَدُوُّ اللهِ ہونا واضح نہیں ہوا تھا، جب یہ واضح ہو گیا کہ میرا باپ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے اظہار سبکدوشی کر دیا۔ اس لیے کہ مشرکین کے لیے دعا کرنا جائز نہیں چاہے وہ قرابت قریبہ ہی کیوں نہ رکھتے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّـهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُ‌هُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ‌ ﴿٤٢﴾
نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھو وہ تو انہیں اس دن تک مہلت دیئے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ (١)
٤٢۔١ یعنی قیامت کی ہولناکیوں کی وجہ سے۔ اگر دنیا میں اللہ نے کسی کو زیادہ مہلت دے دی اور اس کے مرنے تک اس کا مواخذہ نہیں کیا تو قیامت کے دن تو وہ مواخذہ الٰہی سے نہیں بچ سکے گا، جو کافروں کے لیے اتنا ہولناک دن ہو گا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُ‌ءُوسِهِمْ لَا يَرْ‌تَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْ‌فُهُمْ ۖ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ ﴿٤٣﴾
وہ اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑ بھاگ کر رہے ہوں گے، (١) خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹیں گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہوں گے۔ (٢)
٤٣۔١ مُهْطِعِينَ، تیزی سے دوڑ رہے ہوں گے۔ دوسرے مقام پر فرمایا، ﴿مُهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ﴾۔ (القمر:18) بلانے والے کی طرف دوڑیں گے اور حیرت سے ان کے سر اٹھے ہوئے ہوں گے۔
٤٣۔٢ جو ہولناکیاں وہ دیکھیں گے اور جو فکر اور خوف اپنے بارے میں انہیں ہو گا، ان کے پیش نظر ان کی آنکھیں ایک لمحہ کے لیے بھی پست نہیں ہوں گی اور کثرت خوف سے ان کے دل گرے ہوئے اور خالی ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَأَنذِرِ‌ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُوا رَ‌بَّنَا أَخِّرْ‌نَا إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِ‌يبٍ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّ‌سُلَ ۗ أَوَلَمْ تَكُونُوا أَقْسَمْتُم مِّن قَبْلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٍ ﴿٤٤﴾
لوگوں کو اس دن سے ہوشیار کر دے جب کہ ان کے پاس عذاب آ جائے گا، اور ظالم کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں بہت تھوڑے قریب کے وقت تک کی ہی مہلت دے کہ ہم تیری تبلیغ مان لیں اور تیرے پیغمبروں کی تابعداری میں لگ جائیں۔ کیا تم اس سے پہلے بھی قسمیں نہیں کھا رہے تھے؟ کہ تمہارے لیے دنیا سے ٹلنا ہی نہیں۔ (١)
٤٤۔١ یعنی دنیا میں تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ کوئی حساب کتاب اور جنت دوزخ نہیں، دوبارہ کسے زندہ ہونا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَسَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَ‌بْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ ﴿٤٥﴾
اور کیا تم ان لوگوں کے گھروں میں رہتے سہتے نہ تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور کیا تم پر وہ معاملہ کھلا نہیں کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا کچھ کیا۔ ہم نے (تو تمہارے سمجھانے کو) بہت سی مثالیں بیان کر دی تھیں۔ (١)
٤٥۔١ یعنی عبرت کے لیے ہم نے تو ان کی پچھلی قوموں کے واقعات بیان کر دیئے ہیں، جن کے گھروں میں تم آباد ہو اور ان کے کھنڈرات بھی تمہیں دعوت غور و فکر دے رہے ہیں۔ اگر تم نے ان سے عبرت حاصل نہیں کی اور ان کے انجام سے بچنے کی فکر نہ کرو تو تمہاری مرضی۔ پھر تم بھی اسی انجام کے لیے تیار رہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَقَدْ مَكَرُ‌وا مَكْرَ‌هُمْ وَعِندَ اللَّـهِ مَكْرُ‌هُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُ‌هُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ ﴿٤٦﴾
یہ اپنی اپنی چالیں چل رہے ہیں اور اللہ کو ان کی تمام چالوں کا علم ہے (١) اور ان کی چالیں ایسی نہ تھیں کہ ان سے پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائیں۔ (٢)
٤٦۔١ یہ جملہ حالیہ ہے کہ ہم نے ان کے ساتھ جو کیا وہ کیا، درآنحالیکہ انہوں نے باطل کے اثبات اور حق کے رد کرنے کے لیے مقدور بھر حیلے اور مکر کیے اور اللہ کو ان تمام چالوں کا علم ہے یعنی اس کے پاس درج ہے جس کی وہ ان کو سزا دے گا۔
٤٦۔٢ کیونکہ اگر پہاڑ ٹل گئے ہوتے تو اپنی جگہ برقرار نہ ہوتے، جب کہ سب پہاڑ اپنی اپنی جگہ ثابت اور برقرار ہیں۔ یہ ان نافیہ کی صورت میں ہے دوسرے معنی ان مخففۃ من المثقلۃ کے لیے گئے ہیں یعنی یقینا ان کے مکر تو اتنے بڑے تھے کہ پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ٹل جاتے یہ تو اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے ان کے مکروں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جیسے مشریکن کے شرک کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ﴿تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَدًا﴾ (سورة مريم:90-91)۔ ”قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں اس بات پر کہ انہوں نے کہا اللہ رحمٰن کی اولاد ہے“۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّـهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُ‌سُلَهُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ ﴿٤٧﴾
آپ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ اللہ اپنے نبیوں سے وعدہ خلافی کرے گا، (١) اللہ بڑا ہی غالب اور بدلہ لینے والا ہے۔ (٢)
٤٧۔١ یعنی اللہ نے اپنے رسولوں سے دنیا اور آخرت میں مدد کرنے کا جو وعدہ کیا ہے، وہ یقینا ایسا ہے، اس سے وعدہ خلافی ممکن نہیں۔
٤٧۔٢ یعنی اپنے دوستوں کے لیے اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے والا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْ‌ضُ غَيْرَ‌ الْأَرْ‌ضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ وَبَرَ‌زُوا لِلَّـهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ‌ ﴿٤٨﴾
جس دن زمین اس زمین کے سوا اور ہی بدل دی جائے گی اور آسمان (١) بھی، اور سب کے سب اللہ واحد غلبے والے کے رو برو ہوں گے۔
٤٨۔١ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ آیت میں دونوں احتمال ہیں کہ یہ تبدیلی صفات کے لحاظ سے ہو یا ذات کے لحاظ سے۔ یعنی یہ آسمان و زمین اپنے صفات کے اعتبار سے بدل جائیں گے یا ویسے ہی ذاتی طور پر یہ تبدیلی آئے گی، نہ زمین رہے گی اور نہ یہ آسمان۔ زمین بھی کوئی اور ہو گی اور آسمان بھی کوئی اور۔ حدیث میں آتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَرْضٍ بَيْضَاءَ عَفْرَاءَ، كَقُرْصَةِ النَّقِيِّ لَيْس فِيهَا عَلَمٌ لأحَدٍ] (صحيح مسلم، صفة القيامة، باب في البعث والنشور) ’’قیامت والے دن لوگ سفید بھوری زمین پر اکھٹے ہوں گے جو میدہ کی روٹی کی طرح ہو گی۔ اس میں کسی کا کوئی جھنڈا (یا علامتی نشان) نہیں ہو گا‘‘۔ حضرت عائشہ رضی اللہ نے پوچھا کہ جب یہ آسمان و زمین بدل دئیے جائیں گے تو پھر لوگ اس دن کہاں ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”صراط پر“ یعنی پل صراط پر (حوالہ مذکور) ایک یہودی کے پوچھنے پر آپ نے فرمایا کہ ”لوگ اس دن پل کے قریب اندھیرے میں ہوں گے“۔ (صحيح مسلم، كتاب الحيض، باب بيان صفة مني الرجل)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَتَرَ‌ى الْمُجْرِ‌مِينَ يَوْمَئِذٍ مُّقَرَّ‌نِينَ فِي الْأَصْفَادِ ﴿٤٩﴾
آپ اس دن گناہ گاروں کو دیکھیں گے کہ زنجیروں میں ملے جلے ایک جگہ جکڑے ہوئے ہوں گے۔

سَرَ‌ابِيلُهُم مِّن قَطِرَ‌انٍ وَتَغْشَىٰ وُجُوهَهُمُ النَّارُ‌ ﴿٥٠﴾
ان کے لباس گندھک کے ہوں گے (١) اور آگ ان کے چہروں پر چڑھی ہوئی ہو گی۔
٥٠۔١ جو آگ سے فوراً بھڑک اٹھتی ہے۔ علاوہ ازیں آگ نے ان کے چہروں کو بھی ڈھانپا ہو گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
لِيَجْزِيَ اللَّـهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ سَرِ‌يعُ الْحِسَابِ ﴿٥١﴾
یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے اعمال کا بدلہ دے، بیشک اللہ تعالیٰ کو حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگنے کی۔

هَـٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُ‌وا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ‌ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٥٢﴾
یہ قرآن (١) تمام لوگوں کے لیے اطلاع نامہ ہے کہ اس کے ذریعے سے وہ ہوشیار کر دیئے جائیں اور بخوبی معلوم کر لیں کہ اللہ ایک ہی معبود ہے اور تاکہ عقلمند لوگ سوچ سمجھ لیں۔
٥٢۔١ یہ اشارہ قرآن کی طرف ہے، یا پچھلی تفصیلات کی طرف جو ﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا﴾ (ابراہیم:42) سے بیان کی گئی ہیں۔
 
Top