• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّ‌حْمَةِ رَ‌بِّهِ إِلَّا الضَّالُّونَ ﴿٥٦﴾
کہا اپنے رب تعالیٰ کی رحمت سے نا امید تو صرف گمراہ اور بہکے ہوئے لوگ ہی ہوتے ہیں۔ (١)
٥٦۔١ یعنی اولاد کے ہونے پر میں تعجب اور حیرت کا اظہار کر رہا ہوں تو صرف اپنے بڑھاپے کی وجہ سے کر رہا ہوں یہ بات نہیں ہے کہ میں اپنے رب کی رحمت سے نا امید ہوں۔ رب کی رحمت سے نا امید تو گمراہ لوگ ہی ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْ‌سَلُونَ ﴿٥٧﴾
پوچھا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو!) تمہارا ایسا کیا اہم کام ہے؟ (١)
٥٧۔١ حضرت ابرہیم عليہ السلام نے ان فرشتوں کی گفتگو سے اندازہ لگا لیا کہ یہ صرف اولاد کی بشارت دینے ہی نہیں آئے ہیں بلکہ ان کی آمد کا اصل مقصد کوئی اور ہے۔ چنانچہ انہوں نے پوچھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالُوا إِنَّا أُرْ‌سِلْنَا إِلَىٰ قَوْمٍ مُّجْرِ‌مِينَ ﴿٥٨﴾
انہوں نے جواب دیا کہ ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

إِلَّا آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٩﴾
مگر خاندان لوط کہ ہم ان سب کو تو ضرور بچا لیں گے۔

إِلَّا امْرَ‌أَتَهُ قَدَّرْ‌نَا ۙ إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِ‌ينَ ﴿٦٠﴾
سوائے اس (لوط) کی بیوی کے کہ ہم نے اسے رکنے اور باقی رہ جانے والوں میں مقرر کر دیا ہے۔

فَلَمَّا جَاءَ آلَ لُوطٍ الْمُرْ‌سَلُونَ ﴿٦١﴾
جب بھیجے ہوئے فرشتے آل لوط کے پاس پہنچے۔

قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُ‌ونَ ﴿٦٢﴾
تو انہوں (لوط علیہ السلام) نے کہا تم لوگ تو کچھ انجان سے معلوم ہو رہے ہو۔ (١)
٦٢۔١ یہ فرشتے حسین نوجوانوں کی شکل میں آئے تھے اور حضرت لوط عليہ السلام کے لیے بالکل انجان تھے، اس لہے انہوں نے ان سے اجنبیت اور بیگانگی کا اظہار کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالُوا بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُوا فِيهِ يَمْتَرُ‌ونَ ﴿٦٣﴾
انہوں نے کہا نہیں بلکہ ہم تیرے پاس وہ چیز لائے ہیں جس میں یہ لوگ شک شبہ کر رہے تھے۔ (١)
٦٣۔١ یعنی عذاب الٰہی، جس میں تیری قوم کو شک ہے کہ وہ آ بھی سکتا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَأَتَيْنَاكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ﴿٦٤﴾
ہم تو تیرے پاس (صریح) حق لائے ہیں اور ہیں بھی بالکل سچے۔ (١)
٦٤۔١ اس صریح حق سے عذاب مراد ہے جس کے لیے وہ بھیجے گئے تھے، اس لیے انہوں نے کہا ہم ہیں بھی بالکل سچے۔ یعنی عذاب کی جو بات ہم کر رہے ہیں۔ اس میں سچے ہیں۔ اب اس قوم کی تباہی کا وقت بالکل قریب آ پہنچا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَأَسْرِ‌ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَ‌هُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُوا حَيْثُ تُؤْمَرُ‌ونَ ﴿٦٥﴾
اب تو اپنے خاندان سمیت اس رات کے کسی حصہ میں چل دے اور آپ ان کے پیچھے رہنا، (١) اور (خبردار) تم میں سے (پیچھے) مڑ کر بھی نہ دیکھے اور جہاں کا تمہیں حکم کیا جا رہا ہے وہاں چلے جانا۔
٦٥۔١ تاکہ کوئی مومن پیچھے نہ رہے، تو ان کو آگے کرتا رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَٰلِكَ الْأَمْرَ‌ أَنَّ دَابِرَ‌ هَـٰؤُلَاءِ مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ ﴿٦٦﴾
اور ہم نے اس کی طرف اس بات کا فیصلہ کر دیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دی جائیں گی۔ (١)
٦٦۔١ یعنی لوط عليہ السلام کو وحی کے ذریعے سے اس فیصلے سے آگاہ کر دیا کہ صبح ہونے تک ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دی جائیں گی، یا دَابِرَ سے مراد وہ آخری آدمی ہے جو باقی رہ جائے گا، فرمایا، وہ بھی صبح ہونے تک ہلاک کر دیا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَجَاءَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُ‌ونَ ﴿٦٧﴾
اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے۔ (١)
٦٧۔١ ادھر تو حضرت لوط عليہ السلام کے گھر میں قوم کی ہلاکت کا یہ فیصلہ ہو رہا تھا۔ ادھر قوم لوط کو پتہ چلا کہ لوط عليہ السلام کے گھر میں خوش شکل نوجوان مہمان آئے ہیں تو اپنی امرد پرستی کی وجہ سے بڑے خوش ہوئے اور خوشی خوشی حضرت لوط عليہ السلام کے پاس آئے اور مطالبہ کیا کہ ان نوجوانوں کو ان کے سپرد کیا جائے تاکہ وہ ان سے بے حیائی کا ارتکاب کر کے اپنی تسکین کر سکیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ ضَيْفِي فَلَا تَفْضَحُونِ ﴿٦٨﴾
(لوط علیہ السلام نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم مجھے رسوا نہ کرو۔ (١)
٦٨۔١ حضرت لوط عليہ السلام نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ مہمان ہیں انہیں میں کس طرح تمہارے سپرد کر سکتا ہوں، اس میں میری رسوائی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَلَا تُخْزُونِ ﴿٦٩﴾
اللہ تعالٰی سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔

قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ ﴿٧٠﴾
وہ بولے کیا ہم نے تجھے دنیا بھر (کی ٹھیکیداری) سے منع نہیں کر رکھا؟ (١)
٧٠۔١ انہوں نے بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا اے لوط! تو ان اجنبیوں کا کیا لگتا ہے؟ اور کیوں ان کی حمایت کرتا ہے؟ کیا ہم نے تجھے منع نہیں کیا ہے کہ اجنبیوں کی حمایت نہ کیا کر، یا ان کو اپنا مہمان نہ بنایا کر! یہ ساری گفتگو اس وقت ہوئی جب کہ حضرت لوط عليہ السلام کو یہ علم نہیں تھا کہ یہ اجنبی مہمان اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں اور وہ اسی ناہنجار قوم کو تباہ کرنے کے لیے آئے ہیں جو ان فرشتوں کے ساتھ بد فعلی کے لیے مصر تھی، جیسا کہ سورہ ھود میں یہ تفصیل گزر چکی ہے۔ یہاں ان کے فرشتے ہونے کا ذکر پہلے آ گیا ہے۔
 
Top