• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
خَالِدِينَ فِيهِ ۖ وَسَاءَ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِمْلًا ﴿١٠١﴾
جس میں ہمیشہ رہے گا (١) اور ان کے لئے قیامت کے دن (بڑا) برا بوجھ ہے
١٠١۔١ جس سے وہ بچ نہ سکے گا، نہ ہی بھاگ سکے گا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ‌ ۚ وَنَحْشُرُ‌ الْمُجْرِ‌مِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْ‌قًا ﴿١٠٢﴾
جس دن صور پھونکا جائیگا (١) اور گناہ گاروں کو ہم اس دن (دہشت کی وجہ سے) نیلی پیلی آنکھوں کے ساتھ گھیر لائیں گے
١٠٢۔١ صور سے مراد وہ (نرسنگا) ہے، جس میں اسرافیل علیہ السلام اللہ کے حکم سے پھونک ماریں گے تو قیامت برپا ہو جائے گی، حضرت اسرافیل علیہ السلام کے پہلے پھونکنے سے سب پر موت طاری ہو جائیگی، اور دوسرے پھونکنے سے بحکم الٰہی سب زندہ اور میدان محشر میں جمع ہو جائیں گے۔ آیت میں یہی دوسرا پھونکنا مراد ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرً‌ا ﴿١٠٣﴾
وہ آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے (١) ہونگے کہ ہم تو (دنیا میں) صرف دس دن ہی رہے۔
١٠٣۔١ شدت ہول اور دہشت کی وجہ سے ایک دوسرے سے چپکے چپکے باتیں کریں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِ‌يقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًا ﴿١٠٤﴾
جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں اس کی حقیقت سے ہم باخبر ہیں ان میں سب سے زیادہ اچھی رائے (١) والا کہہ رہا ہوگا کہ تم صرف ایک ہی دن دنیا میں رہے۔
١٠٤۔١ یعنی سب سے زیادہ عاقل اور سمجھدار۔ یعنی دنیا کی زندگی انہیں چند دن بلکہ گھڑی دو گھڑی کی محسوس ہوگی۔ جس طرح دوسرے مقام پر اللہ تعالٰی نے فرمایا (وَيَوْمَ تَــقُوْمُ السَّاعَةُ يُـقْسِمُ الْمُجْرِمُوْنَ ڏ مَا لَبِثُوْا غَيْرَ سَاعَةٍ ۭ كَذٰلِكَ كَانُوْا يُؤْفَكُوْنَ) 30۔ الروم۔55) جس دن قیامت برپا ہوگی کافر قسمیں کھا کر کہیں گے کہ وہ (دنیا میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے یہی مضمون اور بھی متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے۔ مثلا سورہ فاطر، ۳۷سورۃ المؤمنون۔،۱۱۲۔۱۱٤سورۃ النازعات وغیرہ مطلب یہی ہے فانی زندگی کو پاقی رہنے والی زندگی پر ترجیح نہ دی جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَ‌بِّي نَسْفًا ﴿١٠٥﴾
وہ آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں، تو آپ کہہ دیں کہ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا۔
فَيَذَرُ‌هَا قَاعًا صَفْصَفًا ﴿١٠٦﴾
اور زمین کو بالکل ہموار صاف میدان کرکے چھوڑے گا۔
لَّا تَرَ‌ىٰ فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا ﴿١٠٧﴾
جس میں تو نہ کہیں موڑ توڑ دیکھے گا، نہ اونچ نیچ۔
يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ ۖ وَخَشَعَتِ الْأَصْوَاتُ لِلرَّ‌حْمَـٰنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا ﴿١٠٨﴾
جس دن لوگ پکارنے والے کے پیچھے چلیں (١) گے جس میں کوئی کجی نہ ہوگی (٢) اور اللہ رحمٰن کے سامنے تمام آوازیں پست ہوجائیں گی سوائے کھسر پھسر کے تجھے کچھ بھی سنائی نہ دے گا (٣)۔
١٠٨۔١ یعنی جس دن اونچے نیچے پہاڑ، وادیاں، فلک بوس عمارتیں، سب صاف ہو جائیں گی، سمندر اور دریا خشک ہو جائیں گے، اور ساری زمین صاف چٹیل میدان ہو جائی گی۔ پھر ایک آواز آئیگی، جس کے پیچھے سارے لوگ لگ جائیں گے یعنی جس طرف وہ بلائے گا، جائیں گے۔
١٠٨۔٢ یعنی اس بلانے والے سے ادھر ادھر نہیں ہو نگے۔
١٠٨۔ ٣ یعنی مکمل سناٹا ہوگا سوائے قدموں کی آہٹ اور کھسر پھسر کے کچھ سنائی نہیں دے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّ‌حْمَـٰنُ وَرَ‌ضِيَ لَهُ قَوْلًا ﴿١٠٩﴾
اس دن سفارش کچھ کام نہ آئیگی مگر جسے رحمٰن حکم دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے (١)
١٠٩۔١ یعنی اس دن کسی کی سفارش کسی کو فائدہ نہیں پہنچائے گی، سوائے ان کے جن کو رحمٰن شفاعت کرنے کی اجازت دے گا، اور وہ بھی ہر کسی کی سفارش نہیں کریں گے بلکہ صرف ان کی سفارش کریں گے جن کی بابت سفارش کو اللہ پسند فرمائے گا اور یہ کون لوگ ہونگے؟ صرف اہل توحید، جن کے حق میں اللہ تعالٰی سفارش کرنے کی اجازت دے گا۔ یہ مضمون قرآن میں متعدد جگہ بیان فرمایا گیا ہے۔ مثلا سورہ نجم،۲ ٦ ، سورہ انبیاء، ۲۸۔ سورہ سباء،۲۳۔ سورہ النباء ۳۸۔ اور آیت الکرسی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا ﴿١١٠﴾
جو کچھ ان کے آگے پیچھے ہے اسے اللہ ہی جانتا ہے مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیں ہو سکتا۔(۱)
۱۱۰۔۱ گزشتہ آیت میں شفاعت کے لیے جو اصول بیان فرمایا گیا ہے اس میں اس کی وجہ اور علت بیان کر دی گئی ہے کہ چونکہ اللہ کے سوا کسی کو بھی کسی کی بابت پورا علم نہیں ہے کہ کون کتنا بڑا مجرم ہے؟ اور وہ اس بات کا مستحق ہے بھی یا نہیں کہ اس کی سفارش کی جا سکے؟ اس لیے اس بات کا فیصلہ بھی اللہ تعالٰی ہی فرمائے گا کہ کون کون لوگ انبیاء وصلحا کی سفارش کے مستحق ہیں؟ کیونکہ ہر شخص کے جرائم کی نوعیت وکیفیت کو اس کے سواء کوئی نہیں جانتا اور نہ جان ہی سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا ﴿١١١﴾
تمام چہرے اس زندہ اور قائم دائم اور مدبر، اللہ کے سامنے کمال عاجزی سے جھکے ہوئے ہونگے، یقیناً وہ برباد ہوا جس نے ظلم لاد لیا (١)
١١١۔١ اس لئے کہ اس روز اللہ تعالٰی مکمل انصاف فرمائے گا اور ہر صاحب حق کو اس کا حق دلائے گا۔ حتٰی کہ اگر ایک سینگ والی بکری نے بغیر سینگ والی بکری پر ظلم کیا ہوگا، تو اس کا بھی بدلہ دلایا جائے گا، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حدیث میں یہ بھی فرمایا"لتؤدن الحقوق الی اھلھا " ' ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دو ' ورنہ قیامت کو دینا پڑے گا۔ دوسری حدیث میں فرمایا (اِیَّاکُمْ و الظُّلْمَ فَاِنَّ الظُلْمَ ظُلُمَات،ُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)
ظلم سے بچو اس لئے کہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہوگا، سب سے نامراد وہ شخص ہوگا جس نے شرک کا بوجھ بھی لاد رکھا ہوگا، اس لئے کہ شرک ظلم عظیم بھی ہے اور ناقابل معافی بھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًا وَلَا هَضْمًا ﴿١١٢﴾
اور جو نیک اعمال کرے اور ایمان دار بھی ہو تو نہ اسے بے انصافی کا کھٹکا ہوگا نہ حق تلفی کا (١)
١١٢۔١ بے انصافی یہ ہے کہ اس پر دوسروں کے گناہوں کا بوجھ بھی ڈال دیا جائے اور حق تلفی یہ ہے کہ نیکیوں کا اجر کم دیا جائے۔ یہ دونوں باتیں وہاں نہیں ہونگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْ‌آنًا عَرَ‌بِيًّا وَصَرَّ‌فْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرً‌ا ﴿١١٣﴾
اس طرح ہم نے تجھ پر عربی میں قرآن نازل فرمایا ہے اور طرح طرح سے اس میں ڈر کا بیان سنایا ہے تاکہ لوگ پرہیزگار بن (١) جائیں یا ان کے دل میں سوچ سمجھ تو پیدا کرے (٢)
١١٣۔١ یعنی گناہ، محرمات اور فواحش کے ارتکاب سے باز آ جائیں۔
١١٣۔٢ یعنی اطاعت اور قرب حاصل کرنے کا شوق یا پچھلی امتوں کے حالات و واقعات سے عبرت حاصل کرنے کا جذبہ ان کے اندر پیدا کر دے۔
 
Top