- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّـهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ﴿٣٦﴾
ان گھروں میں جن کے بلند کرنے اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ تعالٰی نے حکم دیا ہے (١) وہاں صبح و شام اللہ تعالٰی کی تسبیح کرو (٢)۔
٣٦۔١ جب اللہ تعالٰی نے قلب مومن کو اور اس میں جو ایمان و ہدایت اور علم ہے، اس کو ایسے چراغ سے تشبیہ دی جو شیشے کی قندیل میں ہو اور جو صاف اور شفاف تیل سے روشن ہو۔ تو اب اس کا محل بیان کیا جا رہا ہے کہ یہ قندیل ایسے گھروں میں ہیں، جن کی بابت حکم دیا گیا ہے کہ انہیں بلند کیا جائے اور ان میں اللہ کا ذکر کیا جائے مراد مسجدیں ہیں، جو اللہ کو زمین کے حصوں میں سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ بلندی سے مراد سنگ و خشت کی بلندی نہیں ہے بلکہ اس میں مسجدوں کو گندگی، لغویات اور غیر مناسب اقوال و افعال سے پاک رکھنا بھی شامل ہے۔ ورنہ محض مسجدوں کی عمارتوں کو عالی شان اور فلک بوس بنا دینا مطلوب نہیں ہے بلکہ احادیث میں مسجدوں کو زر و نگار اور زیادہ آراستہ و پیراستہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اور ایک حدیث میں تو اسے قرب قیامت کی علامات میں بتلایا گیا ہے۔
٣٦۔٢ تسبیح سے مراد نماز ہے، یعنی اہل ایمان، جن کے دل میں ایمان اور ہدایت کے نور سے روشن ہوتے ہیں، صبح شام مسجدوں میں اللہ کی رضا کے لئے نماز پڑھتے اور اس کی عبادت کرتے ہیں۔
ان گھروں میں جن کے بلند کرنے اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ تعالٰی نے حکم دیا ہے (١) وہاں صبح و شام اللہ تعالٰی کی تسبیح کرو (٢)۔
٣٦۔١ جب اللہ تعالٰی نے قلب مومن کو اور اس میں جو ایمان و ہدایت اور علم ہے، اس کو ایسے چراغ سے تشبیہ دی جو شیشے کی قندیل میں ہو اور جو صاف اور شفاف تیل سے روشن ہو۔ تو اب اس کا محل بیان کیا جا رہا ہے کہ یہ قندیل ایسے گھروں میں ہیں، جن کی بابت حکم دیا گیا ہے کہ انہیں بلند کیا جائے اور ان میں اللہ کا ذکر کیا جائے مراد مسجدیں ہیں، جو اللہ کو زمین کے حصوں میں سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ بلندی سے مراد سنگ و خشت کی بلندی نہیں ہے بلکہ اس میں مسجدوں کو گندگی، لغویات اور غیر مناسب اقوال و افعال سے پاک رکھنا بھی شامل ہے۔ ورنہ محض مسجدوں کی عمارتوں کو عالی شان اور فلک بوس بنا دینا مطلوب نہیں ہے بلکہ احادیث میں مسجدوں کو زر و نگار اور زیادہ آراستہ و پیراستہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اور ایک حدیث میں تو اسے قرب قیامت کی علامات میں بتلایا گیا ہے۔
٣٦۔٢ تسبیح سے مراد نماز ہے، یعنی اہل ایمان، جن کے دل میں ایمان اور ہدایت کے نور سے روشن ہوتے ہیں، صبح شام مسجدوں میں اللہ کی رضا کے لئے نماز پڑھتے اور اس کی عبادت کرتے ہیں۔