• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ‌ وَإِذَا مَرُّ‌وا بِاللَّغْوِ مَرُّ‌وا كِرَ‌امًا ﴿٧٢﴾
اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے (١) اور جب کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت سے گزر جاتے ہیں (۲)
٧٢۔١ زور کے معنی جھوٹ کے ہیں۔ ہر باطل چیز بھی جھوٹ ہے، اس لئے جھوٹی گواہی سے لے کر کفر و شرک اور ہر طرح کی غلط چیزیں مثلاً، گانا اور دیگر بےہودہ جاہلانہ رسوم و افعال، سب اس میں شامل ہیں اور اللہ کے نیک بندوں کی یہ صفت بھی ہے کہ وہ کسی بھی جھوٹ میں اور جھوٹی مجلس میں حاضر نہیں ہوتے۔
٧٢۔٢ لَغْو ہر وہ بات اور کام ہے، جس میں شرعاً کوئی فائدہ نہیں۔ یعنی ایسے کاموں اور باتوں میں بھی شرکت نہیں کرتے بلکہ خاموشی کے ساتھ عزت اور وقار سے گزر جاتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُ‌وا بِآيَاتِ رَ‌بِّهِمْ لَمْ يَخِرُّ‌وا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا ﴿٧٣﴾
اور جب ان کے رب کے کلام کی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اندھے بہرے ہو کر ان پر نہیں گرتے (١)
٧٣۔١ یعنی وہ ان سے اعراض و غفلت نہیں برتتے جیسے وہ بہرے ہوں کہ سنیں ہی نہیں یا اندھے ہوں کہ دیکھیں ہی نہیں۔ بلکہ وہ غور اور توجہ سے سنتے اور انہیں آویزہ گوش اور حرز جان بناتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَ‌بَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّ‌يَّاتِنَا قُرَّ‌ةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ﴿٧٤﴾
اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (١)
۷٤۔۱ یعنی انہیں اپنا بھی فرماں بردار بنا اور ہمارا بھی اطاعت گزار جس سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔٧٤
۔١ یعنی ایسا اچھا نمونہ کہ خیر میں وہ ہماری پیروی کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
أُولَـٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْ‌فَةَ بِمَا صَبَرُ‌وا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا ﴿٧٥﴾
یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و بالا خانے دیئے جائیں گے جہاں انہیں دعا سلام پہنچایا جائے گا۔
خَالِدِينَ فِيهَا ۚ حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّ‌ا وَمُقَامًا ﴿٧٦﴾
اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے، وہ بہت ہی اچھی جگہ اور عمدہ مقام ہے۔
قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَ‌بِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ ۖ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا ﴿٧٧﴾
کہہ دیجئے! اگر تمہاری دعا التجا (پکارنا) نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پرواہ نہ کرتا (١) تم تو جھٹلا چکے اب عنقریب اس کی سزا تمہیں چمٹ جانے والی ہوگی (٢)۔
٧٧۔١ دعا و التجا کا مطلب، اللہ کو پکارنا اور اس کی عبادت کرنا اور مطلب یہ ہے کہ تمہارا مقصد تخلیق اللہ کی عبادت ہے، اگر یہ نہ ہو تو اللہ کو تمہاری کوئی پرواہ نہ ہو۔ یعنی اللہ کے ہاں انسان کی قدر و قیمت، اس کے اللہ پر ایمان لانے اور اس کی عبادت کرنے کی وجہ سے ہے۔
٧٧۔٢ اس میں کافروں سے خطاب ہے کہ تم نے اللہ کو جھٹلا دیا، سو اب اس کی سزا بھی لازماً تمہیں چکھنی ہے۔ چنانچہ دنیا میں یہ سزا بدر میں شکست کی صورت میں انہیں ملی اور آخرت میں جہنم کے دائمی عذاب سے بھی انہیں دو چار ہونا پڑے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سورة الشعراء

(سورة الشعراء ۔ سورہ نمبر ۲٦ ۔ تعداد آیات ۲۲۷)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

طسم ﴿١﴾ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿٢﴾
طسم یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں۔

لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ﴿٣﴾
ان کے ایمان نہ لانے پر شاید آپ تو اپنی جان کھو دیں گے۔ (١)
٣-١ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو انسانیت سے جو ہمدردی اور ان کی ہدایت کے لیے جو تڑپ تھی، اس میں اس کا اظہار ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ آيَةً فَظَلَّتْ أَعْنَاقُهُمْ لَهَا خَاضِعِينَ ﴿٤﴾
اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہو جاتیں۔ (١)
٤-١ یعنی جسے مانے اور جس پر ایمان لائے بغیر چارہ نہ ہوتا۔ لیکن اس طرح جبر کا پہلو شامل ہو جاتا، جب کہ ہم نے انسان کو ارادہ و اختیار کی آزادی دی ہے تاکہ اس کی آزمائش کی جائے۔ اس لیے ہم نے ایسی نشانی بھی اتارنے سے گریز کیا، جس سے ہمارا یہ قانون متاثر ہو۔ اور صرف انبیا و رسل بھیجنے اور کتابیں نازل کرنے پر ہی اکتفا کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ‌ مِّنَ الرَّ‌حْمَـٰنِ مُحْدَثٍ إِلَّا كَانُوا عَنْهُ مُعْرِ‌ضِينَ ﴿٥﴾
اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے۔

فَقَدْ كَذَّبُوا فَسَيَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦﴾
ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب انکے پاس جلدی سے اسکی خبریں آجائیں گی جس کے ساتھ وہ مسخرا پن کر رہے ہیں۔ (١)
٦-١ یعنی تکذیب کے نتیجے میں ہمارا عذاب عنقریب انہیں اپنی گرفت میں لے لے گا، جسے وہ ناممکن سمجھ کر استہزا و مذاق کرتے ہیں۔ یہ عذاب دنیا میں بھی ممکن ہے، جیسا کہ کئی قومیں تباہ ہوئیں، بصورت دیگر آخرت میں تو اس سے کسی صورت چھٹکارا نہیں ہو گا۔ ﴿مَا كَانُوا عَنْهُ مُعْرِضِينَ﴾ نہیں کہا بلکہ ﴿مَا كَانُوا بِه يَسْتَهْزِءُونَ﴾ کہا۔ کیوں کہ استہزا ایک تو اعراض و تکذیب کو بھی مستلزم ہے۔ دوسرے، یہ اعراض و تکذیب سے زیادہ بڑا جرم ہے (فتح القدیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
أَوَلَمْ يَرَ‌وْا إِلَى الْأَرْ‌ضِ كَمْ أَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِ‌يمٍ ﴿٧﴾
کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟ (١)
٧-١ زَوْجٌ کے دوسرے معنی یہاں صنف اور نوع کے کیے گئے ہیں۔ یعنی ہر قسم کی چیزیں ہم نے پیدا کیں جو کریم ہیں یعنی انسان کے لیے بہتر اور فائدے مند ہیں جس طرح غلہ جات ہیں، پھل میوے ہیں اور حیوانات وغیرہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُ‌هُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٨﴾
بیشک اس میں یقیناً نشانی ہے (١) اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں۔ (٢)
٨-١ یعنی جب اللہ تعالیٰ مردہ زمین سے یہ چیزیں پیدا کر سکتا ہے، تو کیا وہ انسانوں کو دوبارہ پیدا نہیں کر سکتا۔
٨-٢ یعنی اس کی یہ عظیم قدرت دیکھنے کے باوجود اکثر لوگ اللہ اور رسول کی تکذیب ہی کرتے ہیں، ایمان نہیں لاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَإِنَّ رَ‌بَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّ‌حِيمُ ﴿٩﴾
اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے۔ (١)
٩-١ یعنی ہر چیز پر اس کا غلبہ اور انتقام لینے پر وہ ہر طرح قادر ہے لیکن چوں کہ وہ رحیم بھی ہے اس لیے فوراً گرفت نہیں فرماتا بلکہ پوری مہلت دیتا ہے اور اس کے بعد مواخذہ کرتا ہے۔
 
Top