• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ثُمَّ دَمَّرْ‌نَا الْآخَرِ‌ينَ ﴿١٧٢﴾
پھر ہم نے باقی اور سب کو ہلاک کر دیا۔

وَأَمْطَرْ‌نَا عَلَيْهِم مَّطَرً‌ا ۖ فَسَاءَ مَطَرُ‌ الْمُنذَرِ‌ينَ ﴿١٧٣﴾
اور ہم نے ان پر خاص قسم کا مینہ برسایا، پس بہت ہی برا مینہ تھا جو ڈرائے گئے ہوئے لوگوں پر برسا۔ (١)
١٧٢۔١ یعنی نشان زدہ کنکر پتھروں کی بارش سے ہم نے ان کو ہلاک کیا اور ان کی بستیوں کو ان پر الٹ دیا گیا، جیسا کہ سورۃ ہود، ٨٢۔٨٣ میں بیان ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُ‌هُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٧٤﴾
یہ ماجرا بھی سراسر عبرت ہے۔ ان میں سے بھی اکثر مسلمان نہ تھے۔
وَإِنَّ رَ‌بَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّ‌حِيمُ ﴿١٧٥﴾
بیشک تیرا پروردگار وہی غلبے والا مہربانی والا۔

كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٧٦﴾
ایکہ والوں (١) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔
١٧٦۔١ أَيْكَةَ، جنگل کو کہتے ہیں۔ اس سے حضرت شعیب عليہ السلام کی قوم اور بستی "مدین" کے اطراف کے باشندے مراد ہیں۔ اور کہا جاتا ہے کہ ایکہ کے معنی ہیں گھنا درخت اور ایسا ایک درخت مدین کی نواحی آبادی میں تھا۔ جس کی پوجا پاٹ ہوتی تھی۔ حضرت شعیب عليہ السلام کا دائرۂ نبوت اور حدود دعوت و تبلیغ، مدین سے لے کر اس نواحی آبادی تک تھا، جہاں ایکہ درخت کی پوجا ہوتی تھی۔ وہاں کے رہنے والوں کو اصحاب الایکہ کہا گیا ہے۔ اس لحاظ سے اصحاب الایکہ اور اہل مدین کے پیغمبر ایک ہی یعنی حضرت شعیب عليہ السلام تھے اور یہ ایک ہی پیغمبر کی امت تھی۔ ایکہ، چونکہ قوم نہیں، بلکہ درخت تھا۔ اس لیے اخوت نسبی کا یہاں ذکر نہیں کیا، جس طرح کہ دوسرے انبیا کے ذکر میں ہے۔ البتہ جہاں مدین کے ضمن میں حضرت شعیب عليہ السلام کا نام لیا گیا ہے، وہاں ان کے اخوت نسبی کا ذکر بھی ملتا ہے، کیونکہ مدین، قوم کا نام ہے۔ ﴿وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا﴾ (الأعراف: 85) بعض مفسرین نے اصحاب الایکہ اور مدین کو الگ الگ بستیاں قرار دے کر کہا ہے کہ یہ مختلف دو امتیں ہیں، جن کی طرف باری باری حضرت شعیب عليہ السلام کو بھیجا گیا۔ ایک مرتبہ مدین کی طرف اور دوسری مرتبہ اصحاب الایکہ کی طرف۔ لیکن امام ابن کثیر نے فرمایا ہے کہ صحیح بات یہی ہے کہ یہ ایک ہی امت ہے، ﴿أَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ﴾ کا جو وعظ اہل مدین کو کیا گیا، یہی وعظ یہاں اصحاب الایکہ کو کیا جارہا ہے، جس سے صاف واضح ہے کہ یہ ایک ہی امت ہے، دو نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٧٧﴾
جبکہ ان سے شعیب (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟

إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٧٨﴾
میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں۔

فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٧٩﴾
اللہ کا خوف کھاؤ اور میری فرمانبرداری کرو۔

وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٨٠﴾
میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں کے پالنے والے کے پاس ہے۔

أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِ‌ينَ ﴿١٨١﴾
ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو۔ (١)
١٨١۔١ یعنی جب تم لوگوں کو ناپ کر دو تو اسی طرح پورا دو، جس طرح لیتے وقت تم پورا ناپ کر لیتے ہو۔ لینے اور دینے کے پیمانے الگ الگ مت رکھو، کہ دیتے وقت کم دو اور لیتے وقت پورا لو!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ﴿١٨٢﴾
اور سیدھی صحیح ترازو سے تولا کرو۔ (۱)
۱۸۲۔۱ اسی طرح تول میں ڈنڈی مت مارو، بلکہ پورا صحیح تول کر دو!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْ‌ضِ مُفْسِدِينَ ﴿١٨٣﴾
لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو، (۱) بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔ (۲)
١٨٣۔١ یعنی لوگوں کو دیتے وقت ناپ یا تول میں کمی مت کرو۔
١٨٣۔۲ یعنی اللہ کی نافرمانی مت کرو اس سے زمین میں فساد پھیلتا ہے بعض نے اس سے مراد وہ رہزنی لی ہے جس کا ارتکاب بھی یہ قوم کرتی تھی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ہے، ( وَلَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ) 7۔ الاعراف:86)۔ "راستوں میں لوگوں کو ڈرانے کے لیے مت بیٹھو"۔ (ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَاتَّقُوا الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالْجِبِلَّةَ الْأَوَّلِينَ ﴿١٨٤﴾
اس اللہ کا خوف رکھو جس نے خود تمہیں اور اگلی مخلوق کو پیدا کیا ہے۔ (۱)
۱۸٤۔۱ جبلۃ اور جبل، مخلوق کے معنی میں ہے، جس طرح دوسرے مقام پر شیطان کے بارے میں فرمایا۔ (وَلَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيْرًا) (یس:62) "اس نے تم میں سے بہت ساری مخلوق کو گمراہ کیا" اس کا استعمال بڑی جماعت کے لیے ہوتا ہے۔ وھو الجمع ذو العدد الکثیر من الناس (فتح القدیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِ‌ينَ ﴿١٨٥﴾
انہوں نے کہا تو تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا جاتا ہے۔

وَمَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ‌ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿١٨٦﴾
اور تو تو ہم ہی جیسا ایک انسان ہے اور ہم تو تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں۔ (١)
١٨٦۔١ یعنی تو جو دعوی کرتا ہے کہ مجھے اللہ نے وحی و رسالت سے نوازا ہے، ہم تجھے اس دعوے میں جھوٹا سمجھتے ہیں، کیونکہ تو بھی ہم جیسا ہی انسان ہے۔ پھر تو اس شرف سے مشرف کیونکر ہو سکتا ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَأَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًا مِّنَ السَّمَاءِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿١٨٧﴾
اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے تو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دے۔ (١)
١٨٧۔١ یہ حضرت شعیب علیہ السلام کی تہدید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر تو واقعی سچا ہے تو جا ہم تجھے نہیں مانتے، ہم پر آسمان کا ٹکڑا گرا کر دکھا!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قَالَ رَ‌بِّي أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١٨٨﴾
کہا کہ میرا رب خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔ (١)
١٨٨۔١ یعنی تم جو کفر و شرک کر رہے ہو، سب اللہ کے علم میں ہے اور وہی اس کی جزا تمہیں دے گا، اگر چاہے گا تو دنیا میں بھی دے دے گا، یہ عذاب اور سزا اس کے اختیار میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّةِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٨٩﴾
چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا۔ (١) وہ بڑے بھاری دن کا عذاب تھا۔
١٨٩۔١ انہوں نے بھی کفار مکہ کی طرح آسمانی عذاب مانگا تھا، اللہ نے اس کے مطابق ان پر عذاب نازل فرما دیا اور وہ اس طرح کے بعض روایات کے مطابق سات دن تک ان پر سخت گرمی اور دھوپ مسلط کر دی، اس کے بعد بادلوں کا ایک سایہ آیا اور یہ سب گرمی اور دھوپ کی شدت سے بچنے کے لیے اس سائے تلے جمع ہو گئے اور کچھ سکھ کا سانس لیا۔ لیکن چند لمحے بعد ہی آسمان سے آگ کے شعلے برسنے شروع ہو گئے، زمین زلزلے سے لرز اٹھی اور ایک سخت چنگھاڑ نے انہیں ہمیشہ کے لیے موت کی نیند سلا دیا۔ یوں تین قسم کا عذاب ان پر آیا اور یہ اس دن آیا جس دن ان پر بادل سایہ فگن ہوا، اس لیے فرمایا کہ سائے والے دن کے عذاب نے انہیں پکڑ لیا۔
0 امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے تین مقامات پر قوم شعیب علیہ السلام کی ہلاکت کا ذکر کیا ہے اور تینوں جگہ موقع کی مناسبت سے الگ الگ عذاب کا ذکر کیا ہے۔ سورہ اعراف:88 میں زلزلہ کا ذکر ہے، سورہ ہود:94 میں صیحۃ (چیخ) کا اور یہاں شعراء میں آسمان سے ٹکڑے گرانے کا۔ یعنی تین قسم کا عذاب اس قوم پر آیا۔
 
Top