- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَـٰكَذَا عَرْشُكِ ۖ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ ۚ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ ﴿٤٢﴾
پھر جب وہ آگئی تو اس سے کہا (دریافت کیا) گیا کہ ایسا ہی تیرا (بھی) تخت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہ گویا وہی ہے، (١) ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے۔ (٢)
٤٢۔١ ردوبدل سے چونکہ اس کی وضع و ہیئت میں کچھ تبدیلی آگئی تھی، اس لیے اس نے صاف الفاظ میں اس کے اپنے ہونے کا اقرار بھی نہیں کیا اور ردوبدل کے باوجود انسان پھر بھی اپنی چیز کو پہچان ہی لیتا ہے، اس لیے اپنے ہونے کی نفی بھی نہیں کی۔ اور یہ کہا "یہ گویا وہی ہے" اس میں اقرار ہے نہ نفی۔ بلکہ نہایت محتاط جواب ہے۔
٤٢۔٢ یعنی یہاں آنے سے قبل ہی ہم سمجھ گئے تھے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں اور آپ کے مطیع و منقاد ہو گئے تھے۔ لیکن امام ابن کثیر و شوکانی وغیرہ نے اسے حضرت سلیمان علیہ السلام کا قول قرار دیا ہے کہ ہمیں پہلے ہی یہ علم دے دیا گیا تھا کہ ملکہء سبا تابع فرمان ہو کر حاضر خدمت ہو گی۔
پھر جب وہ آگئی تو اس سے کہا (دریافت کیا) گیا کہ ایسا ہی تیرا (بھی) تخت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہ گویا وہی ہے، (١) ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے۔ (٢)
٤٢۔١ ردوبدل سے چونکہ اس کی وضع و ہیئت میں کچھ تبدیلی آگئی تھی، اس لیے اس نے صاف الفاظ میں اس کے اپنے ہونے کا اقرار بھی نہیں کیا اور ردوبدل کے باوجود انسان پھر بھی اپنی چیز کو پہچان ہی لیتا ہے، اس لیے اپنے ہونے کی نفی بھی نہیں کی۔ اور یہ کہا "یہ گویا وہی ہے" اس میں اقرار ہے نہ نفی۔ بلکہ نہایت محتاط جواب ہے۔
٤٢۔٢ یعنی یہاں آنے سے قبل ہی ہم سمجھ گئے تھے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں اور آپ کے مطیع و منقاد ہو گئے تھے۔ لیکن امام ابن کثیر و شوکانی وغیرہ نے اسے حضرت سلیمان علیہ السلام کا قول قرار دیا ہے کہ ہمیں پہلے ہی یہ علم دے دیا گیا تھا کہ ملکہء سبا تابع فرمان ہو کر حاضر خدمت ہو گی۔