- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ ۖ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ ۖ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ ۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ ﴿١٥﴾
قوم سبا کے لئے اپنی بستیوں میں (قدرت الٰہی کی) نشانی تھی (١) ان کے دائیں بائیں دو باغ تھے (۲) (ہم نے ان کو حکم دیا تھا کہ) اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ (۳) اور شکر ادا کرو (٤) یہ عمدہ شہر (۵) اور وہ بخشنے والا رب ہے ( ٦)۔
۱۵۔۱سبا وہی قوم تھی جس کی ملکہ سبا مشہور ہے جو حضرت سلیمان علیہ والسلام کے زمانے میں مسلمان ہوگئی تھی قوم ہی کے نام پر ملک کا نام بھی سبا تھا آج کل یمن کے نام سے یہ علاقہ معروف ہے یہ بڑا خوش حال ملک تھا یہ ملک بری وبحری تجارت میں بھی ممتاز تھا اور زراعت وباغبانی میں بھی نمایاں اور یہ دونوں ہی چیزیں کسی ملک اور قوم کی خوش حالی کا باعث ہوتی ہیں اسی مال ودولت کی فراوانی کو یہاں قدرت الہٰی کی نشانی سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
۱۵۔۲ کہتے ہیں کہ شہر کے دونوں طرف پہاڑ تھے جن سے چشموں اور نالوں کا پانی بہہ بہہ کر شہر میں آتا تھا ان کے حکمرانوں نے پہاڑوں کے درمیان پشتے تعمیر کرادیئے اور ان کے ساتھ باغات لگائے گئے جس سے پانی کا رخ بھی متعین ہوگیا اور باغوں کو بھی سیرابی کا ایک قدرتی ذریعہ میسر آگیا انہی باغات کو دائیں بائیں دو باغوں سے تعبیر کیا گیا ہے بعض کہتے ہیں جنتین سے دو باغ نہیں بلکہ دائیں بائیں کی دو جہتیں مراد ہیں اور مطلب باغوں کی کثرت ہے کہ جدھر نظر اٹھا کر دیکھیں باغات ہریالی اور شادابی ہی نظرآتی تھی۔(فتح القدیر)
١٥۔ ۳ یہ ان کے پیغمبروں کے ذریعے سے کہلوایا گیا یا مطلب ان نعمتوں کا بیان ہے، جن سے انکو نوازا گیا تھا۔
١٥۔٤ یعنی منعم و محسن کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے اجتناب۔
١٥۔۵ یعنی باغوں کی کثرت اور پھلوں کی فروانی کی وجہ سے یہ شہر عمدہ ہے۔ کہتے ہیں کہ آب و ہوا کی عمدگی کی وجہ سے یہ شہر مکھی، مچھر اور اس قسم کے دیگر موذی جانوروں سے بھی پاک تھا واللہ عالم۔
١٥۔ ٦ یعنی اگر تم رب کا شکر کرتے رہو گے تو وہ تمہارے گناہ کا سبب نہیں بنتے، بلکہ اللہ تعالٰی عفو و درگزر سے کام لیتا ہے۔
قوم سبا کے لئے اپنی بستیوں میں (قدرت الٰہی کی) نشانی تھی (١) ان کے دائیں بائیں دو باغ تھے (۲) (ہم نے ان کو حکم دیا تھا کہ) اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ (۳) اور شکر ادا کرو (٤) یہ عمدہ شہر (۵) اور وہ بخشنے والا رب ہے ( ٦)۔
۱۵۔۱سبا وہی قوم تھی جس کی ملکہ سبا مشہور ہے جو حضرت سلیمان علیہ والسلام کے زمانے میں مسلمان ہوگئی تھی قوم ہی کے نام پر ملک کا نام بھی سبا تھا آج کل یمن کے نام سے یہ علاقہ معروف ہے یہ بڑا خوش حال ملک تھا یہ ملک بری وبحری تجارت میں بھی ممتاز تھا اور زراعت وباغبانی میں بھی نمایاں اور یہ دونوں ہی چیزیں کسی ملک اور قوم کی خوش حالی کا باعث ہوتی ہیں اسی مال ودولت کی فراوانی کو یہاں قدرت الہٰی کی نشانی سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
۱۵۔۲ کہتے ہیں کہ شہر کے دونوں طرف پہاڑ تھے جن سے چشموں اور نالوں کا پانی بہہ بہہ کر شہر میں آتا تھا ان کے حکمرانوں نے پہاڑوں کے درمیان پشتے تعمیر کرادیئے اور ان کے ساتھ باغات لگائے گئے جس سے پانی کا رخ بھی متعین ہوگیا اور باغوں کو بھی سیرابی کا ایک قدرتی ذریعہ میسر آگیا انہی باغات کو دائیں بائیں دو باغوں سے تعبیر کیا گیا ہے بعض کہتے ہیں جنتین سے دو باغ نہیں بلکہ دائیں بائیں کی دو جہتیں مراد ہیں اور مطلب باغوں کی کثرت ہے کہ جدھر نظر اٹھا کر دیکھیں باغات ہریالی اور شادابی ہی نظرآتی تھی۔(فتح القدیر)
١٥۔ ۳ یہ ان کے پیغمبروں کے ذریعے سے کہلوایا گیا یا مطلب ان نعمتوں کا بیان ہے، جن سے انکو نوازا گیا تھا۔
١٥۔٤ یعنی منعم و محسن کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے اجتناب۔
١٥۔۵ یعنی باغوں کی کثرت اور پھلوں کی فروانی کی وجہ سے یہ شہر عمدہ ہے۔ کہتے ہیں کہ آب و ہوا کی عمدگی کی وجہ سے یہ شہر مکھی، مچھر اور اس قسم کے دیگر موذی جانوروں سے بھی پاک تھا واللہ عالم۔
١٥۔ ٦ یعنی اگر تم رب کا شکر کرتے رہو گے تو وہ تمہارے گناہ کا سبب نہیں بنتے، بلکہ اللہ تعالٰی عفو و درگزر سے کام لیتا ہے۔