- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
سُنَّةَ اللَّـهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّـهِ تَبْدِيلًا ﴿٦٢﴾
ان سے اگلوں نے بھی اللہ کا یہی دستور جاری رہا۔ اور تو اللہ کے دستور میں ہرگز رد و بدل نہیں پائے گا۔
يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّـهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ﴿٦٣﴾
لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔
إِنَّ اللَّـهَ لَعَنَ الْكَافِرِينَ وَأَعَدَّ لَهُمْ سَعِيرًا ﴿٦٤﴾
اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿٦٥﴾
جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ کوئی حامی و مددگار نہ پائیں گے۔
يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّـهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا ﴿٦٦﴾
اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے (حسرت اور افسوس سے) کہیں گے کاش ہم اللہ تعالٰی کی اطاعت کرتے۔
وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ﴿٦٧﴾
اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا (١)۔
٦٧۔١ یعنی ہم نے تیرے پیغمبروں اور داعیان دین کی بجائے اپنے ان بڑے اور برزگوں کی پیروی کی، لیکن آج ہمیں معلوم ہوا کہ انہوں نے ہمیں تیرے پیغمبروں سے دور رکھ کر راہ راست سے بھٹکائے رکھا۔ آبا پرستی اور تقلید فرنگ آج بھی لوگوں کی گمراہی کا باعث ہے کاش مسلمان آیات الٰہی پر غور کر کے ان پگڈنڈیوں سے نکلیں اور قرآن وحدیث کی صراط مستقیم کو اختیار کرلیں کہ نجات صرف اور صرف اللہ اور رسول کی پیروی میں ہی ہے نہ کہ مشائخ واکابر کی تقلید میں یا آبا واجداد کے فرسودہ طریقوں کے اختیار کرنے میں ۔
ان سے اگلوں نے بھی اللہ کا یہی دستور جاری رہا۔ اور تو اللہ کے دستور میں ہرگز رد و بدل نہیں پائے گا۔
يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّـهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ﴿٦٣﴾
لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔
إِنَّ اللَّـهَ لَعَنَ الْكَافِرِينَ وَأَعَدَّ لَهُمْ سَعِيرًا ﴿٦٤﴾
اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿٦٥﴾
جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ کوئی حامی و مددگار نہ پائیں گے۔
يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّـهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا ﴿٦٦﴾
اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے (حسرت اور افسوس سے) کہیں گے کاش ہم اللہ تعالٰی کی اطاعت کرتے۔
وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ﴿٦٧﴾
اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا (١)۔
٦٧۔١ یعنی ہم نے تیرے پیغمبروں اور داعیان دین کی بجائے اپنے ان بڑے اور برزگوں کی پیروی کی، لیکن آج ہمیں معلوم ہوا کہ انہوں نے ہمیں تیرے پیغمبروں سے دور رکھ کر راہ راست سے بھٹکائے رکھا۔ آبا پرستی اور تقلید فرنگ آج بھی لوگوں کی گمراہی کا باعث ہے کاش مسلمان آیات الٰہی پر غور کر کے ان پگڈنڈیوں سے نکلیں اور قرآن وحدیث کی صراط مستقیم کو اختیار کرلیں کہ نجات صرف اور صرف اللہ اور رسول کی پیروی میں ہی ہے نہ کہ مشائخ واکابر کی تقلید میں یا آبا واجداد کے فرسودہ طریقوں کے اختیار کرنے میں ۔