• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ ﴿١٦﴾
اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کر دے اور ایک نئی مخلوق پیدا کر دے (١)
١٦۔١ یہ بھی اس کی شان بےنیازی ہی کی ایک مثال ہے کہ اگر وہ چاہے تو تمہیں فنا کے گھاٹ اتار کے تمہاری جگہ ایک نئی مخلوق پیدا کر دے، جو اس کی اطاعت گزار ہو، اس کی نافرمان نہیں یا یہ مطلب ہے کہ ایک نئی مخلوق اور نیا عالم پیدا کر دے جس سے تم ناآشنا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى اللَّـهِ بِعَزِيزٍ ﴿١٧﴾
اور یہ بات اللہ کو مشکل نہیں۔
وَلَا تَزِرُ‌ وَازِرَ‌ةٌ وِزْرَ‌ أُخْرَ‌ىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْ‌بَىٰ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ‌ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَ‌بَّهُم بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ ۚ وَإِلَى اللَّـهِ الْمَصِيرُ‌ ﴿١٨﴾
کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (١) اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو (۲) تو صرف انہی کو آگاہ کر سکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں (۳) اور جو بھی پاک ہو جائے وہ اپنے نفع کے لئے پاک ہوگا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے۔ (٤)
١٨۔١ ہاں جس نے دوسروں کو گمراہ کیا ہوگا، وہ اپنے گناہوں کے بوجھ کے ساتھ ان کے گناہوں کا بوجھ بی اٹھائے گا، جیسا کہ آیت (وَلَيَحْمِلُنَّ اَثْــقَالَهُمْ وَاَثْــقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ) 29۔ العنکبوت:13) واضح ہے لیکن یہ دوسروں کا بوجھ بھی درحقیقت ان کا اپنا ہی بوجھ کہ ان ہی نے ان دوسروں کو گمراہ کیا تھا۔
١٨۔٢ ایسا انسان جو گناہوں کے بوجھ سے لدا ہو ہوگا، وہ اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے اپنے رشتہ دار کو بھی بلائے گا تو وہ آمادہ نہیں ہوگا۔
۱۸۔۳ یعنی تیرے انذار وتبلیغ کا فائدہ انہی لوگوں کو ہوسکتا ہے تو یا تو انہی کو ڈراتا ہے ان کو نہیں جن کو انذار سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا (اِنَّمَآ اَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ يَّخْشٰىهَا) 79۔ النازعات:45)
۱۸۔٤ تطھر کے معنی ہیں شرک اور فواحش کی آلودگیوں سے پاک ہونا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ‌ ﴿١٩﴾
اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں۔
وَلَا الظُّلُمَاتُ وَلَا النُّورُ‌ ﴿٢٠﴾
اور نہ تاریکی نہ روشنی (١)
٢٠۔١ اندھے سے مراد کافر اور آنکھوں والا سے مومن، اندھیروں سے باطل اور روشنی سے حق مراد ہے، باطل کی بیشمار قسمیں ہیں، اس لئے اس کے لئے جمعود کا اور حق چونکہ متعدد نہیں، ایک ہے، اس لئے اس کے لئے واحد صیغہ استعمال کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَرُ‌ورُ‌ ﴿٢١﴾
اور نہ چھاؤں نہ دھوپ (١)
٢١۔١ یہ ثواب و عتاب یا جنت و دوزخ کی تمثیل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ‌ ﴿٢٢﴾
اور زندہ اور مردے برابر نہیں ہو سکتے (١) اللہ تعالٰی جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے (٢) اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔ (۳)
٢٢۔١ احیاء سے مومن اور اموات سے کافر یا علماء اور جاہل یا عقلمند اور غیر عقلمند مراد ہیں۔
٢٢۔٢ یعنی جسے اللہ ہدایت سے نواز نے والا ہوتا ہے اور جنت اس کی مقدر ہوتی ہے، اسے حجت یا دلیل سننے اور پھر اسے قبول کرنے کی تو فیق دے دیتا ہے۔
۲۲۔۳یعنی جس طرح قبروں میں مردہ اشخاص کی کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی اسی طرح جن لوگوں کے دلوں کو کفر نے موت سے ہمکنار کیا اے پیغمبر تو انہیں حق کی بات نہیں سنا سکتا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح مرنے اور قبر میں دفن ہونے کے بعد مردہ کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا، اسی طرح کافر ومشرک جن کی قسمت میں بدبختی لکھی ہے دعوت وتبلیغ سے انہیں فائدہ نہیں ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنْ أَنتَ إِلَّا نَذِيرٌ‌ ﴿٢٣﴾
آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں۔
٢٣۔١ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام صرف دعوت و تبلیغ ہے۔ ہدایت اور ضلالت یہ اللہ کے اختیار میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنَّا أَرْ‌سَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرً‌ا وَنَذِيرً‌ا ۚ وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ‌ ﴿٢٤﴾
ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو۔
وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ جَاءَتْهُمْ رُ‌سُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالزُّبُرِ‌ وَبِالْكِتَابِ الْمُنِيرِ‌ ﴿٢٥﴾
اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے (١)
٢٥۔١ تاکہ کوئی قوم یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں تو ایمان اور کفر کا پتہ ہی نہیں اس لئے ہمارے پاس کوئی پیغمبر بھی نہیں آیا بنا بریں اللہ نے ہر امت میں نبی بھیجا۔ جس طرح دوسرے مقام پر بھی فرمایا ولکل قوم ھاد۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
ثُمَّ أَخَذْتُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ‌ ﴿٢٦﴾
پھر میں نے ان کافروں کو پکڑ لیا سو میرا عذاب کیسا ہو (١)
٢٦۔١ یعنی کیسے سخت عذاب کے ساتھ میں نے ان کی گرفت کی اور انہیں تباہ و برباد کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَلَمْ تَرَ‌ أَنَّ اللَّـهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَ‌جْنَا بِهِ ثَمَرَ‌اتٍ مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهَا ۚ وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ‌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَ‌ابِيبُ سُودٌ ﴿٢٧﴾
کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالٰی نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگوں کے پھل نکالے (۱) اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ (۲)
٢٧۔١ یعنی جس طرح مومن اور کافر، صالح اور فاسد دونوں قسم کے لوگ ہیں، اسی طرح دیگر مخلوقات میں بھی فرق اور اختلاف ہے، مثلًا پھولوں کے رنگ بھی مختلف ہیں اور ذائقے لذت اور خوشبو میں بھی ایک دوسرے سے مختلف۔ حتٰی کہ ایک ایک پھل کے بھی کئی کئی رنگ بھی مختلف اور ذائقے اور خوشبو اور لذت میں بھی ایک دوسرے سے مختلف جیسے کھجور ہے، انگور ہے، سیب اور دیگر بعض پھل ہیں۔
٢٧۔٢ اسی طرح پہاڑ اور اس کے حصے یا راستے اور خطوط مختلف رنگوں کے ہیں، سفید، سرخ اور بہت گہرے، سیاہ راستہ یا لکیر۔ غَرَابِیْب، غَرِیْب،ُ کی جمع ہے (سیاہ) کی جمع ہے۔ جب سیاہ رنگ کے گہرے پن کو ظاہر کرتا ہو تو اس کے ساتھ غربیب کا الفاظ استعمال کیا جاتا ہے؛اسود غربیب، جس کے معنی ہوتے ہیں، بہت گہرا سیاہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ وَالْأَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ كَذَٰلِكَ ۗ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّـهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ غَفُورٌ‌ ﴿٢٨﴾
اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی بعض ایسے ہیں ان کی رنگتیں مختلف ہیں (١) اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں (۲) واقعی اللہ تعالٰی زبردست بڑا بخشنے والا ہے (۳)۔
٢٨۔١ یعنی انسان اور جانور بھی سفید، سرخ، سیاہ اور زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔
۲۸۔۲یعنی اللہ کی ان قدرتوں اور اس کے کمال صناعی کو وہی جان اور سمجھ سکتے ہیں جو علم رکھنے والے ہیں اس علم سے مراد کتاب وسنت اور اسرار الہیہ کا علم ہے جتنی ان کو رب کی معرفت حاصل ہوتی ہے اتنا ہی وہ ڈرتے ہیں اپنے رب سے۔ گویا جن کے اندر خشیت الہی نہیں ہے سمجھ لو کہ علم صحیح سے بھی وہ محروم ہیں ۔
٢٨۔۳ یہ رب سے ڈرنے کی علت ہے کہ وہ اس بات پر قادر ہے کہ نافرمان کو سزا دے اور توبہ کرنے والے کے گناہ معاف فرما دے۔
 
Top