• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
رَّ‌بُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَ‌بُّ الْمَشَارِ‌قِ ﴿٥﴾
آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں اور مشرقوں کا رب وہی ہے۔
إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ ﴿٦﴾
ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا۔
وَحِفْظًا مِّن كُلِّ شَيْطَانٍ مَّارِ‌دٍ ﴿٧﴾
اور حفاظت کی سرکش شیطان سے (١)۔
٧۔١ یعنی آسمان دنیا پر، زینت کے علاوہ، ستاروں کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ سرکش شیاطین سے حفاظت ہو۔ چنانچہ شیطان آسمان پر کوئی بات سننے کے لئے جاتے ہیں تو ستارے ان پر ٹوٹ گرتے ہیں جس سے بالعموم شیطان جل جاتے ہیں۔ جیسا کہ اگلی آیات اور احادیث سے واضح ہے۔ ستاروں کا ایک تیسرا مقصد رات کی تاریکیوں میں رہنمائی بھی ہے۔ جیسا کہ قرآن میں دوسرے مقام پر بیان فرمایا گیا ہے۔ ان مقاصد سہ گانہ کے علاوہ ستاروں کا اور کوئی مقصد بیان نہیں کیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍ ﴿٨﴾
عالم بالا کے فرشتوں (کی باتوں) کو سننے کے لئے وہ کان بھی نہیں لگا سکتے، بلکہ ہر طرف سے وہ مارے جاتے ہیں۔
دُحُورً‌ا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ ﴿٩﴾
بھگانے کے لئے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے۔
إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ ﴿١٠﴾
مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لے بھاگے تو(فورا ہی) اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگ جاتا ہے۔
فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ ﴿١١﴾
ان کفروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے ان کے علاوہ پیدا کیا ہے؟ (١) ہم نے (انسانوں) کو لیسدار مٹی سے پیدا کیا ہے؟ (٢)۔
١١۔١ یعنی ہم نے جو زمین ملائکہ اور آسمان جیسی چیزیں بنائی ہیں جو اپنے حجم اور وسعت کے لحاظ سے نہایت انوکھی ہیں۔ کیا ان لوگوں کی پیدائش اور دوبارہ زندہ کرنا، ان چیزوں کی تخلیق سے زیادہ سخت اور مشکل ہے؟ یقینا نہیں۔
١١۔٢ یعنی ان کے باپ آدم علیہ السلام کو تو ہم نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ انسان آخرت کی زندگی کو اتنا بعید کیوں سمجھتے ہیں درآں حالیکہ ان کی پیدائش ایک نہایت ہی حقیر اور کمزور چیز سے ہوئی ہے۔ جبکہ خلقت میں ان سے زیادہ قوی، عظیم اور کامل و اتم چیزوں کی پیدائش کا ان کو انکار نہیں۔ (فتح القدیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُ‌ونَ ﴿١٢﴾
بلکہ تو تعجب کر رہا ہے اور یہ مسخرا پن کر رہے ہیں (١)۔
١٢۔١ یعنی آپ کو تو منکرین آخرت کے انکار پر تعجب ہو رہا ہے کہ اس کے امکان بلکہ وضاحت کے اتنے واضح دلائل کے باوجود وہ اسے مان کر نہیں دے رہے اور وہ آپ کے دعوائے قیامت کا مذاق اڑا رہے ہیں کہ یہ کیوں کر ممکن ہے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَإِذَا ذُكِّرُ‌وا لَا يَذْكُرُ‌ونَ ﴿١٣﴾
اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے۔
وَإِذَا رَ‌أَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُ‌ونَ ﴿١٤﴾
اور جب کسی معجزے کو دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں۔
وَقَالُوا إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ‌ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾
اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے (١)
١٥۔١ یعنی یہ ان کا شیوہ ہے کہ نصیحت قبول نہیں کرتے اور کوئی واضح دلیل یا معجزہ پیش کیا جائے تو مذاق کرتے اور انہیں جادو باور کراتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَ‌ابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿١٦﴾
کیا جب ہم مر جائیں گے خاک اور ہڈی ہوجائیں گے پھر کیا (سچ مچ) ہم اٹھائے جائیں گے؟
أَوَآبَاؤُنَا الْأَوَّلُونَ ﴿١٧﴾
کیا ہم سے پہلے کے ہمارے باپ دادا بھی؟
قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَاخِرُ‌ونَ ﴿١٨﴾
آپ جواب دیجئے کہ ہاں ہاں اور تم ذلیل (بھی) (١)۔
١٨۔١ جس طرح دوسرے مقام پر بھی فرمایا ( وَكُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِيْنَ) 27۔ النمل:87) 'سب اس کی بارگاہ میں ذلیل ہو کر آئیں گے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَ‌ةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُ‌ونَ ﴿١٩﴾
وہ تو صرف ایک روز کی جھڑکی ہے (١) کہ یکایک یہ دیکھنے لگیں گے (٢)۔
١٩۔١ یعنی وہ اللہ کے ایک ہی حکم اور اسرافیل علیہ السلام کی ایک ہی پھونک (نفخہ ثانیہ) سے قبروں سے زندہ ہو کر نکل کھڑے ہونگے۔
١٩۔٢ یعنی ان کے سامنے قیامت کے ہولناک مناظر اور میدان محشر کی سختیاں ہوں گی جنہیں وہ دیکھیں گے، نفخے یا چیخ کو زجرہ (ڈانٹ) سے تعبیر کیا، کیونکہ اس سے مقصود ڈانٹ ہی ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَـٰذَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿٢٠﴾
اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا (سزا) کا دن ہے۔
هَـٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴿٢١﴾
یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے ہو (١)
٢١۔١ فرشتے اور اہل ایمان کہیں گے کہ یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم مانتے نہیں تھے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو کہیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
احْشُرُ‌وا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ ﴿٢٢﴾
ظالموں کو (١) اور ان کے ہمراہیوں کو (٢) اور (جن) جن کی وہ اللہ کے علاوہ پرستش کرتے تھے (٥)۔
٢٢۔١ یعنی جنہوں نے کفر و شرک اور معاصی کا ارتکاب کیا۔ یہ اللہ کی طرف سے حکم ہوگا۔
٢٢۔٢ اس سے مراد کفر و شرک اور تکذیب رسل کے ساتھ یا بعض کے نزدیک جنات و شیاطین ہیں۔ اور بعض کہتے ہیں کہ وہ بیویاں ہیں جو کفر و شرک میں ان کی ہمنوا تھیں۔
٢٢۔٣ وہ مورتیاں ہوں یا اللہ کے نیک بندے، سب کو ان کی تذلیل کے لئے جمع کیا جائیے گا۔ تاہم نیک لوگوں کو اللہ جہنم سے دور ہی رکھے گا، اور دوسرے معبودوں کو ان کے ساتھ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ تاہم وہ دیکھ لیں کہ یہ کسی کو نقصان پہنچانے پر قادر نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مِن دُونِ اللَّـهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَ‌اطِ الْجَحِيمِ ﴿٢٣﴾
(ان سب کو) جمع کرکے انہیں دوزخ کی راہ دکھا دو۔
وَقِفُوهُمْ ۖ إِنَّهُم مَّسْئُولُونَ ﴿٢٤﴾
اور انہیں ٹھہرا لو، (١) اس لئے کہ ان سے ضروری سوال کیئے جانے والے ہیں۔
٢٤۔١ یہ حکم جہنم میں لے جانے سے قبل ہوگا، کیونکہ حساب کے بعد ہی جہنم میں جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُ‌ونَ ﴿٢٥﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ (اس وقت) تم ایک دوسروں کی مدد نہیں کرتے۔
بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ ﴿٢٦﴾
بلکہ وہ (سب کے سب) آج فرمانبردار بن گئے۔
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ﴿٢٧﴾
وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کرنے لگیں گے۔
قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ ﴿٢٨﴾
کہیں گے کہ تم ہمارے پاس ہماری دائیں طرف سے آتے تھے (١)
٢٨۔١ اس کا مطلب ہے کہ دین اور حق کے نام سے آتے تھے یعنی باور کراتے تھے کہ یہی اصل دین اور حق ہے اور بعض کے نزدیک مطلب ہے، ہر طرف سے آتے تھے جس طرح شیطان نے کہا میں ان کے آگے، پیچھے سے، ان کے دائیں بائیں سے ہر طرف سے ان کے پاس آؤں گا اور انہیں گمراہ کروں گا (ثُمَّ لَاٰتِيَنَّهُمْ مِّنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ اَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَاۗىِٕلِهِمْ ۭ وَلَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِيْنَ) 7۔ الاعراف:17)
 
Top