• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سورة ص

(سورة ص ۔ سورہ نمبر ۳۸ ۔ تعداد آیات ۸۸)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ص ۚ وَالْقُرْ‌آنِ ذِي الذِّكْرِ‌ ﴿١﴾
ص! اس نصیحت والے قرآن کی قسم (١)
١۔١ جس میں تمہارے لئے ہر قسم کی نصیحت اور ایسی باتیں ہیں، جن سے تمہاری دنیا سنور جائے اور آخرت بھی بعض نے ذی الذکر کا ترجمہ شان اور مرتبت والا، کیے ہیں، امام ابن کثیر فرماتے ہیں۔ دونوں معنی صحیح ہیں۔ اس لئے کہ قرآن عظمت شان کا حامل بھی ہے اور اہل ایمان و تقویٰ کے لئے نصیحت اور درس عبرت بھی، اس قسم کا جواب محذوف ہے کہ بات اس طرح نہیں ہے جس طرح کفار مکہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ساحر، شاعر یا جھوٹے ہیں، بلکہ وہ اللہ کے سچے رسول ہیں جن پر یہ ذی شان قرآن نازل ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَلِ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا فِي عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ ﴿٢﴾
بلکہ کفار غرور و مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں (١)۔
٢۔١ یعنی یہ قرآن تو یقینا شک سے پاک اور ان کے لئے نصیحت ہے جو اس سے عبرت حاصل کریں البتہ ان کافروں کو اس سے فائدہ اس لئے نہیں پہنچ رہا ہے ان کے دماغوں میں استکبار اور غرور ہے اور دلوں میں مخالفت و عناد۔ عزت کے معنی ہوتے ہیں۔ حق کے مقابلے میں اکڑنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْ‌نٍ فَنَادَوا وَّلَاتَ حِينَ مَنَاصٍ ﴿٣﴾
ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا (١) انہوں نے ہر چند چیخ پکار کی لیکن وہ وقت چھٹکارے کا نہ تھا۔
٣۔١ جو ان سے زیادہ مضبوط اور قوت والے تھے لیکن کفر و جھٹلانے کی وجہ سے برے انجام سے دوچار ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَعَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ‌ مِّنْهُمْ ۖ وَقَالَ الْكَافِرُ‌ونَ هَـٰذَا سَاحِرٌ‌ كَذَّابٌ ﴿٤﴾
اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ان ہی میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آگیا (١) اور کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے۔
٤۔١ یعنی انہی کی طرح کا ایک انسان رسول کس طرح بن گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ ﴿٥﴾
کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کا ایک ہی معبود کر دیا واقعی یہ بہت ہی عجیب بات ہے (١)
٥۔١ یعنی ایک ہی اللہ ساری کائنات کا نظام چلانے والا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی طرح عبادت اور نذر و نیاز کا مستحق بھی صرف وہی ایک ہے؟ یہ ان کے لئے تعجب انگیز بات تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَانطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُ‌وا عَلَىٰ آلِهَتِكُمْ ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ يُرَ‌ادُ ﴿٦﴾
ان کے سردار یہ کہتے ہوئے چلے کہ چلو جی اور اپنے معبودوں پر جمے رہو (١) یقیناً اس بات میں تو کوئی غرض ہے (٢)
٦۔١ یعنی اپنے دین پر جمے رہو اور بتوں کی پوجا کرتے رہو، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بات پر کان مت دھرو!
٦۔٢ یعنی یہ ہمیں ہمارے معبودوں سے چھڑا کر دراصل اپنے پیچھے لگانا اور اپنی قیادت منوانا چاہتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مَا سَمِعْنَا بِهَـٰذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَ‌ةِ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ ﴿٧﴾
ہم نے تو یہ بات پچھلے دین میں بھی نہیں سنی (١) کچھ نہیں یہ تو صرف گھڑنت ہے (٢)
٧۔١ پچھلے دین سے مراد تو ان کا دین قریش ہے، یا پھر دین نصاریٰ یعنی یہ جس توحید کی دعوت دے رہا ہے، اس کی بابت تو ہم نے کسی بھی دین میں نہیں سنا۔
٧۔٢ یعنی یہ توحید صرف اس کی اپنی من گھڑت ہے، ورنہ عیسائیت میں بھی اللہ کے ساتھ دوسروں کو الوہیت میں شریک تسلیم کیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَأُنزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ‌ مِن بَيْنِنَا ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّن ذِكْرِ‌ي ۖ بَل لَّمَّا يَذُوقُوا عَذَابِ ﴿٨﴾
کیا ہم سب میں سے اسی پر کلام الٰہی کیا گیا ہے؟ (١) دراصل یہ لوگ میری وحی کی طرف سے شک میں ہیں (٢) بلکہ (صحیح یہ ہے کہ) انہوں نے اب تک میرا عذاب چکھا ہی نہیں۔
٨۔١ یعنی مکے میں بڑے بڑے چودھری اور رئیس ہیں، اگر اللہ کسی کو نبی بنانا ہی چاہتا تو ان میں سے کسی کو بناتا۔ ان سب کو چھوڑ کر وحی رسالت کے لئے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا انتخاب بھی عجیب ہے؟ یہ گویا انہوں نے اللہ کے انتخاب میں کیڑے نکالے۔ سچ ہے خوئے بد را بہانہ بسیار۔ دوسرے مقام پر بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے مثلاً سورہ زخرف۔٣١،٣٢۔
٨۔٢ یعنی ان کا انکار اس لئے نہیں ہے کہ انہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا علم نہیں ہے یا آپ کی سلامت عقل سے انہیں انکار ہے بلکہ یہ اس وحی کے بارے میں ہی شک میں مبتلا ہیں جو آپ پر نازل ہوئی، جس میں سب سے نمایا توحید کی دعوت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَ‌حْمَةِ رَ‌بِّكَ الْعَزِيزِ الْوَهَّابِ ﴿٩﴾
یا کیا ان کے پاس تیرے زبردست فیاض رب کی رحمت کے خزانے ہیں (١)
٩۔١ کہ جس کو چاہیں دیں اور جس چاہیں نہ دیں، انہی خزانوں میں نبوت بھی ہے۔ اور اگر ایسا نہیں ہے، بلکہ رب کے خزانوں کا مالک وہی وہاب ہے جو بہت دینے والا ہے، تو پھر انہیں نبوت محمدی سے انکار کیوں ہے؟ جسے اس نوازنے والے رب نے اپنی رحمت خاص سے نوازا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَمْ لَهُم مُّلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ فَلْيَرْ‌تَقُوا فِي الْأَسْبَابِ ﴿١٠﴾
یا کیا آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی ہرچیز کی بادشاہت ان ہی کی ہے، تو پھر رسیاں تان کر چڑھ جائیں (١)
١٠۔١ یعنی آسمان پر چڑھ کر اس وحی کا سلسلہ منقطع کر دیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتی ہے۔
 
Top