• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَأَرْ‌سَلْنَاهُ إِلَىٰ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ ﴿١٤٧﴾
اور ہم نے انہیں ایک لاکھ بلکہ اور زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا۔
فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ ﴿١٤٨﴾
پس وہ ایمان لائے (١) اور ہم نے انہیں ایک زمانہ تک عیش و عشرت دی۔
١٤٨۔١ ان کے ایمان لانے کی کیفیت کا بیان (فَلَوْلَا كَانَتْ قَرْيَةٌ اٰمَنَتْ فَنَفَعَهَآ اِيْمَانُهَآ اِلَّا قَوْمَ يُوْنُسَ ۭ لَمَّآ اٰمَنُوْا كَشَفْنَا عَنْھُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَمَتَّعْنٰھُمْ اِلٰى حِيْنٍ) 10۔یونس:98) میں گزر چکا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَ‌بِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ ﴿١٤٩﴾
ان سے دریافت کیجئے! کہ کیا آپ کے رب کی بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟
أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ ﴿١٥٠﴾
یا یہ اس وقت موجود تھے جبکہ ہم نے فرشتوں کو مؤنث پیدا کیا (١)۔
١٥٠۔١ یعنی فرشتوں کو جو یہ اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں تو کیا جب ہم نے فرشتے پیدا کئے تھے، یہ اس وقت وہاں موجود تھے اور انہوں نے فرشتوں کو عورتوں والی خصوصیات کا مشاہدہ کیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَلَا إِنَّهُم مِّنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ ﴿١٥١﴾
آگاہ رہو! کہ یہ لوگ صرف اپنی بہتان پروازی سے کہہ رہے ہیں۔
وَلَدَ اللَّـهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿١٥٢﴾
کہ اللہ تعالٰی کی اولاد ہے۔ یقیناً یہ محض جھوٹے ہیں۔
أَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِينَ ﴿١٥٣﴾
کیا اللہ تعالٰی نے اپنے لئے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی (١)۔
١٥٣۔١ جب کہ یہ خود اپنے لئے بیٹیاں نہیں، بیٹے پسند کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ﴿١٥٤﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسے حکم لگاتے پھرتے ہو؟
أَفَلَا تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿١٥٥﴾
کیا تم اس قدر بھی نہیں سمجھتے؟
١٥٥۔١ کہ اگر اللہ کی اولاد ہوتی تو ان کا کہیں ذکر ہوتا، جس کو تم بھی پسند کرتے اور بہتر سمجھتے ہو، نہ کہ بیٹیاں، جو تمہاری نظروں میں کمتر اور حقیر ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
أَمْ لَكُمْ سُلْطَانٌ مُّبِينٌ ﴿١٥٦﴾
یا تمہارے پاس اس کی کوئی صاف دلیل ہے۔
فَأْتُوا بِكِتَابِكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١٥٧﴾
تو جاؤ اگر سچے ہو اپنی کتاب لے آؤ (١)
١٥٧۔١ یعنی عقل تو اس عقیدے کی صحت کو تسلیم نہیں کرتی کہ اللہ کی اولاد ہے، اور وہ بھی مؤنث، چلو کوئی نقلی دلیل ہی دکھا دو، کوئی کتاب جو اللہ نے اتاری ہو، اس میں اللہ کی اولاد کا اعتراف یا حوالہ ہو؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُ‌ونَ ﴿١٥٨﴾
اور لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی (١) ہے، اور حالانکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وہ (اس عقیدے کے لوگ عذاب کے سامنے) پیش کئے جائیں گے (٢)
١٥٨۔١ یہ اشارہ ہے مشرکین کے اس عقیدے کی طرف کہ اللہ نے جنات کے ساتھ رشتہ ازدواج قائم کیا، جس سے لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ یہی اللہ کی بیٹیاں، فرشتے ہیں۔ یوں اللہ تعالٰی اور جنوں کے درمیان قرابت داری (سسرالی رشتہ) قائم ہوگیا۔
١٥٨۔٢ حالانکہ یہ بات کیوں کر صحیح ہو سکتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالٰی جنات کو عذاب میں کیوں ڈالتا؟ کیا وہ اپنی قرابت داری کا لحاظ نہ کرتا؟ اور اگر ایسا نہیں ہے بلکہ خود جنات بھی جانتے ہیں کہ انہیں عتاب و عذاب الٰہی بھگتنے کے لئے ضرور جہنم میں جانا ہوگا، تو پھر اللہ اور جنوں کے درمیان قرابت داری کس طرح ہوسکتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سُبْحَانَ اللَّـهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٥٩﴾
جو کچھ یہ (اللہ کے بارے میں) بیان کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالٰی بالکل پاک ہے۔
إِلَّا عِبَادَ اللَّـهِ الْمُخْلَصِينَ ﴿١٦٠﴾
سوائے! اللہ کے مخلص بندوں کے (١)
١٦٠۔١ یعنی اللہ کے بارے میں ایسی باتیں نہیں کہتے جن سے وہ پاک ہے۔ یہ مشرکین ہی کا شیوہ ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ جہنم میں جنات اور مشرکین ہی حاضر کئے جائیں گے، اللہ کے مخلص (چنے ہوئے) بندے نہیں۔ ان کے لئے تو اللہ نے جنت تیار کر رکھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ ﴿١٦١﴾
یقین مانو کہ تم سب اور تمہارے معبودان (باطل)۔
مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ ﴿١٦٢﴾
کسی ایک کو بھی بہکا نہیں سکتے۔
إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ ﴿١٦٣﴾
بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے (١)
١٦٣۔١ یعنی تم اور تمہارے معبودان باطلہ کسی کو گمراہ کرنے پر قادر نہیں ہیں، سوائے ان کے جو اللہ کے علم میں پہلے ہی جہنمی ہیں۔ اور اسی وجہ سے وہ کفر و شرک پر مصر ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ ﴿١٦٤﴾
(فرشتوں کا قول ہے کہ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے (١)
١٦٤۔١ یعنی اللہ کی عبادت کے لئے۔ یہ فرشتوں کا قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ ﴿١٦٥﴾
اور ہم تو (بندگی الٰہی میں) صف بستہ کھڑے ہیں۔
وَإِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُونَ ﴿١٦٦﴾
اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہو (١)۔
١٦٦۔١ مطلب یہ کہ فرشتے بھی اللہ کی مخلوق اور اس کے خاص بندے ہیں جو ہر وقت اللہ کی عبادت میں اور اس کی تسبیح میں مصروف رہتے ہیں، نہ کہ وہ اللہ کی بیٹیاں ہیں جیسا کہ مشرکین کہتے ہیں۔
 
Top