- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَن يَكْفِيَكُمْ أَن يُمِدَّكُمْ رَبُّكُم بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُنزَلِينَ ﴿١٢٤﴾
(اور یہ شکر گزاری باعث نصرت و امداد ہو) جب آپ مومنوں کو تسلی دے رہے تھے، کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ تعالیٰ کا تمہاری مدد کرنا تمہیں کافی نہ ہو گا۔
بَلَىٰ ۚ إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَـٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ ﴿١٢٥﴾
کیوں نہیں، بلکہ اگر تم صبر کرو پرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آ جائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا (١) جو نشاندار ہوں گے۔ (٢)
١٢٥۔١ مسلمان بدر کی جانب محض قافلہ قریش سے جو تقریباً نہتا تھا چھاپہ مارنے نکلے تھے۔ مگر بدر پہنچتے پہنچتے معلوم ہوا کہ مکہ سے مشرکین کا ایک لشکر جرار پورے غیظ و غضب اور جوش و خروش کے ساتھ چلا آ رہا ہے۔ یہ سن کر مسلمانوں کی صف میں گھبراہٹ، تشویش اور جوش قتال کا ملا جلا رد عمل ہوا اور انہوں نے رب تعالیٰ سے دعا و فریاد کی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے پہلے ایک ہزار پھر تین ہزار فرشتے اتارنے کی بشارت دی اور مزید وعدہ کیا کہ اگر تم صبر و تقویٰ پر قائم رہے اور مشرکین اسی حالت غیظ و غضب میں آدھمکے تو فرشتوں کی یہ تعداد پانچ ہزار کر دی جائے گی۔ کہا جاتا ہے کہ چونکہ مشرکین کا جوش و غضب برقرار نہ رہ سکا۔ (بدر پہنچنے سے پہلے ہی ان میں پھوٹ پڑ گئی۔ ایک گروہ مکہ پلٹ گیا اور باقی جو بدر آئے ان میں سے اکثر سرداروں کی رائے تھی کہ لڑائی نہ کی جائے) اس لیے حسب بشارت تین ہزار فرشتے اتارے گئے اور پانچ ہزار کی تعداد پوری کرنے کی ضرورت پیش نہ آ سکی اور بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ تعداد پوری کی گئی۔
١٢٥۔٢ یعنی پہچان کے لیے ان کی مخصوص علامت ہو گی۔
(اور یہ شکر گزاری باعث نصرت و امداد ہو) جب آپ مومنوں کو تسلی دے رہے تھے، کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ تعالیٰ کا تمہاری مدد کرنا تمہیں کافی نہ ہو گا۔
بَلَىٰ ۚ إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَـٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ ﴿١٢٥﴾
کیوں نہیں، بلکہ اگر تم صبر کرو پرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آ جائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا (١) جو نشاندار ہوں گے۔ (٢)
١٢٥۔١ مسلمان بدر کی جانب محض قافلہ قریش سے جو تقریباً نہتا تھا چھاپہ مارنے نکلے تھے۔ مگر بدر پہنچتے پہنچتے معلوم ہوا کہ مکہ سے مشرکین کا ایک لشکر جرار پورے غیظ و غضب اور جوش و خروش کے ساتھ چلا آ رہا ہے۔ یہ سن کر مسلمانوں کی صف میں گھبراہٹ، تشویش اور جوش قتال کا ملا جلا رد عمل ہوا اور انہوں نے رب تعالیٰ سے دعا و فریاد کی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے پہلے ایک ہزار پھر تین ہزار فرشتے اتارنے کی بشارت دی اور مزید وعدہ کیا کہ اگر تم صبر و تقویٰ پر قائم رہے اور مشرکین اسی حالت غیظ و غضب میں آدھمکے تو فرشتوں کی یہ تعداد پانچ ہزار کر دی جائے گی۔ کہا جاتا ہے کہ چونکہ مشرکین کا جوش و غضب برقرار نہ رہ سکا۔ (بدر پہنچنے سے پہلے ہی ان میں پھوٹ پڑ گئی۔ ایک گروہ مکہ پلٹ گیا اور باقی جو بدر آئے ان میں سے اکثر سرداروں کی رائے تھی کہ لڑائی نہ کی جائے) اس لیے حسب بشارت تین ہزار فرشتے اتارے گئے اور پانچ ہزار کی تعداد پوری کرنے کی ضرورت پیش نہ آ سکی اور بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ تعداد پوری کی گئی۔
١٢٥۔٢ یعنی پہچان کے لیے ان کی مخصوص علامت ہو گی۔