• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالْبَيْتِ الْمَعْمُورِ‌ ﴿٤﴾
وہ آباد گھر کی (١)۔
٤۔١ یہ بیت معمور، ساتویں آسمان پر وہ عبادت خانہ ہے جس میں فرشتے عبادت کرتے ہیں، یہ عبادت خانہ فرشتوں سے اس طرح بھرا ہوتا ہے کہ روزانہ اس میں ستر ہزار فرشتے عبادت کے لئے آتے ہیں جن کی پھر دوبارہ قیامت تک باری نہیں آتی۔ جیسا کہ احادیث معراج میں بیان کیا گیا۔ بعض بیت معمور سے خانہ کعبہ مراد لیتے ہیں۔ جو عبادت کے لیے آنے والے انسانوں سے ہر وقت بھرا رہتا ہے معمور کے معنی ہی آباد اور بھرے ہوئے کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالسَّقْفِ الْمَرْ‌فُوعِ ﴿٥﴾
اور اونچی چھت کی (١)
٥۔١ اس سے مراد آسمان ہے جو زمین کے لئے بمنزلہ چھت کے ہے۔ قرآن نے دوسرے مقام پر اسے ' محفوظ چھت ' کہا ہے، بعض نے اس سے عرش مراد لیا ہے جو تمام مخلوقات کے لئے چھت ہے۔ (وَجَعَلْنَا السَّمَاۗءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا) 21۔ الانبیاء:32)۔ بعض نے اس سے عرش مراد لیا ہے جو تمام مخلوقات کے لیے چھت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالْبَحْرِ‌ الْمَسْجُورِ‌ ﴿٦﴾
اور بھڑکائے ہوئے سمندر کی (١)
٦۔١ مسجور کے معنی ہیں بھڑکے ہوئے۔ بعض کہتے ہیں، اس سے وہ پانی مراد ہے جو زیر عرش ہے جس سے قیامت والے دن بارش نازل ہوگی، اس سے مردہ جسم زندہ ہوجائیں گے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد سمندر ہیں ان میں قیامت والے دن آگ بھڑک اٹھے گی۔ جیسے فرمایا واذا البحار سجرت اور جب سمندر بھڑکا دیئے جائیں گے امام شوکانی نے اسی مفہوم کو اولی قرار دیا ہے اور بعض نے مسجور کے معنی مملوء بھرے ہوئے کے لیے ہیں یعنی فی الحال سمندروں میں آگ تو نہیں ہے البتہ وہ پانی سے بھرے ہوئے ہیں امام طبری نے اس قول کو اختیار کیا ہے اس کے اور بھی کئی معنی بیان کیے گئے ہیں۔(تفسیر ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِنَّ عَذَابَ رَ‌بِّكَ لَوَاقِعٌ ﴿٧﴾
بیشک آپ کے رب کا عذاب ہو کر رہنے والا ہے۔
مَّا لَهُ مِن دَافِعٍ ﴿٨﴾
اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ (۱)
۸۔۱ یہ مذکورہ قسموں کا جواب ہے یعنی یہ تمام چیزیں جو اللہ تعالٰی کی عظیم قدرت کی مظہر ہیں اس بات کی دلیل ہیں کہ اللہ کا وہ عذاب بھی یقینا واقع ہو کر رہے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے اسے کوئے ٹالنے پر قادر نہیں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَوْمَ تَمُورُ‌ السَّمَاءُ مَوْرً‌ا ﴿٩﴾
جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا (١)
٩۔١ مور کے معنی ہیں حرکت و اضطراب، قیامت والے دن آسمان کے نظم میں جو اختلال اور ستارے و سیاروں کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے جو اضطراب واقع ہوگا، اس کو ان الفاظ سے تعبیر کیا گیا ہے، اور یہ مذکورہ عذاب کے لئے ظرف ہے۔ یعنی عذاب اس روز واقع ہوگا جب آسمان تھر تھرائے گا اور پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ کر روئی کے گالوں اور ریت کے ذروں کی طرح اڑ جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَتَسِيرُ‌ الْجِبَالُ سَيْرً‌ا ﴿١٠﴾
اور پہاڑ چلنے پھرنے لگیں گے۔
فَوَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١١﴾
اس دن جھٹلانے والوں کی (پوری) خرابی ہے۔
الَّذِينَ هُمْ فِي خَوْضٍ يَلْعَبُونَ ﴿١٢﴾
جو اپنی بیہودہ گوئی میں اچھل کود رہے ہیں (١)
١٢۔١ یعنی اپنے کفر و باطل میں مصروف اور حق کی تکذیب استہزاء میں لگے ہوئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلَىٰ نَارِ‌ جَهَنَّمَ دَعًّا ﴿١٣﴾
جس دن وہ دھکے دے (١) کر آتش جہنم کی طرف لائے جائیں گے۔
١٣۔١ الدَّعُّ کے معنی ہیں نہایت سختی کے ساتھ دھکیلنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
هَـٰذِهِ النَّارُ‌ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴿١٤﴾
یہی وہ آتش دوزخ ہے جسے تم جھوٹ بتلاتے تھے (١)۔
١٤۔١ یہ جہنم پر مقرر فرشتے انہیں کہیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
أَفَسِحْرٌ‌ هَـٰذَا أَمْ أَنتُمْ لَا تُبْصِرُ‌ونَ ﴿١٥﴾
(اب بتاؤ) کیا یہ جادو ہے؟ (۱) یا تم دیکھتے نہیں (۲)
١٥۔١ جس طرح تم دنیا میں پیغمبروں کو جادوگر کہا کرتے تھے، بتلاؤ! کیا یہ بھی کوئی جادو کا کرتب ہے؟
١٥۔۲یا جس طرح تم دنیا میں حق کے دیکھنے سے اندھے تھے یہ عذاب بھی تمہیں نظر نہیں آرہا ہے؟ یہ تقریع وتوبیخ کے لیے انہیں کہا جائے گا ورنہ ہرچیز ان کے مشاہدے میں آچکی ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اصْلَوْهَا فَاصْبِرُ‌وا أَوْ لَا تَصْبِرُ‌وا سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٦﴾
جاؤ دوزخ میں اب تمہارا صبر کرنا اور نہ کرنا تمہارے لئے یکساں ہے۔ تمہیں فقط تمہارے کئے کا بدل دیا جائے گا۔
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَعِيمٍ ﴿١٧﴾
یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں (١)
١٧۔١ اہل کفر و اہل شقاوت کے بعد اہل ایمان و اہل سعادت کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
 
Top