• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَاكِهِينَ بِمَا آتَاهُمْ رَ‌بُّهُمْ وَوَقَاهُمْ رَ‌بُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ ﴿١٨﴾
جو انہیں ان کے رب نے دے رکھی ہیں اس پر خوش خوش ہیں (١) اور ان کے پروردگار نے انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لیا ہے۔
١٨۔١ یعنی جنت کے گھر، لباس، کھانے، سواریاں، حسین جمیل بیویاں (حورعین) اور دیگر نعمتیں، ان سب پر وہ خوش ہونگے، کیونکہ یہ نعمتیں دنیا کی نعمتوں سے بدرجہا بڑھ کر ہوں گی۔ اور ما لا عین رأت ولا اذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر کا مصداق۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
كُلُوا وَاشْرَ‌بُوا هَنِيئًا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٩﴾
تم مزے سے کھاتے پیتے رہو ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے (١)۔
١٩۔١ دوسرے مقام پر فرمایا (كُلُوْا وَاشْرَبُوْا هَنِيْۗئًۢا بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِي الْاَيَّامِ الْخَالِيَةِ) 69۔ الحاقہ:24) اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رحمت حاصل کرنے کے لئے ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ بہت ضروری ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ سُرُ‌رٍ‌ مَّصْفُوفَةٍ ۖ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ‌ عِينٍ ﴿٢٠﴾
برابر بچھے ہوئے شاندار تختے پر تکیے لگائے ہوئے (١) اور ہم نے ان کے نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی (حوروں) سے کرا دیئے ہیں۔
٢٠۔١ مَصْفُوفَۃِ، ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے، گویا ایک صف میں ہیں۔ بعض نے مفہوم بیان کیا ہے، کہ چہرے ایک دوسرے کے سامنے ہونگے۔ جیسے میدان جنگ میں فوجیں ایک دوسرے کے سامنے ہوتی ہیں اس مفہوم کو قرآن میں دوسری جگہ ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے "علی سرر متقابلین" ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر فروکش ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّ‌يَّتُهُم بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّ‌يَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُم مِّنْ عَمَلِهِم مِّن شَيْءٍ ۚ كُلُّ امْرِ‌ئٍ بِمَا كَسَبَ رَ‌هِينٌ ﴿٢١﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اولاد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے (١) ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے (٢)
٢١۔١ یعنی جن کے باپ اپنے اخلاص و تقوٰی اور عمل و کردار کی بنیاد پر جنت کے اعلٰی درجوں پر فائز ہوں گے، اللہ تعالٰی ان کی ایماندار اولاد کے بھی درجے بلند کرکے، ان کو ان کے باپوں کے ساتھ ملا دے گا یہ نہیں کرے گا کہ ان کے باپوں کے درجے کم کرکے ان کی اولاد والے کمتر درجوں میں انہیں لے آئے یعنی اہل ایمان پر دو گونہ احسان فرمائے گا۔ ایک تو باپ بیٹوں کو آپس میں ملا دے گا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں، بشرطیکہ دونوں ایماندار ہوں دوسرا یہ کہ کم درجے والوں کو اٹھا کر اونچے درجوں پر فائز فرما دے گا۔ ورنہ دونوں کے ملاپ کا یہ طریقہ بھی ہوسکتا ہے کہ اے کلاس والوں کو بی کلاس دے دے، یہ بات چونکہ اس کے فضل واحسان سے فروتر ہوگی اس لیے وہ ایسا نہیں کرے گا بلکہ بی کلاس والوں کا اے کلاس عطا فرمائے گا۔ یہ تو اللہ کا وہ احسان ہے جو اولاد پر آبا کے عملوں کی برکت سے ہوگا اور حدیث میں آتا ہے کہ اولاد کی دعا واستغفار سے آبا کے درجات میں بھی اضافہ ہوتا ہے ایک شخص کے جب جنت میں درجے بلند ہوتے ہیں تو وہ اللہ سے اس کا سبب پوچھتا ہے اللہ تعالٰی فرماتا ہے تیری اولاد کی تیرے لیے دعائے مغفرت کرنے کی وجہ سے (مسند احمد) اس کی تأیید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آتا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے البتہ تین چیزوں کا ثواب موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے ایک صدقہ جاریہ دوسرا وہ علم جس سے لوگ فیض یاب ہوتے رہیں اور تیسری نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔(صحیح مسلم)
٢١۔۲رھین بمعنی مرھون (گروی شدہ چیز) ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہوگا۔ یہ عام ہے۔ مومن اور کافر دونوں کو شامل ہے اور مطلب ہے کہ جو جیسا اچھا یا برا عمل کرے گا۔ اس کے مطابق اچھی یا بری جزاء پائے گا۔ یا اس سے مراد صرف کافر ہیں کہ وہ اپنے اعمال میں گرفتار ہوں گے، جیسے دوسرے مقام پر فرمایا "كُلُّ نَفْسٍۢ بِمَا كَسَبَتْ رَهِيْنَةٌ" 74۔ المدثر:38) ہر شخص اپنے اعمال میں گرفتار ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَأَمْدَدْنَاهُم بِفَاكِهَةٍ وَلَحْمٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ ﴿٢٢﴾
ہم نے ان کے لئے میوے اور مرغوب گوشت کی ریل پیل کر دیں گے (١)
٢٢۔١ زِدْنَاہُمْ، یعنی خوب دیں گے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
يَتَنَازَعُونَ فِيهَا كَأْسًا لَّا لَغْوٌ فِيهَا وَلَا تَأْثِيمٌ ﴿٢٣﴾
(خوش طبعی کے ساتھ) ایک دوسرے سے جام (شراب) چھینا جھپٹی کریں گے (۱) جس شراب کے سرور میں تو بیہودہ گوئی ہوگی نہ گناہ (۲)
٢٣۔١ یتنازعون یتعاطون ویتناولون ایک دوسرے سے لیں گے۔ یا پھر وہ معنی ہیں جو فاضل مترجم نے کیے ہیں، کاس اس پیالے اور جام کو کہتے ہیں جو شراب یا کسی اور مشروب سے بھرا ہوا ہو خالی برتن کو کاس نہیں کہتے۔
٢٣۔۲اس شراب میں دنیا کی شراب کی تاثیر نہیں ہوگی اسے پی کر نہ کوئی بہکے گا اور نہ اتنا مدہوش ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُونٌ ﴿٢٤﴾
اور ان کے ارد گرد ان کے نو عمر غلام پھر رہے ہونگے، گویا موتی تھے جو ڈھکے رکھے تھے (١)
٢٤۔١ یعنی جنتیوں کی خدمت کے لئے انہیں نو عمر خادم بھی دیئے جائیں گے جو ان کی خدمت کے لئے پھر رہے ہونگے اور حسن و جمال اور صفائی و رعنائی میں وہ ایسے ہونگے جیسے موتی، جسے ڈھک کر رکھا گیا ہو، تاکہ ہاتھ لگنے سے اس کی چمک دمک ماند نہ پڑ ے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ﴿٢٥﴾
اور آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے (١)
٢٥۔١ ایک دوسرے سے دنیا کے حالات پوچھیں گے کہ دنیا میں وہ کن حالات میں زندگی گزارتے اور ایمان و عمل کے تقاضے کس طرح پورے کرتے رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
قَالُوا إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِي أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ ﴿٢٦﴾
کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان بہت ڈرا کرتے تھے (١)
٢٦۔١ یعنی اللہ کے عذاب سے۔ اس لئے اس عذاب سے بچنے کا اہتمام بھی کرتے رہے، اس لئے کہ انسان کو جس چیز کا ڈر ہوتا ہے، اس سے بچنے کے لئے وہ تگ و دو کرتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَمَنَّ اللَّـهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ ﴿٢٧﴾
پس اللہ تعالٰی نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہمیں تیز و تند گرم ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا (١)
٢٧۔١ سَمُوم لو، جھلس ڈالنے والی گرم ہوا کو کہتے ہیں، جہنم کے ناموں میں سے ایک نام بھی ہے۔
 
Top