• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
كَذَٰلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّ‌سُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ‌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴿٥٢﴾
اس طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس جو بھی رسول آیا انہوں نے کہہ دیا کہ یا تو یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔
أَتَوَاصَوْا بِهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ ﴿٥٣﴾
کیا یہ اس بات کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے گئے ہیں (١)
٥٣۔١ یعنی ہر بعد میں آنے والی قوم نے اس طرح رسولوں کو جھٹلایا اور انہیں جادوگر اور دیوانہ قرار دیا، جیسے پچھلی قومیں بعد میں آنے والی قوم کیلئے وصیت کر کے جاتی رہی ہیں۔ یکے بعد دیگرے ہر قوم نے یہی تکذیب کا راستہ اختیار کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَا أَنتَ بِمَلُومٍ ﴿٥٤﴾
نہیں بلکہ یہ سب کے سب سرکش (١) ہیں تو آپ ان سے منہ پھیر لیں آپ پر کوئی ملامت نہیں۔
٥٤۔١ یعنی ایک دوسرے کو وصیت تو نہیں کی بلکہ ہر قوم ہی اپنی اپنی جگہ سرکش ہے، اس لئے ان سب کے دل بھی متشابہ ہیں اور ان کے طور اطوار بھی ملتے جھلتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَذَكِّرْ‌ فَإِنَّ الذِّكْرَ‌ىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٥﴾
اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمانداروں کو نفع دے گی۔ (۱)
۵۵۔۱ اس لیے کہ نصیحت سے فائدہ انہیں کو پہنچتا ہے۔ یا مطلب ہے کہ آپ نصیحت کرتے رہیں اس نصیحت سے وہ لوگ یقینا فائدہ اٹھائیں گے جن کی بابت اللہ کے علم میں ہے کہ وہ ایمان لائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴿٥٦﴾
میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ (۱)
۵ ٦ ۔۱ اس میں اللہ تعالٰی کے اس ارادہ شرعیہ تکلیفیہ کا اظہار ہے جو اس کو محبوب و مطلوب ہے کہ تمام انس وجن صرف ایک اللہ کی عبادت کریں اور اطاعت بھی اسی ایک کی کریں۔ اگر اس کا تعلق ارادہ تکوینی سے ہوتا، پھر تو کوئی انس وجن اللہ کی عبادت و اطاعت سے انحراف کی طاقت ہی نہ رکھتا۔ یعنی اس میں انسانوں اور جنوں کو اس مقصد زندگی کی یاد دہانی کرائی گئی ہے، جسے اگر انہوں نے فراموش کیے رکھا تو آخرت میں سخت باز پرس ہوگی اور وہ اس امتحان میں ناکام قرار پائیں گے جس میں اللہ نے ان کو ارادہ و اختیار کی آزادی دے کر ڈالا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مَا أُرِ‌يدُ مِنْهُم مِّن رِّ‌زْقٍ وَمَا أُرِ‌يدُ أَن يُطْعِمُونِ ﴿٥٧﴾
نہ میں ان سے روزی چاہتا ہوں اور نہ میری یہ چاہت ہے کہ مجھے کھلائیں (١)
٥٧۔١ یعنی میری عبادت و اطاعت سے میرا مقصد یہ نہیں ہے کہ مجھے کما کر کھلائیں، جیسا کہ دوسرے آقاؤں کا مقصود ہوتا ہے، بلکہ رزق کے سارے خزانے تو خود میرے ہی پاس ہیں میری عبادت و اطاعت سے تو خود ان ہی کا فائدہ ہوگا کہ ان کی آخرت سنور جائے گی نہ کہ مجھے کوئی فائدہ ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الرَّ‌زَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ﴿٥٨﴾
اللہ تعالٰی تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی والا اور زور آور ہے۔
فَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذَنُوبًا مِّثْلَ ذَنُوبِ أَصْحَابِهِمْ فَلَا يَسْتَعْجِلُونِ ﴿٥٩﴾
پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے انہیں بھی ان کے ساتھیوں کے حصہ کے مثل حصہ ملے گا (۱) لہذا وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں (۲)
٥٩۔١ ذنوب کے معنی بھرے ڈول کے ہیں۔ کنویں سے ڈول میں پانی نکال کر تقسیم کیا جاتا ہے اس اعتبار سے یہاں ڈول کو حصے کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ مطلب ہے کہ ظالموں کو عذاب سے حصہ پہنچے گا، جس طرح اس سے پہلے کفر وشرک کا ارتکاب کرنے والوں کو ان کے عذاب کا حصہ ملا تھا۔
٥٩۔۲لیکن یہ حصہ عذاب انہیں کب پہنچے گا، یہ اللہ کی مشیت پر موقوف ہے، اس لئے طلب عذاب میں جلدی نہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُ‌وا مِن يَوْمِهِمُ الَّذِي يُوعَدُونَ ﴿٦٠﴾
پس خرابی ہے منکروں کو ان کے اس دن کی جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سورة الطور

(سورة الطور ۔ سورہ نمبر ٥۲ ۔ تعداد آیات ٤۹)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
وَالطُّورِ‌ ﴿١﴾
قسم ہے طور کی (١)
١۔١ طور وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اللہ ہم کلام ہوئے۔ اسے طور سینا بھی کہا جاتا ہے۔ اللہ نے اس کے اس شرف کی بنا پر اس کی قسم کھائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ‌ ﴿٢﴾
اور لکھی ہوئی کتاب کی (١)
٢۔١ مَسْطُوْرِ کے معنی ہیں مکتوب، لکھی ہوئی چیز۔ اس کا مصداق مختلف بیان کئے گئے ہیں۔ قرآن مجید، لوح محفوظ، تمام کتب منزلہ یا انسانی اعمال نامے جو فرشتے لکھتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فِي رَ‌قٍّ مَّنشُورٍ‌ ﴿٣﴾
جو جھلی کے کھلے ہوئے ورق میں ہے۔ (۱)
٣۔١رق یہ متعلق ہے مَسْطُورِ کے۔ رَقِ وہ باریک چمڑا جس پر لکھا جاتا تھا۔ منشور بمعنی مبسوط پھیلا یا کھلا ہوا۔
 
Top