• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا أَن لَّن يُبْعَثُوا ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَ‌بِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّـهِ يَسِيرٌ‌ ﴿٧﴾
ان کافروں نے خیال کیا ہے کہ دوبارہ زندہ نہ کئے جائیں گے (۱) آپ کہہ دیجئے کیوں نہیں اللہ کی قسم! تم ضرور دوبارہ اٹھائے جاؤ گے (۲) پھر جو تم نے کیا اس کی خبر دیئے جاؤ گے (۳) اور اللہ پر یہ بلکہ آسان ہے (٤)۔
۷۔۱یعنی یہ عقیدہ کے قیامت والے دن دوبارہ زندہ نہیں کیے جائیں گے یہ کافروں کا محض گمان ہے جس کی پشت پر دلیل کوئی نہیں ۔ زعم کا اطلاق کذب پر بھی ہوتا ہے۔
۷۔۲ قرآن مجید میں تین مقامات پر اللہ نے اپنے رسول کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنے رب کی قسم کھا کر یہ اعلان کرے کہ اللہ تعالٰی ضرور دوبارہ زندہ فرمائے گا۔ ان میں سے ایک یہ مقام ہے اس سے قبل ایک مقام سورہ یونس، اور دوسرا مقام سورہ سبا ہے۔
۷۔۳ یہ وقوع قیامت کی حکمت ہے کہ آخر اللہ تعالٰی تمام انسانوں کو کیوں دوبارہ زندہ کرے گا؟ تاکہ وہاں پر ہر ایک کو اس کے عمل کی پوری جزا دی جائے۔
٧۔٤ یہ دوبارہ زندگی، انسانوں کو کتنی ہی مشکل نظر آتی ہو، لیکن اللہ کے لئے بالکل آسان ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ وَالنُّورِ‌ الَّذِي أَنزَلْنَا ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ‌ ﴿٨﴾
سو تم اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کے نور پر جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ (١) اور اللہ تعالٰی تمہارے ہر عمل پر باخبر ہے۔
٨۔١ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نازل ہونے والا یہ نور قرآن مجید ہے، جس سے گمراہی کی تاریکیاں چھٹتی ہیں اور ایمان کی روشنی پھیلتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّـهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُكَفِّرْ‌ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِ‌ي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ‌ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿٩﴾
جس دن تم سب کو اس جمع ہونے کے دن (۱) جمع کرے گا وہی دن ہے ہار جیت کا (۲) اور جو شخص اللہ پر ایمان لا کر نیک عمل کرے اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا اور اسے جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
۹۔۱قیامت کو یوم الجمع اس لیے کہا کہ اس دن اول وآخر سب ایک ہی میدان میں جمع ہوں گے فرشتے کی آواز سب سنیں گے ہر ایک کی نگاہ آخر تک پہنچے گی کیونکہ درمیان میں کوئی چیز حائل نہ ہوگی۔
٩۔۲ یعنی ایک گروہ جیت جائے گا اور ایک ہار جائے گا، اہل حق اہل باطن پر، ایمان والے اہل کفر پر اور اہل طاعت اہل معصیت پر جیت جائیں گے، سب سے بڑی جیت اہل ایمان کو یہ حاصل ہوگی کہ وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے اور سب سے بڑی ہار جہنمیوں کے حصے آئے گی جو جہنم میں داخل ہونگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ كَفَرُ‌وا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ‌ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ‌ ﴿١٠﴾
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری ّآیتوں کو جھٹلایا وہی (سب) جہنمی ہیں (جو) جہنم میں ہمیشہ رہیں گے، وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّـهِ يَهْدِ قَلْبَهُ ۚ وَاللَّـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿١١﴾
کوئی مصیبت اللہ کے بغیر نہیں پہنچ سکتی (١) جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے (۲) اور اللہ ہرچیز کو خوب جاننے والا ہے۔
١١۔١ یعنی اس کی تقدیر اور مشیت سے ہی اس کا ظہور ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں اس کے نزول کا سبب کفار کا یہ قول ہے کہ اگر مسلمان حق پر ہوتے تو دنیا کی مصیبتیں انہیں نہ پہنچتیں (فتح القدیر)
۱۱۔۲ یعنی وہ جان لیتا ہے کہ اسے جو کچھ پہنچا ہے اللہ کی مشیت اور اس کے حکم سے ہی پہنچا ہے پس وہ صبر اور رضا بالقضاء کا مظاہرہ کرتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّ‌سُولَ ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَإِنَّمَا عَلَىٰ رَ‌سُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿١٢﴾
لوگو) اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو۔ پس اگر تم اعراض کرو تو ہمارے رسول کے ذمے صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے (١)۔
١٢۔١ یعنی ہمارے رسول کا اس سے کچھ نہیں بگڑے گا، کیونکہ اس کا کام صرف تبلیغ ہے۔ امام زہری فرماتے ہیں، اللہ کا کام رسول بھیجنا ہے، رسول کا کام تبلیغ اور لوگوں کا کام تسلیم کرنا ہے (فتح القدیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ وَعَلَى اللَّـهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١٣﴾
اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل رکھنا چاہیئے۔ (۱)
۱۳۔۱ یعنی تمام معاملات اسی کو سونپیں، اسی پر اعتماد کریں اور صرف اسی سے دعا والتجا کریں کیونکہ اس کے سوا کوئی حاجت روا اور مشکل کشا ہے ہی نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُ‌وهُمْ ۚ وَإِن تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُ‌وا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ‌ رَّ‌حِيمٌ ﴿١٤﴾
اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں (١) پس ان سے ہوشیار رہنا (٢) اور اگر تم معاف کردو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے (٣)۔
١٤۔١ یعنی جو تمہیں عمل صالح اور اطاعت الٰہی سے روکیں، سمجھ لو وہ تمہارے خیر خواہ نہیں، دشمن ہیں۔
١٤۔٢ یعنی ان کے پیچھے لگنے سے بچو، بلکہ انہیں اپنے پیچھے لگاؤ تاکہ وہ بھی اطاعت الٰہی اختیار کریں، نہ کہ ان کے پیچھ لگ کر اپنی عاقبت خراب کر لو۔
١٤۔٣ اس کا سبب نزول یہ بیان کیا گیا ہے کہ مکے میں مسلمان ہونے والے بعض مسلمانوں نے مکہ چھوڑ کر مدینہ آنے کا ارادہ کیا، جیسا کہ اس وقت ہجرت کا حکم نہایت تاکید کے ساتھ دیا گیا تھا۔ لیکن ان کے بیوی بچے آڑے آگئے اور انہوں نے انہیں ہجرت نہیں کرنے دی پھر بعد میں جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے تو دیکھا کہ ان سے پہلے آنے والوں نے دین میں بہت زیادہ سمجھ حاصل کر لی تو انہیں اپنے بیوی بچوں پر غصہ آیا، جنہوں نے انہیں ہجرت سے روکا تھا، چنانچہ انہوں نے ان کو سزا دینے کا ارادہ کیا۔ اللہ تعالٰی نے اس میں انہیں معاف کرنے اور درگزر سے کام لینے کی تلقین فرمائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللَّـهُ عِندَهُ أَجْرٌ‌ عَظِيمٌ ﴿١٥﴾
تمہارے مال اور اولاد تو سراسر تمہاری آزمائش ہیں (۱) اور بہت بڑا اجر اللہ کے پاس ہے (۲)
۱۵۔۱ جو تمہیں کسب حرام پر اکساتے ہیں اور اللہ کے حقوق ادا کرنے سے روکتے ہیں پس اس آزمائش میں تم اسی وقت سرخرو ہوسکتے ہو جب تم اللہ کی معصیت میں ان کی اطاعت نہ کرو۔ مطلب یہ ہوا کہ مال واولاد جہاں اللہ کی نعمت ہیں وہاں انسان کی آزمائش کا ذریعہ بھی ہیں اس طرح اللہ دیکھتا ہے کہ کون میرا فرمانبردار ہے اور کون نافرمان۔
١٥۔۲ یعنی اس شخص کے لئے جو مال و اولاد کی محبت کے مقابلے میں اللہ کی اطاعت کو ترجیح دیتا ہے اور اس کی نافرمانی سے اجتناب کرتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَأَنفِقُوا خَيْرً‌ا لِّأَنفُسِكُمْ ۗ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٦﴾
پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ (١) اور اللہ کی راہ میں خیرات کرتے رہو جو تمہارے لئے بہتر ہے جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے۔
١٦۔١ یعنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کو توجہ اور غور سے سنو اور ان پر عمل کرو۔ اس لئے کہ صرف سن لینا بےفائدہ ہے، جب تک عمل نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِن تُقْرِ‌ضُوا اللَّـهَ قَرْ‌ضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ‌ لَكُمْ ۚ وَاللَّـهُ شَكُورٌ‌ حَلِيمٌ ﴿١٧﴾
اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو گے (یعنی اس کی راہ میں خرچ کرو گے) (١) تو وہ اسے بڑھاتا جائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا (٢) اللہ بڑا قدردان اور بڑا برد بار ہے (٣)۔
١٧۔١ یعنی اخلاص نیت اور طیب نفس کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے۔
١٧۔٢ یعنی کئی کئی گنا بڑھانے کے ساتھ وہ تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا۔
١٧۔٣ وہ اپنے اطاعت گزاروں کو اجر و ثواب سے نوازتا ہے اور گناہ گاروں کی فوری باز پرس نہیں فرماتا۔
 
Top