• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَعَّالٌ لِّمَا يُرِ‌يدُ ﴿١٦﴾
جو چاہے اسے کر گزرنے والا ہے (١)
١٦۔١ یعنی وہ جو چاہے، کر گزرتا ہے اس کے حکم اور مشیت کو ٹالنے والا کوئی نہیں ہے نہ اسے کوئی پوچھنے والا ہی ہے۔ حضرت ابو بکر سے ان کے مرض الموت میں کسی نے پوچھا کیا کسی طبیب نے آپ کو دیکھا ہے انہوں نے فرمایا کہ ہاں، پوچھا اس نے کیا کہا، انی فعال لما ارید، میں جو چاہوں کروں، میرے معاملے میں کوئی دخل دینے والا نہیں۔ (ابن کثیر) مطلب یہ تھا کہ معاملہ اب طبیبوں کے ہاتھ میں نہیں رہا میرا آخری وقت آ گیا ہے اور اللہ ہی اب میرا طبیب ہے جس کی مشییت کو ٹالنے کی کسی کے اندر طاقت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ ﴿١٧﴾
تجھے لشکروں کی خبر ملی ہے؟ (١)
١٧۔١ یعنی ان پر میرا عذاب آیا اور میں نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا، جسے کوئی ٹال نہیں سکا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فِرْ‌عَوْنَ وَثَمُودَ ﴿١٨﴾
(یعنی) فرعون اور ثمود کی۔
بَلِ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا فِي تَكْذِيبٍ ﴿١٩﴾
(کچھ نہیں) بلکہ کافر جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں۔
وَاللَّـهُ مِن وَرَ‌ائِهِم مُّحِيطٌ ﴿٢٠﴾
اور اللہ تعالٰی بھی انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ (۱)
۲۰۔۱(ان بطش ربک لشدید) ہی کا اثبات اور اس کی تاکید ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَلْ هُوَ قُرْ‌آنٌ مَّجِيدٌ ﴿٢١﴾
بلکہ یہ قرآن ہے بڑی شان والا۔
فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ ﴿٢٢﴾
لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے (١)
٢٢۔١ یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے، جہاں فرشتے اس کی حفاظت پر مامور ہیں، اللہ تعالٰی حسب ضرورت اسے نازل فرماتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سورة الطارق

(سورة الطارق ۔ سورہ نمبر ۸٦ ۔ تعداد آیات ۱۷)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِ‌قِ ﴿١﴾
قسم ہے آسمان کی اور اندھیرے میں روشن ہونے والے کی۔
وَمَا أَدْرَ‌اكَ مَا الطَّارِ‌قُ ﴿٢﴾
تجھے معلوم بھی ہے کہ وہ رات کو نمودار ہونے والی چیز کیا ہے؟
النَّجْمُ الثَّاقِبُ ﴿٣﴾
وہ روشن ستارہ ہے (١)
٣۔١ طارق سے مراد؟ خود قرآن نے واضح کر دیا۔ روشن ستارہ طارق ہے جس کے لغوی معنی کھٹکھٹانے کے ہیں، لیکن طارق رات کو آنے والے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ستاروں کو بھی طارق اسی لئے کہا گیا ہے کہ یہ دن کو چھپ جاتے ہیں اور رات کو نمودار ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِن كُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ ﴿٤﴾
کوئی ایسا نہیں جس پر نہگبان فرشتہ نہ ہو (١)
٤۔١ یعنی ہر نفس پر اللہ کی طرف سے فرشتے مقرر ہیں جو اس کے اچھے یا برے سارے اعمال لکھتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ انسانوں کی حفاطت کرنے والے فرشتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَلْيَنظُرِ‌ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ ﴿٥﴾
انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ (۱)
۵۔۱یعنی منی سے جو قضائے شہوت کے بعد زور سے نکلتی ہے۔ یہی قطرہ آب رحم عورت میں جر اللہ کے حکم سے حمل کا باعث بنتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍ ﴿٦﴾
وہ ایک اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔
خْرُ‌جُ مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَ‌ائِبِ ﴿٧﴾
جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے۔ (۱)
۷۔۱کہا جاتا ہے کہ پیٹھ مرد کی اور سینہ عورت کا، ان دونوں کے پانی سے انسان کی تخلیق ہوتی ہے۔ لیکن اسے ایک پانی اس لیے کہا کہ یہ دونوں مل کر ایک ہی بن جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِنَّهُ عَلَىٰ رَ‌جْعِهِ لَقَادِرٌ‌ ﴿٨﴾
بیشک وہ اسے پھیر لانے پر یقیناً قدرت رکھنے والا ہے (١)
٨۔١ یعنی انسان کے مرنے کے بعد، اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ بعض کے نزدیک اس کا مطلب ہے کہ وہ اس قطرہ آب کو دوبارہ شرمگاہ کے اندر لوٹانے کی قدرت رکھتا ہے جہاں سے وہ نکلا تھا پہلے مفہوم کو امام شوکانی اور امام ابن جریر طبری نے زیادہ صحیح قرار دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
يَوْمَ تُبْلَى السَّرَ‌ائِرُ‌ ﴿٩﴾
جس دن پوشیدہ باتوں کی جانچ پڑتال ہوگی۔ (۱)
۹۔۱یعنی ظاہر ہو جائیں گے کیونکہ ان پر جزا و سزا ہوگی بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ ہر غدر (بدعہدی) کرنے والے کے سرین کے پاس جھنڈا گاڑ دیا جائے گا اور اعلان کر دیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے۔ (صحیح بخاری)
 
Top