• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَلْيَعْبُدُوا رَ‌بَّ هَـٰذَا الْبَيْتِ ﴿٣﴾
پس انہیں چاہیے کہ اسی گھر کے رب کی عبادت کرتے رہیں۔
الَّذِي أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ وَآمَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ ﴿٤﴾
جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا (١) اور ڈر (اور خوف) میں امن و امان دیا (٢)۔
٤۔١ مذکورہ تجارت اور سفر کے ذریعے سے۔
٤۔٢ عرب میں قتل و غارت گری عام تھی لیکن قریش مکہ کو حرم مکہ کی وجہ سے جو احترام حاصل تھا، اس کی وجہ سے وہ خوف و خطرے سے محفوظ تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سورة الماعون

(سورة الماعون ۔ سورہ نمبر ۱۰۷ ۔ تعداد آیات ۷)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
*اس سورت کو سورۃ الدین سورۃ ارأیت اور سورۃ الیتیم بھی کہتے ہیں (فتح القدیر)
أَرَ‌أَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ﴿١﴾
کیا تو نے دیکھا جو (روز) جزا کو جھٹلاتا ہے (١)۔
١۔١ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب ہے اور استفہام سے مقصد اظہار تعجب ہے۔ رؤیت معرفت کے مفہوم میں ہے اور دین سے مراد آخرت کا حساب اور جزا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ کلام میں حذف ہے۔ اصل عبادت ہے" کیا تو نے اس شخص کو پہچانا جو روز جزا کو جھٹلاتا ہے؟ آیا وہ اپنی اس بات میں صحیح یا غلط۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ﴿٢﴾
یہی وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ (١)
۲۔۱اس لیے کہ ایک تو بخیل ہے، دوسرا قیامت کا منکر ہے بھلا ایسا شخص یتیم کے ساتھ کیوں کر حسن سلوک کر سکتا ہے؟ یتیم کے ساتھ وہی شخص اچھا برتاؤ کرے گا جس کے دل میں مال کے بجائے انسانی قدروں اور اخلاقی ضابطوں کی اہمیت ومحبت ہوگی۔ دوسرے اسے اس امر کا یقین ہو کہ اس کے بدلے میں مجھے قیامت والے دن اچھی جزا ملے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿٣﴾
اور مسکین کو کھلانے کے لئے ترغیب نہیں دیتا (١)
٣۔١ یہ کام بھی وہی کرے گا جس میں مذکورہ خوبیاں ہونگی ورنہ یتیم کی طرح مسکین کو بھی دھکا ہی دے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿٤﴾
ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے۔
الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿٥﴾
جو اپنی نماز سے غافل ہیں (١)
٥۔١ اس مراد وہ لوگ ہیں نماز یا تو پڑھتے ہی نہیں یا پہلے پڑھتے رہے پھر سست ہوگئے یا نماز کو اس کے اپنے مسنوں وقت میں نہیں پڑھتے۔ جب جی چاہتا ہے پڑھ لیتے ہیں یا تاخیر سے پڑھنے کو معمول بنا لیتے ہیں یا خشوع خضوع کے ساتھ نہیں پڑھتے۔ یہ سارے ہی مفہوم اس میں آ جاتے ہیں اس لیے نماز کی مذکورہ ساری ہی کوتاہیوں سے بچنا چاہیے۔ کہاں اس مقام پر ذکر کرنے سے یہ بھی واضح ہے کہ نماز میں ان کوتاہیوں کے مرتکب وہی لوگ ہوتے ہیں جو آخرت کی جزا اور حساب کتاب پر یقین نہیں رکھتے۔ اسی لیے منافقین کی ایک صفت یہ بھی بیان کی گئی ہے۔(وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى ۙ يُرَاۗءُوْنَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِيْلًا ١٤٢؁ۡۙ) 4۔النساء:142)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
الَّذِينَ هُمْ يُرَ‌اءُونَ ﴿٦﴾
جو ریاکاری کرتے ہیں۔ (١)
٦۔۱یعنی ایسے لوگوں کا شیوہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ ہوئے تو نماز پڑھ لی بصورت دیگر نماز پڑھنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے، یعنی صرف نمود و نمائس اور ریا کاری کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ ﴿٧﴾
اور برتنے کی چیز روکتے ہیں (١)
٧۔١معن شیء قلیل کہتے ہیں۔ بعض اس سے مراد زکوۃ لیتے ہیں، کیونکہ وہ بھی اصل مال کے مقابلے میں بالکل تھوڑی سی ہوتی ہے (ڈھائی فی صد) اور بعض اس سے گھروں میں برتنے والی چیزیں مراد لیتے ہیں جو پڑوسی ایک دوسرے سے عاریتا مانگ لیتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ گھریلو چیزیں عاریتا دے دینا اور اس میں کبیدگی محسوس نہ کرنا اچھی صفت ہے اور اس کے برعکس بخل اور کنجوسی برتنا، یہ منکرین قیامت ہی کا شیوہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سورة الکوثر

(سورة الکوثر ۔ سورہ نمبر ۱۰۸ ۔ تعداد آیات ۳)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
*اس کا دوسرا نام سورۃ النحر بھی ہے۔
إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ‌ ﴿١﴾
یقیناً ہم نے تجھے (حوض) کوثر (اور بہت کچھ) دیا ہے (١)
١۔١ کوثر، کثرت سے ہے اس کے متعدد معنی بیان کیے گئے ہیں۔ ابن کثیر نے "خیر کثیر"کے مفہوم کو ترجیح دی ہے کیونکہ اس میں ایسا عموم ہے کہ جس مییں دوسرے معانی بھی آ جاتے ہیں۔ مثلاً صحیح حدیث میں بتلایا گیا ہے کہ اس سے ایک نہر مراد ہے جو جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی جائے گی۔ اس طرح بعض حدیث میں مصداق حوض بتایا گیا ہے، جس سے اہل ایمان جنت میں جانے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے پانی پیئں گے۔ اس حوض میں بھی پانی اسی جنت والی نہر سے آ رہا ہوگا۔ اسی طرح دنیا کی فتوحات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رفع و دوام ذکر اور آخرت کا اجر و ثواب، سب ہی چیزیں"خیر کثیر"میں آ جاتی ہیں۔(ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فَصَلِّ لِرَ‌بِّكَ وَانْحَرْ‌ ﴿٢﴾
پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر۔ (١)
۲۔۱یعنی نماز بھی صرف اللہ کے لیے اور قربانی بھی صرف اللہ کے لیے ہے مشرکین کی طرح اس میں دوسروں کو شریک نہ کرو۔ نحر کے اصل معنی اونٹ کے حلقوم میں چھری یا نیزہ مار کر اسے ذبح کرنا۔ دوسرے جانوروں کو زمین پر لٹا کر ان کے گلوں پر چھری پھیری جاتی ہے اسے ذبح کرنا کہتے ہیں۔ لیکن یہاں نحر سے مراد مطلق قربانی ہے، علاوہ ازیں اس میں بطور صدقہ و خیرات جانور قربان کرنا، حج کے موقعے پر منیٰ میں اور عیدالاضحیٰ کے موقعے پر قربانی کرنا، سب شامل ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ‌ ﴿٣﴾
یقیناً تیرا دشمن ہی لا وارث اور بےنام و نشان ہے (١)
٣۔١ابتر ایسے شخص کو کہتے ہیں جو مقطوع النسل یا مقطوع الذکر ہو، یعنی اس کی ذات پر ہی اس کی نسل کا خاتمہ ہو جائے یا کوئی اس کا نام لیوا نہ رہے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد نرینہ زندہ نہ رہی تو بعض کفار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ابتر کہا، جس پر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی کہ ابتر تو نہیں، تیرے دشمن ہی ہونگے، چنانچہ اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل کو باقی رکھا گو اس کا سلسلہ لڑکی کی طرف سے ہی ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد معنوی ہی ہے، جس کی کثرت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت والے دن فخر کریں گے، علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر پوری دنیا میں نہایت عزت و احترام سے لیا جاتا ہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض و عناد رکھنے والے صرف صفحات تاریخ پر ہی موجود رہ گئے ہیں لیکن کسی دل میں ان کا احترام نہیں اور کسی زبان پر ان کا ذکر نہیں۔
 
Top