سورة الفلق
(سورة الفلق ۔ سورہ نمبر ۱۱۳ ۔ تعداد آیات ٥)
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
* اس کے سورۃ الناس ہے، ان دونوں کی مشترکہ فضیلت متعدد احاچیث میں بیان کی گئی ہے۔ مثلا ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"آج کی رات مجھ پر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں جن کی مثل میں نے کبھی نہیں دیکھی"یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں سورتیں پڑھیں (صحیح مسلم) ابو حابس جہنی رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"اے ابو حابس! کیا میں تمہیں سب سے بہترین تعویذ نہ بتاؤں جس کے ذریعے سے پناہ طلب کرنے والے پناہ مانگتے ہیں انہیں نے عرض کیا، ہاں ضرور بتلایئے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سورتوں کا ذکر کر کے فرمایا یہ دونوں معوذتان ہیں"(صحیح النسائی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں اور جنوں کی نظر سے پناہ مانگا کرتے تھے، جب یہ دونوں سورتیں نازل لوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پڑھنے کو معمول بنا لیا اور باقی دوسری چیزیں چھوڑ دیں (صحیح الترمذی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف ہوتی تو معوذتین (قل اعوذ برب الفلق ) اور (قل اعوذ برب الناس) پڑھ کر اپنے جسم پر پھونک لیتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو برکت کی امید سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیرتی (بخاری) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو جبرائیل علیہ السلام یہی دو سورتیں لے کر حاضر ہوئے اور فرمایا کہ ایک یہودی نے آپ صلی اللہ علی وسلم پر جادو کیا ہے، اور یہ جادو فلاں کنویں میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ کو بھیج کر اسے منگوایا، (یہ ایک کنگھی کے دندانوں اور بالوں کے ساتھ ایک دانتوں کے اندر گیا گرہیں پڑی ہوئی تھیں اور موم کا ایک پتلا تھا جس میں سوئیاں چبھوئی ہوئی تھیں) جبرائیل علیہ السلام کے حکم مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سورتوں میں سے ایک ایک آٰیت پڑھتے جاتے اور گرہ کھلتی جاتی اور سوئی نکلتی جاتی خاتمے تک پہنچتے پہنچتے ساری گرہیں بھی کھل گئیں اور سوئیاں بھی نکل گئیں آپ صل اللہ علی وسلم اس طرح صحیح ہوگئے جیسے کوئی شخص جکڑ بندی سے آزاد ہو جائے (صحیح ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول بھی تھا کہ رات کو سوتے وقت سورہ اخلاص اور معوذتین پڑھ کر اپنی ہتھیلیوں پر پھونکتے اور پھر انہیں پورے جسم پر ملتے، پہلے سر،چہرے اور جسم کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے، اس کے بعد جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ ولسم کے ہاتھ پہنچتے تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے۔(صحیح بخاری)
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں (١)
١۔١
فلَق کے معنی صبح کے ہیں۔ صبح کی تخصیص اس لئے کی کہ جس طرح اللہ تعالٰی رات کا اندھیرا ختم کر کے دن کی روشنی لا سکتا ہے، وہ اللہ اسی طرح خوف اور دہشت کو دور کر کے پناہ مانگنے والے کو امن بھی دے سکتا ہے۔ یا انسان جس طرح رات کو اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ صبح روشنی ہو جائے گی، اسی طرح خوف زدہ آدمی پناہ کے ذریعے سے صبح کامیابی کے طلوع کا امیدوار ہوتا ہے۔ (فتح القدیر)