ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
''علی اﷲ قصد السبیل''
قصہ السبیل سے مراد سبیلِ قصہ یعنی عدل کا راستہ ہے
اور آیت کریمہ کے معنی یہ ہوئے کہ عادل راہ اسی تک پہنچتی ہے۔
اسی طرح
''اِنَّ عَلَیْنَا لَلْھُدٰی''
سے مراد ''الھدی الینا'' یعنی تمام ہدایتیں ہم تک ہوتی ہیں۔
ان دونوں آیتوں کی تفسیر میں جس قدر اقوال وارد ہوئے ہیں ان سب میں سے یہ قول زیادہ صحیح ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
قَالَ ھٰذَا صِرَاطِ عَلَی مُسْتَقِیْم (آل عمران:14)
اس سے بھی اسی قول کی تائید ہوتی ہے۔ بلحاظ اشتقاق اوسط لفظ صد بھی اسی لفظ سے مشتق ہے کیونکہ اس میں وہی حروف ہیں جو قصد میں ہیں۔ اور کسی بات میں سچا ہونے سے مراد یہی ہے کہ وہ بات خبر دینے والے کے قول کے مطابق ہوئی ہے اور سدید کے معنی بھی یہی معنی ہیں جن کا ذکر آ چکا ہے۔ ''صدق '' سخت نیزے کو کہتے ہیں اور اس کے معنی مستوی بھی کئے گئے ہیں اور مستوی وہ ہوتا ہے جو معتدل اور سخت ہو اور اس میں خلل اور کجی نہ ہو۔ نیز صندوق کی جمع صنادلیق ہے، اس سے مشتق ہے کیونکہ جو کچھ اس میں رکھا جاتا ہے، اسے جمع رکھتا ہے۔
''علی اﷲ قصد السبیل''
قصہ السبیل سے مراد سبیلِ قصہ یعنی عدل کا راستہ ہے
اور آیت کریمہ کے معنی یہ ہوئے کہ عادل راہ اسی تک پہنچتی ہے۔
اسی طرح
''اِنَّ عَلَیْنَا لَلْھُدٰی''
سے مراد ''الھدی الینا'' یعنی تمام ہدایتیں ہم تک ہوتی ہیں۔
ان دونوں آیتوں کی تفسیر میں جس قدر اقوال وارد ہوئے ہیں ان سب میں سے یہ قول زیادہ صحیح ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
قَالَ ھٰذَا صِرَاطِ عَلَی مُسْتَقِیْم (آل عمران:14)
اس سے بھی اسی قول کی تائید ہوتی ہے۔ بلحاظ اشتقاق اوسط لفظ صد بھی اسی لفظ سے مشتق ہے کیونکہ اس میں وہی حروف ہیں جو قصد میں ہیں۔ اور کسی بات میں سچا ہونے سے مراد یہی ہے کہ وہ بات خبر دینے والے کے قول کے مطابق ہوئی ہے اور سدید کے معنی بھی یہی معنی ہیں جن کا ذکر آ چکا ہے۔ ''صدق '' سخت نیزے کو کہتے ہیں اور اس کے معنی مستوی بھی کئے گئے ہیں اور مستوی وہ ہوتا ہے جو معتدل اور سخت ہو اور اس میں خلل اور کجی نہ ہو۔ نیز صندوق کی جمع صنادلیق ہے، اس سے مشتق ہے کیونکہ جو کچھ اس میں رکھا جاتا ہے، اسے جمع رکھتا ہے۔