ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
نشاۃ ثانیہ میں لوگ عورت کے پیٹ میں نہ ہوں گے اور نہ خون سے غذا مہیا ہو گی ۔یہ بھی نہ ہوگا کوئی انسان مرد اور عورت کا نطفہ ہو اور پھر وہ اس نطفہ سے خون بستہ کی صورت اختیار کرے ۔بلکہ نشاۃ ثانیہ مٹی سے ہوگی چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے :
مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ وَفِیْھَا نُعِیْدُکُمْ رَمِنْھَاتُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰیٌ۔(پارہ:16۔ع:12)
مٹی ہی سے ہم نے تم کو پیدا کیا اور دوبارہ ہم تمہیں اسی میں لے جائیں گے اور دوسری مرتبہ اسی سے نکالیں گے ۔
نیز فرمایا:
فِیْھَا تَحْبَوْنَ وَفِیْھَا تَمُوْتُوْنَ وَمِنْھَا تُخْرِجُوْنَ۔ (پارہ:8۔ع:9)
اس میں زندہ رہوگے اسی میں مروگے اور اسی سے نکالے جاؤگے ۔
نیز فرمایا:
وَاﷲُ اَنْبَتَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَّبَاتًا ثُمَّ یُعِیْدُکُمْ فِیْھَا وَیُخْرِ جُکُمْ اِخْرَاجًا۔(پارہ:29۔ع:9)
اور اللہ تعالیٰ نے تم کو زمین سے روئیدگی کی طرح پیدا کیا ۔پھر تمہیں لوٹا کر اسی میں سے ایک مرتبہ اور تمہیں پیدا کرے گا۔
حدیث میں ہے کہ زمین پر مردوں کی منی طرح بارش ہوگی اور لوگ قبروں میں اس طرح پیدا ہوں گے جس طرح سبزی اگتی ہے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
''کذالک الخروج ''(ق) کذالک النشور(ناطر)کذالک نخرج الموتٰی لعلکم تذکرون''۔(پارہ:8۔ع:14)
تو معلوم ہوا کہ ان دو نشانیوں کی دنس ایک اور قسمیں دو ہیں ۔ایک لحاظ سے دونوں نشاتیں متفق متماثل اور متشابہ ہیں اور دوسرے لحاظ سے ان میں تنوع اور فرق ہے ۔یہی وجہ ہے کہ معادکو مبدابھی کہا گیا ۔اور مبدا کی مانند بھی کہا گیا ،اس لحاظ سے کہ مبداومعاد دونوں متفق چیزیں ہیں ،انہیں ایک چیز ہی سمجھنا چاہیے ۔اور اس لحاظ سے ان دونوں نشانوں میں فرق ہے ۔معاد مبدا کی مانند ہے اور دجو چیز بھی لوٹائی جاتی ہے اس کی یہی کیفیت ہو تی ہے
مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ وَفِیْھَا نُعِیْدُکُمْ رَمِنْھَاتُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰیٌ۔(پارہ:16۔ع:12)
مٹی ہی سے ہم نے تم کو پیدا کیا اور دوبارہ ہم تمہیں اسی میں لے جائیں گے اور دوسری مرتبہ اسی سے نکالیں گے ۔
نیز فرمایا:
فِیْھَا تَحْبَوْنَ وَفِیْھَا تَمُوْتُوْنَ وَمِنْھَا تُخْرِجُوْنَ۔ (پارہ:8۔ع:9)
اس میں زندہ رہوگے اسی میں مروگے اور اسی سے نکالے جاؤگے ۔
نیز فرمایا:
وَاﷲُ اَنْبَتَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَّبَاتًا ثُمَّ یُعِیْدُکُمْ فِیْھَا وَیُخْرِ جُکُمْ اِخْرَاجًا۔(پارہ:29۔ع:9)
اور اللہ تعالیٰ نے تم کو زمین سے روئیدگی کی طرح پیدا کیا ۔پھر تمہیں لوٹا کر اسی میں سے ایک مرتبہ اور تمہیں پیدا کرے گا۔
حدیث میں ہے کہ زمین پر مردوں کی منی طرح بارش ہوگی اور لوگ قبروں میں اس طرح پیدا ہوں گے جس طرح سبزی اگتی ہے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
''کذالک الخروج ''(ق) کذالک النشور(ناطر)کذالک نخرج الموتٰی لعلکم تذکرون''۔(پارہ:8۔ع:14)
تو معلوم ہوا کہ ان دو نشانیوں کی دنس ایک اور قسمیں دو ہیں ۔ایک لحاظ سے دونوں نشاتیں متفق متماثل اور متشابہ ہیں اور دوسرے لحاظ سے ان میں تنوع اور فرق ہے ۔یہی وجہ ہے کہ معادکو مبدابھی کہا گیا ۔اور مبدا کی مانند بھی کہا گیا ،اس لحاظ سے کہ مبداومعاد دونوں متفق چیزیں ہیں ،انہیں ایک چیز ہی سمجھنا چاہیے ۔اور اس لحاظ سے ان دونوں نشانوں میں فرق ہے ۔معاد مبدا کی مانند ہے اور دجو چیز بھی لوٹائی جاتی ہے اس کی یہی کیفیت ہو تی ہے