مصبور صدیقی
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 08، 2018
- پیغامات
- 36
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 12
تقی الدین عثمانی دیوبندی کی
تفسیر عثمانی پر ایک نظر
غیر الله سے استعانت کی شرط:
اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿الفاتحہ ۴﴾
تیری ہی ہم بندگی کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں
تفسیر: اس آیت شریفہ سے معلوم ہوا کہ اس کی ذات پاک کے سوا کسی سے حقیقت میں مدد مانگنی بالکل ناجائز ہے۔ ہاں اگر کسی مقبول بندہ کو محض واسطہ رحمت الہٰی اور غیر مستقل سمجھ کر استعانت ظاہری اس سے کرے تو یہ جائز ہے کہ یہ استعانت درحقیقت حق تعالیٰ ہی سے استعانت ہے۔
نبی ﷺ کا علم مبارک:
*الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ ۚۛ اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا ﴿فرقان، ۵۹﴾
تفسیر: مخلوق میں سب سے بڑے جاننے والے حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں جن کی ذات گرامی میں حق تعالیٰ نے اولین و آخرین کے تمام علوم جمع کردیئے، خدا تعالیٰ کی شانوں کو کوئی ان سے پوچھے۔
نبی ﷺ کا علم غیب :
وَ مَا ھُوا عَلَی الۡغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ﴿التکویر، ۚ۲۴﴾
تفسیر: یعنی یہ پیغمبر ہر قسم کے غیوب کی خبر دیتا ہے ماضی سے متعلق ہوں یا مستقبل سے۔ یا اللہ کے اسماء و صفات سے یا احکام شرعیہ سے یا مذاہب کی حقیت و بطلان سے یا جنت و دوزخ کے احوال سے یا واقعات بعدالموت سے اور ان چیزوں کے بتلانے میں ذرا بخل نہیں کرتا نہ اجرت مانگتا ہے۔ نہ نذرانہ، نہ بخشش، پھر کاہن کا لقب اس پر کیسے چسپاں ہوسکتا ہے، کاہن محض ایک جزئی اور نامکمل بات غیب کی سو جھوٹ ملا کر بیان کرتا ہے اور اس کے بتلانے میں بھی اس قدر بخیل ہے کہ بدون مٹھائی یا نذرانہ وغیرہ وصول کئے ایک حرف زبان سے نہیں نکالتا پیغمبروں کی سیرت سے کاہنوں کی پوزیشن کو کیا نسبت۔
تفسیر عثمانی پر ایک نظر
غیر الله سے استعانت کی شرط:
اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿الفاتحہ ۴﴾
تیری ہی ہم بندگی کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں
تفسیر: اس آیت شریفہ سے معلوم ہوا کہ اس کی ذات پاک کے سوا کسی سے حقیقت میں مدد مانگنی بالکل ناجائز ہے۔ ہاں اگر کسی مقبول بندہ کو محض واسطہ رحمت الہٰی اور غیر مستقل سمجھ کر استعانت ظاہری اس سے کرے تو یہ جائز ہے کہ یہ استعانت درحقیقت حق تعالیٰ ہی سے استعانت ہے۔
نبی ﷺ کا علم مبارک:
*الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ ۚۛ اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا ﴿فرقان، ۵۹﴾
تفسیر: مخلوق میں سب سے بڑے جاننے والے حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں جن کی ذات گرامی میں حق تعالیٰ نے اولین و آخرین کے تمام علوم جمع کردیئے، خدا تعالیٰ کی شانوں کو کوئی ان سے پوچھے۔
نبی ﷺ کا علم غیب :
وَ مَا ھُوا عَلَی الۡغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ﴿التکویر، ۚ۲۴﴾
تفسیر: یعنی یہ پیغمبر ہر قسم کے غیوب کی خبر دیتا ہے ماضی سے متعلق ہوں یا مستقبل سے۔ یا اللہ کے اسماء و صفات سے یا احکام شرعیہ سے یا مذاہب کی حقیت و بطلان سے یا جنت و دوزخ کے احوال سے یا واقعات بعدالموت سے اور ان چیزوں کے بتلانے میں ذرا بخل نہیں کرتا نہ اجرت مانگتا ہے۔ نہ نذرانہ، نہ بخشش، پھر کاہن کا لقب اس پر کیسے چسپاں ہوسکتا ہے، کاہن محض ایک جزئی اور نامکمل بات غیب کی سو جھوٹ ملا کر بیان کرتا ہے اور اس کے بتلانے میں بھی اس قدر بخیل ہے کہ بدون مٹھائی یا نذرانہ وغیرہ وصول کئے ایک حرف زبان سے نہیں نکالتا پیغمبروں کی سیرت سے کاہنوں کی پوزیشن کو کیا نسبت۔