وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لگتا ہے آپ نے عبداللہ بن احمد کا اپنے والد سے کیا گیا سوال پڑھا نہیں یا پڑھ کر تغافل عارفہ سے کام لے رہے یا ہوسکتا آپ کو نظر نہیں آیا ہو کیوں وہ باریک الفاظ میں لکھا گیا تھا اس لئے اس بار میں اس سوال اور اس پر دیئے گئے جواب کو موٹے الفاظ میں درج کئے دیتا ہوں کہ شاید آپ کو نظر آجائے
عبداللہ بن احمد نے اپنے والد احمد بن حنبل سے سوال کیا کہ
آپ کیا کہتے ہیں اس شخص کے بارے میں جو کہتا ہے کہ قرآن کی تلاوت اور ہمارے الفاظ مخلوق ہیں اور قرآن الله عز وجل کا کلام غیر مخلوق ہے؟ – اس کے قریب جانے پر آپ کیا کہتے ہیں ؟اور کیا اس کو بدعتی کہا جائے گا ؟
اس سوال پر احمد بن حنبل کا جواب
اس سے دور رہا جائے اور یہ بد عت والوں کا قول ہے اور الجهمية کا قول ہے- قرآن مخلوق نہیں
امام بخاری تلاوت اور الفاظ قرآن کے بارے کیا کہتے ہیں اس کے لئے میں اسحاق سلفی کی پوسٹ کو یہاں کوٹ کررہا ہوں جن کے بارے میں آپ فرماتے ہیں "امام اسحاق سلفی'' اپنے اٹکل پچّو سے مراسلہ نہیں لکھا کرتا، بلکہ دلیل سے اپنے مؤقف کو مزین کرتا ہے!
اسحاق سلفی کی اس پوسٹ سے صاف طور سے ظاہر ہورہا کہ امام بخاری تلاوت اور الفاظ قرآن کو مخلوق کہتے ہیں جبکہ لوگوں نے امام بخاری کو اس قول سے رجوع کرنے کا مفت مشورہ بھی دیا اس کے باوجود آپ نے یہ مشورہ نہیں ماناامام المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ کا جس ہم عصر سے اختلاف تھا ،وہ ’’محمدبن یحی الذہلی ؒ ‘‘ نیشاپوری تھے۔۔اور امام مسلم ان (الذھلی ) کے شاگرد تھے ،ذھلی ؒ نے لوگوں کو امام بخاری کے بارے خبردار کیا ،اور ان سے ملنے سے منع کردیا ۔پھر ایک دن اپنی مجلس یا درس میں کہنے لگے ،
کہ جو اس بات کا قائل ہے کہ قاری قرآن کے الفاظ مخلوق ہیں ،وہ ہماری مجلس ۔۔درس میں نہیں بیٹھ سکتا ۔۔امام مسلم جو وہیں تشریف فرما تھے
انہوں نے ذھلی کی یہ بات سن کر اسی وقت اپنی چادر اٹھائی،اور اعلانیہ وہاں اٹھ کر چلے گئے
اور گھر آکر ذھلی سے سن کر لکھی ہوئی تمام روایات کو باندھ کر اونٹ پر لدوا کر واپس ان کے ہاں بھجوادیا ؛
(سیر اعلام النبلاء۔تاریخ بغداد ۔تذکرۃ الحفاظ )
علامہ الذہبی ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں لکھتے ہیں :
فلما وقع بين الذهلي وبين البخاري ما وقع في مسألة اللفظ، ونادى عليه، ومنع الناس عنه، انقطع عنه أكثر الناس غير مسلم.
فقال الذهلي يوما: ألا من قال باللفظ فلا يحل له أن يحضر مجلسنا.
فأخذ مسلم رداء (1) فوق عمامته، وقام على رؤوس الناس، وبعث إلى الذهلي ما كتب عنه على ظهر جمال (2) .
وكان مسلم يظهر القول باللفظ ولا يكتمه (3) .
قال: وسمعت محمد بن يوسف المؤذن، سمعت أبا حامد بن الشرقي يقول: حضرت مجلس محمد بن يحيى الذهلي، فقال: ألا من قال: لفظي بالقرآن مخلوق فلا يحضر مجلسنا، فقام مسلم بن الحجاج من المجلس.
رواها أحمد بن منصور الشيرازي عن محمد بن يعقوب، فزاد: وتبعه أحمد بن سلمة.
قال أحمد بن منصور الشيرازي: سمعت محمد بن يعقوب الأخرم، سمعت أصحابنا يقولون: لما قام مسلم وأحمد بن سلمة من مجلس الذهلي، قال الذهلي: لا يساكنني هذا الرجل في البلد.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ’’سیرۃ البخاری ‘‘ میں علامہ عبد السلام مبارکپوری ؒ لکھتے ہیں :
13533 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے