• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفصیل درکار ہے

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لگتا ہے آپ نے عبداللہ بن احمد کا اپنے والد سے کیا گیا سوال پڑھا نہیں یا پڑھ کر تغافل عارفہ سے کام لے رہے یا ہوسکتا آپ کو نظر نہیں آیا ہو کیوں وہ باریک الفاظ میں لکھا گیا تھا اس لئے اس بار میں اس سوال اور اس پر دیئے گئے جواب کو موٹے الفاظ میں درج کئے دیتا ہوں کہ شاید آپ کو نظر آجائے
عبداللہ بن احمد نے اپنے والد احمد بن حنبل سے سوال کیا کہ
آپ کیا کہتے ہیں اس شخص کے بارے میں جو کہتا ہے کہ قرآن کی تلاوت اور ہمارے الفاظ مخلوق ہیں اور قرآن الله عز وجل کا کلام غیر مخلوق ہے؟ – اس کے قریب جانے پر آپ کیا کہتے ہیں ؟اور کیا اس کو بدعتی کہا جائے گا ؟
اس سوال پر احمد بن حنبل کا جواب
اس سے دور رہا جائے اور یہ بد عت والوں کا قول ہے اور الجهمية کا قول ہے- قرآن مخلوق نہیں

امام بخاری تلاوت اور الفاظ قرآن کے بارے کیا کہتے ہیں اس کے لئے میں اسحاق سلفی کی پوسٹ کو یہاں کوٹ کررہا ہوں جن کے بارے میں آپ فرماتے ہیں "امام اسحاق سلفی'' اپنے اٹکل پچّو سے مراسلہ نہیں لکھا کرتا، بلکہ دلیل سے اپنے مؤقف کو مزین کرتا ہے!
امام المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ کا جس ہم عصر سے اختلاف تھا ،وہ ’’محمدبن یحی الذہلی ؒ ‘‘ نیشاپوری تھے۔۔اور امام مسلم ان (الذھلی ) کے شاگرد تھے ،ذھلی ؒ نے لوگوں کو امام بخاری کے بارے خبردار کیا ،اور ان سے ملنے سے منع کردیا ۔پھر ایک دن اپنی مجلس یا درس میں کہنے لگے ،
کہ جو اس بات کا قائل ہے کہ قاری قرآن کے الفاظ مخلوق ہیں ،وہ ہماری مجلس ۔۔درس میں نہیں بیٹھ سکتا ۔۔امام مسلم جو وہیں تشریف فرما تھے
انہوں نے ذھلی کی یہ بات سن کر اسی وقت اپنی چادر اٹھائی،اور اعلانیہ وہاں اٹھ کر چلے گئے
اور گھر آکر ذھلی سے سن کر لکھی ہوئی تمام روایات کو باندھ کر اونٹ پر لدوا کر واپس ان کے ہاں بھجوادیا ؛
(سیر اعلام النبلاء۔تاریخ بغداد ۔تذکرۃ الحفاظ )

علامہ الذہبی ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں لکھتے ہیں :
فلما وقع بين الذهلي وبين البخاري ما وقع في مسألة اللفظ، ونادى عليه، ومنع الناس عنه، انقطع عنه أكثر الناس غير مسلم.
فقال الذهلي يوما: ألا من قال باللفظ فلا يحل له أن يحضر مجلسنا.
فأخذ مسلم رداء (1) فوق عمامته، وقام على رؤوس الناس، وبعث إلى الذهلي ما كتب عنه على ظهر جمال (2) .
وكان مسلم يظهر القول باللفظ ولا يكتمه (3) .
قال: وسمعت محمد بن يوسف المؤذن، سمعت أبا حامد بن الشرقي يقول: حضرت مجلس محمد بن يحيى الذهلي، فقال: ألا من قال: لفظي بالقرآن مخلوق فلا يحضر مجلسنا، فقام مسلم بن الحجاج من المجلس.
رواها أحمد بن منصور الشيرازي عن محمد بن يعقوب، فزاد: وتبعه أحمد بن سلمة.
قال أحمد بن منصور الشيرازي: سمعت محمد بن يعقوب الأخرم، سمعت أصحابنا يقولون: لما قام مسلم وأحمد بن سلمة من مجلس الذهلي، قال الذهلي: لا يساكنني هذا الرجل في البلد.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ’’سیرۃ البخاری ‘‘ میں علامہ عبد السلام مبارکپوری ؒ لکھتے ہیں :
13533 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اسحاق سلفی کی اس پوسٹ سے صاف طور سے ظاہر ہورہا کہ امام بخاری تلاوت اور الفاظ قرآن کو مخلوق کہتے ہیں جبکہ لوگوں نے امام بخاری کو اس قول سے رجوع کرنے کا مفت مشورہ بھی دیا اس کے باوجود آپ نے یہ مشورہ نہیں مانا
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
1086 - محمد بن اسمعيل البخاري أبو عبد الله قدم عليهم الرى سنة مائتين وخمسين روى عن عبدان المروزى وأبي همام الصلت بن محمد والفريابي وابن ابى اويس سمع منه أبي وأبو زرعة ثم تركا حديثه عندما كتب اليهما محمد ابن يحيى النيسابوري انه اظهر عندهم ان لفظه بالقرآن مخلوق.

الجرح والتعديل لابن أبي حاتم
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
امام مسلم نے باوجود دیرینہ رفاقت کے بخاری سے اپنی صحیح مسلم میں ایک حدیث بھی نہیں روایت کی بلکہ "حدیث منعن" کی بحث میں بعض"منتحلی الحدیث" میں "عصونا" کے لفظ سے بخاری کو یاد کیا ہے اور بہت درشت اور ناملائم الفاظ کہہ گئے - دیکھو [مسلم ج1 ص 21]

امام ذہلی نے چونکہ امام بخاری کے بارے خبردار کیا ،اورلوگ کو ان سے ملنے سے منع کردیا اس لئے امام بخاری نے اس کا بدلہ ان سے کچھ اس طرح لیا کہ امام بخاری نے امام ذہلی سے 30 مقامات پر روایات بیان کی ہیں اور کہیں بھی ان کا نام نہیں لیا کہ یوں کہتے کہ ہم سے محمد بن یحیی ذہلی نے بیان کیا بلکہ صرف اس طرح کہتے ہیں کہ ہم سے محمد نے حدیث بیان کی - کہیں کہیں محمد بن عبد اللہ ان کے دادا کی جانب منسوب کرکے کہتے ہیں اور بعض جگہ پر دادا کی طرف نسبت کرتے ہیں"
امام بخاری اور امام احمد بن حنبل
بخاری نے امام احمد سے براہ راست روایت نقل نہیں کی اور بخاری نے کہیں بھی حدثنی یا حدثنا کہہ کر روایت نہیں لی جو تحدیث کے خاص لفظ ہیں
امام بخاری امام احمد کے بارے کہتے ہیں کہ امام احمد صدوق تھے؟
صدوق ثقاہت کا ادنی درجہ ہے. امام بخاری نے صحیح میں صرف ایک جگہ سندا روایت لکھی ہے وہ بھی ایک راوی کو بیچ میں ڈالنے کے بعد "یعنی بھر پور انتقام "
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لگتا ہے آپ نے عبداللہ بن احمد کا اپنے والد سے کیا گیا سوال پڑھا نہیں یا پڑھ کر تغافل عارفہ سے کام لے رہے یا ہوسکتا آپ کو نظر نہیں آیا ہو کیوں وہ باریک الفاظ میں لکھا گیا تھا اس لئے اس بار میں اس سوال اور اس پر دیئے گئے جواب کو موٹے الفاظ میں درج کئے دیتا ہوں کہ شاید آپ کو نظر آجائے
عبداللہ بن احمد نے اپنے والد احمد بن حنبل سے سوال کیا کہ
آپ کیا کہتے ہیں اس شخص کے بارے میں جو کہتا ہے کہ قرآن کی تلاوت اور ہمارے الفاظ مخلوق ہیں اور قرآن الله عز وجل کا کلام غیر مخلوق ہے؟ – اس کے قریب جانے پر آپ کیا کہتے ہیں ؟اور کیا اس کو بدعتی کہا جائے گا ؟
اس سوال پر احمد بن حنبل کا جواب
اس سے دور رہا جائے اور یہ بد عت والوں کا قول ہے اور الجهمية کا قول ہے- قرآن مخلوق نہیں

امام بخاری تلاوت اور الفاظ قرآن کے بارے کیا کہتے ہیں اس کے لئے میں اسحاق سلفی کی پوسٹ کو یہاں کوٹ کررہا ہوں جن کے بارے میں آپ فرماتے ہیں "امام اسحاق سلفی'' اپنے اٹکل پچّو سے مراسلہ نہیں لکھا کرتا، بلکہ دلیل سے اپنے مؤقف کو مزین کرتا ہے!

اسحاق سلفی کی اس پوسٹ سے صاف طور سے ظاہر ہورہا کہ امام بخاری تلاوت اور الفاظ قرآن کو مخلوق کہتے ہیں جبکہ لوگوں نے امام بخاری کو اس قول سے رجوع کرنے کا مفت مشورہ بھی دیا اس کے باوجود آپ نے یہ مشورہ نہیں مانا
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
بہرام صاحب! آپ کو پہلے بھی بتلایا تھا، کہ آپ مطالب و مفہوم کشید کرنے میں بہت ناقص ثابت ہوئے ہیں!
اسحاق سلفی بھائی، کی پوسٹ میں قطعاً یہ نہیں ہے!
آپ کی اگلی بات:
1086 - محمد بن اسمعيل البخاري أبو عبد الله قدم عليهم الرى سنة مائتين وخمسين روى عن عبدان المروزى وأبي همام الصلت بن محمد والفريابي وابن ابى اويس سمع منه أبي وأبو زرعة ثم تركا حديثه عندما كتب اليهما محمد ابن يحيى النيسابوري انه اظهر عندهم ان لفظه بالقرآن مخلوق.

الجرح والتعديل لابن أبي حاتم
دونوں کا ایک ساتھ ہی جواب لے لیں!
معاملہ وہی ہے جیسا ہم نے بتلایا تھا کہ اہل الرائے نے امام بخاری رحمہ اللہ کے متعلق جھوٹا پروپنگنڈا کیا تھام اور امام بخاری رحمہ اللہ کیا فرماتے ہیں ، ذرا اسے دیکھ لیں:

وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَفْصٍ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ: ثنا أَبُو صَالِحٍ خَلَفُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو أَحْمَدَ بْنِ نَصْرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّيْسَابُورِيَّ الْمَعْرُوفَ بِالْخَفَّافِ بِبُخَارَى يَقُولُ: كُنَّا يَوْمًا عِنْدَ أَبِي إِسْحَاقَ الْقُرَشِيِّ وَمَعَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِيُّ , فَجَرَى ذِكْرُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ , فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَنْ زَعَمَ أَنِّي قُلْتُ: لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ , فَهُوَ كَذَّابٌ , فَإِنَّى لَمْ أَقُلْهُ. فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ فَقَدْ خَاضَ النَّاسُ فِي هَذَا وَأَكْثَرُوا فِيهِ. فَقَالَ: لَيْسَ إِلَّا مَا أَقُولُ وَأَحْكِي لَكَ عَنْهُ. قَالَ أَبُو عَمْرٍو الْخَفَّافُ: فَأَتَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ فَنَاظَرْتُهُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْحَدِيثِ حَتَّى طَابَتْ نَفْسُهُ فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ هَاهُنَا رَجُلٌ يَحْكِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ هَذِهِ الْمَقَالَةِ. فَقَالَ لِي: يَا أَبَا عَمْرٍو احْفَظْ مَا أَقُولُ: مَنْ زَعَمَ مِنْ أَهْلِ نَيْسَابُورَ وَقُومَسَ وَالرَّيِّ وَهَمَذَانَ وَحُلْوَانَ وَبَغْدَادَ وَالْكُوفَةِ وَالْمَدِينَةِ وَمَكَّةَ وَالْبَصْرَةِ أَنِّي قُلْتُ: لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ , فَهُوَ كَذَّابٌ , فَإِنَّى لَمْ أَقُلْ هَذِهِ الْمَقَالَةَ , إِلَّا أَنِّي قُلْتُ: أَفْعَالُ الْعِبَادِ مَخْلُوقَةٌ
صفحه 396 جلد 02
الكتاب: شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة
المؤلف: أبو القاسم هبة الله بن الحسن بن منصور الطبري الرازي اللالكائي (المتوفى: 418هـ)
الناشر: دار طيبة – السعودية


وَقَدْ ثَبَتَ عَنِ الْبُخَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ مَنْ نَقَلَ عَنِّي أَنِّي قُلْتُ لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ فَقَدْ كَذَبَ وَإِنَّمَا قُلْتُ إِنَّ أَفْعَالَ الْعِبَادِ مَخْلُوقَةٌ
صفحه 503 جلد 13
الكتاب: فتح الباري شرح صحيح البخاري
المؤلف: أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي
الناشر: دار المعرفة - بيروت،


قُلْتُ قَدْ صَحَّ عَنْهُ أَنَّهُ تَبَرَّأَ مِنْ هَذَا الْإِطْلَاقِ فَقَالَ كُلُّ مَنْ نَقَلَ عَنِّي أَنِّي قُلْتُ لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ فَقَدْ كَذَبَ عَلَيَّ وَإِنَّمَا قُلْتُ أَفْعَالُ الْعِبَادِ مَخْلُوقَةٌ أَخْرَجَ ذَلِكَ غُنْجَارٌ فِي تَرْجَمَةِ الْبُخَارِيِّ من تَارِيخ بخارا بِسَنَدٍ صَحِيحٍ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الْمَرْوَزِيِّ الْإِمَامِ الْمَشْهُورِ أَنَّهُ سَمِعَ الْبُخَارِيَّ يَقُولُ ذَلِكَ وَمِنْ طَرِيقِ أَبِي عُمَرَ وَأَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيِّ الْخَفَّافِ أَنَّهُ سَمِعَ الْبُخَارِيَّ يَقُولُ ذَلِكَ
صفحه 535 جلد 13
الكتاب: فتح الباري شرح صحيح البخاري
المؤلف: أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي
الناشر: دار المعرفة - بيروت،


قال محمد بن نصر المروزي سمعت محمد بن إسماعيل يقول من قال عني إني قلت لفظي بالقرآن مخلوق فقد كذب وإنما قلت أفعال العباد مخلوقة
صفحه 54 جلد 09
الكتاب: تهذيب التهذيب
المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ)
الناشر: مطبعة دائرة المعارف النظامية، الهند


کس روز تہمتیں نہ تراشا کیےعدو
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام مسلم نے باوجود دیرینہ رفاقت کے بخاری سے اپنی صحیح مسلم میں ایک حدیث بھی نہیں روایت کی بلکہ "حدیث منعن" کی بحث میں بعض"منتحلی الحدیث" میں "عصونا" کے لفظ سے بخاری کو یاد کیا ہے اور بہت درشت اور ناملائم الفاظ کہہ گئے - دیکھو [مسلم ج1 ص 21]
اول تو اگر آپ صحیح مسلم سے یہ بتلا دیں کہ یہ الفاظ امام مسلم رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کے متعلق بیان کئے ہیں تو ہم بھی کہیں کہ آپ بھی کچھ علم رکھتے ہیں! مگر یاد رہے کہ یہ آپ امام مسلم کی صحیح مسلم تو کیا امام مسلم کی کسی کتاب دوسری کتاب سے بھی کیا، امام مسلم کے کسی قول سے بھی ( جو صحیح سند سے منقول ہو) نہیں دکھلا سکتے!
امام مسلم کو جب امام بخاری کو سند میں شامل کئے بغیر عالی سند میسر ہے تو پھر وہ عالی سند کو کیوں نہ لیں! لیکن اب لوگوں کو عالی سند اور نازل سند کا معلوم نہ ہو تو ہم کیا کر سکتے ہیں! اور جب ایک سند امام مسلم کے استاد امام بخاری بیان کر چکے ہوں، تو پھر اس سند کو ایک اور بار ذکر کرنے سے تو بہتر ہے کہ وہ کسی دوسری سند کو ذکر کریں! کہ امام مسلم کے استاد ، امام بخاری نے پہلے ہی وہ روایت کردی!
مگر یہ باتیں انہیں سمجھ آئیں جن کا علم الحدیث سے کوئی واسطہ ہو!
امام ذہلی نے چونکہ امام بخاری کے بارے خبردار کیا ،اورلوگ کو ان سے ملنے سے منع کردیا اس لئے امام بخاری نے اس کا بدلہ ان سے کچھ اس طرح لیا کہ امام بخاری نے امام ذہلی سے 30 مقامات پر روایات بیان کی ہیں اور کہیں بھی ان کا نام نہیں لیا کہ یوں کہتے کہ ہم سے محمد بن یحیی ذہلی نے بیان کیا بلکہ صرف اس طرح کہتے ہیں کہ ہم سے محمد نے حدیث بیان کی - کہیں کہیں محمد بن عبد اللہ ان کے دادا کی جانب منسوب کرکے کہتے ہیں اور بعض جگہ پر دادا کی طرف نسبت کرتے ہیں"
مجھے ڈر ہے کہ کل کو بہرام صاحب یہ بھی نہ فرمادیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے والد عبد اللہ سے بدلہ لیا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
انا النبى لا كذب انا ابن عبد المطلب
امام بخاری اور امام احمد بن حنبل
بخاری نے امام احمد سے براہ راست روایت نقل نہیں کی اور بخاری نے کہیں بھی حدثنی یا حدثنا کہہ کر روایت نہیں لی جو تحدیث کے خاص لفظ ہیں
امام بخاری امام احمد کے بارے کہتے ہیں کہ امام احمد صدوق تھے؟
صدوق ثقاہت کا ادنی درجہ ہے. امام بخاری نے صحیح میں صرف ایک جگہ سندا روایت لکھی ہے وہ بھی ایک راوی کو بیچ میں ڈالنے کے بعد "یعنی بھر پور انتقام "
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک تو نجانے لوگ کیسی کیسی عجیب و غریب قسم کی باتیں کرتے ہیں! جب امام بخاری رحمہ اللہ نے جس حدیث سے استدلال قائم کیا ہے، وہ انہوں نے کسی واسطے سے سنی ہے، اور بلا واسطہ امام احمد بن حنبل سے نہیں سنی تو وہ کیوں اس درمیانی واسطہ کو حذف کریں! اور اگر وہی حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے اگر بلا واسطہ امام احمد بن حنبل سے سنی ہے تو ثبوت دو!
یہ تو وہی اعتراض ہو جیسے پنجابی میں کہتے ہیں:
آٹا گوندتے ہلدی کیوں ہے!
بہرام صاحب کا کمال یہ ہے کہ یہ جنوں کو خرد باور کروانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں!
یعنی کہ اگر کوئی تدلیس نہ کرے تو انتقام، اور اگر تدلیس کرے تو وہ محبت !
بندہ کوئی عقل کو ہاتھ مارے!
امام بخاری رحمہ اللہ کو جب کوئی حدیث عالی سند سے مل رہی ہے ، تو وہ ناز ل سند سے کیوں ذکر کریں! اور امام احمد بن حنبل تو ویسے کی اپنی سند سے احادیث نقل کرچکے ہیں، امام بخاری کو اب انہیں دہرانا کیوں لازم آیا!
مگر وہی بات کہ یہ باتیں اسے سمجھ آئیں کہ جسے علم الحدیث میں کچھ سمجھ بوجھ ہو!
 
Last edited:

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسحاق سلفی کی پوسٹ
امام المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ کا جس ہم عصر سے اختلاف تھا ،وہ ’’محمدبن یحی الذہلی ؒ ‘‘ نیشاپوری تھے۔۔اور امام مسلم ان (الذھلی ) کے شاگرد تھے
،ذھلی ؒ نے لوگوں کو امام بخاری کے بارے خبردار کیا ،اور ان سے ملنے سے منع کردیا ۔پھر ایک دن اپنی مجلس یا درس میں کہنے لگے ،
کہ جو اس بات کا قائل ہے کہ قاری قرآن کے الفاظ مخلوق ہیں ،وہ ہماری مجلس ۔۔درس میں نہیں بیٹھ سکتا ۔۔امام مسلم جو وہیں تشریف فرما تھے
انہوں نے ذھلی کی یہ بات سن کر اسی وقت اپنی چادر اٹھائی،اور اعلانیہ وہاں اٹھ کر چلے گئے
اور گھر آکر ذھلی سے سن کر لکھی ہوئی تمام روایات کو باندھ کر اونٹ پر لدوا کر واپس ان کے ہاں بھجوادیا ؛

(سیر اعلام النبلاء۔تاریخ بغداد ۔تذکرۃ الحفاظ )
امام ذہلی کا لوگوں کو امام بخاری سے خبردار کرنا اور امام بخاری کی مجلس میں جانے سے منع کرنا اور پھر یہ فرمانا کہ جو اس بات کا قائل ہے کہ قاری قرآن کے الفاظ مخلوق ہیں ،وہ ہماری مجلس درس میں نہیں بیٹھ سکتا اور اس پر امام مسلم کا اس طرح اپنے شیخ کی مجلس سے اعلانیہ اٹھ کرجانا ظاہر کرتا ہے امام مسلم بھی قاری قرآن کے الفاظ کو مخلوق سمجھتے تھے اسی لئے وہ بغیر کوئی وضاحت کئے فورا اپنے شیخ کی مجلس سے اعلانیہ اٹھ کر چلے آئے اور امام ذہلی کا امام بخاری سے روکنا ایسی مسئلے پر تھا
اب اس کہاں جھوٹا پروپگنڈا ہے اگر یہ جھوٹا پروپگنڈا ہوتا تو امام مسلم اس کا پردہ فاش فرمادیتے لیکن انھوں نے اس کے برعکس کیا اس یہ ثابت ہوا کہ یہ بات جھوٹ نہیں تھی
اور پھر امام احمد بن حنبل کا فتویٰ بھی ایسے لوگوں کے خلاف ہے جو قرآن کی تلاوت مخلوق کو کہتے ہیں امام احمد نے ایسے لوگوں بدعتی جہمیہ کہا ہے
یاد رہے آپ بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ امام مسلم کا اس طرح اپنے شیخ کی مجلس سے اٹھ کر جانا امام بخاری کے دفاع میں تھا

بھائی معاملہ ذرا یاد داشت سے بیان کر ر ہا ہوں، وہ یہ ہے کہ جب اہل الرائے امام بخاری رحمہ اللہ کا دلائل کے میدان میں مقابلہ نہیں کر پائے، تو انہوں نے امام بخاری رحمہ اللہ کے خلاف جھوٹی باتیں مشہور کرنا شروع کر دیں، جس میں سے امام بخاری کو خلق قران کا معتقد قرار دینے کا جھوٹا پروپگنڈا بھی شامل ہے، یہ جھوٹی خبر جب امام ذہلی رحمہ کو دی گئی، تو امام ذہلی کا رد عمل اس جھوٹی خبر کی بنا پر تھا!
امام مسلم کا یہ فعل در اصل امام بخاری رحمہ اللہ کے دفاع میں تھا ! وگرنہ امام ذہلی رحمہ اللہ نے امام بخاری کی تعظیم بھی کی، اپنے شاگردوں کو یہ بھی اسی کا درس دیا!
یہ کیسا دفاع ہے بغیر کوئی وضاحت کئے یکایک مجلس سے اٹھ کر چلا جانا ؟؟؟؟
اس علاوہ ابو ذرعہ اور ابو حاتم نے بخاری کو چھوڑ دیا الفاظ قرآن کو مخلوق کہنے کی وجہ

اب اگر آپ کی بات ہی مان لی جائے کہ امام بخاری کے خلاف یہ جھوٹا پروپگنڈہ ہی تھا تو اس سے تو بہت بڑی مصیبت کھڑی ہوجائی گی کہ امام ذہلی ،امام احمد، ابوذرعہ اور ابو حاتم بہت ہی کچے کان کے تھے کسی بھی سنی سنائی بات پر بغیر تحقیق یقین کر لیا کرتے تھے
اب جو آپ کو پسند ہو وہ اختیار فرمالیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
دونوں کا ایک ساتھ ہی جواب لے لیں!
معاملہ وہی ہے جیسا ہم نے بتلایا تھا کہ اہل الرائے نے امام بخاری رحمہ اللہ کے متعلق جھوٹا پروپنگنڈا کیا تھام اور امام بخاری رحمہ اللہ کیا فرماتے ہیں ، ذرا اسے دیکھ لیں:

وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَفْصٍ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ: ثنا أَبُو صَالِحٍ خَلَفُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو أَحْمَدَ بْنِ نَصْرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّيْسَابُورِيَّ الْمَعْرُوفَ بِالْخَفَّافِ بِبُخَارَى يَقُولُ: كُنَّا يَوْمًا عِنْدَ أَبِي إِسْحَاقَ الْقُرَشِيِّ وَمَعَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِيُّ , فَجَرَى ذِكْرُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ , فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَنْ زَعَمَ أَنِّي قُلْتُ: لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ , فَهُوَ كَذَّابٌ , فَإِنَّى لَمْ أَقُلْهُ. فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ فَقَدْ خَاضَ النَّاسُ فِي هَذَا وَأَكْثَرُوا فِيهِ. فَقَالَ: لَيْسَ إِلَّا مَا أَقُولُ وَأَحْكِي لَكَ عَنْهُ. قَالَ أَبُو عَمْرٍو الْخَفَّافُ: فَأَتَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ فَنَاظَرْتُهُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْحَدِيثِ حَتَّى طَابَتْ نَفْسُهُ فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ هَاهُنَا رَجُلٌ يَحْكِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ هَذِهِ الْمَقَالَةِ. فَقَالَ لِي: يَا أَبَا عَمْرٍو احْفَظْ مَا أَقُولُ: مَنْ زَعَمَ مِنْ أَهْلِ نَيْسَابُورَ وَقُومَسَ وَالرَّيِّ وَهَمَذَانَ وَحُلْوَانَ وَبَغْدَادَ وَالْكُوفَةِ وَالْمَدِينَةِ وَمَكَّةَ وَالْبَصْرَةِ أَنِّي قُلْتُ: لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ , فَهُوَ كَذَّابٌ , فَإِنَّى لَمْ أَقُلْ هَذِهِ الْمَقَالَةَ , إِلَّا أَنِّي قُلْتُ: أَفْعَالُ الْعِبَادِ مَخْلُوقَةٌ
صفحه 396 جلد 02
الكتاب: شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة
المؤلف: أبو القاسم هبة الله بن الحسن بن منصور الطبري الرازي اللالكائي (المتوفى: 418هـ)
الناشر: دار طيبة – السعودية

وَقَدْ ثَبَتَ عَنِ الْبُخَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ مَنْ نَقَلَ عَنِّي أَنِّي قُلْتُ لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ فَقَدْ كَذَبَ وَإِنَّمَا قُلْتُ إِنَّ أَفْعَالَ الْعِبَادِ مَخْلُوقَةٌ
صفحه 503 جلد 13
الكتاب: فتح الباري شرح صحيح البخاري
المؤلف: أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي
الناشر: دار المعرفة - بيروت،

قُلْتُ قَدْ صَحَّ عَنْهُ أَنَّهُ تَبَرَّأَ مِنْ هَذَا الْإِطْلَاقِ فَقَالَ كُلُّ مَنْ نَقَلَ عَنِّي أَنِّي قُلْتُ لَفْظِي بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ فَقَدْ كَذَبَ عَلَيَّ وَإِنَّمَا قُلْتُ أَفْعَالُ الْعِبَادِ مَخْلُوقَةٌ أَخْرَجَ ذَلِكَ غُنْجَارٌ فِي تَرْجَمَةِ الْبُخَارِيِّ من تَارِيخ بخارا بِسَنَدٍ صَحِيحٍ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الْمَرْوَزِيِّ الْإِمَامِ الْمَشْهُورِ أَنَّهُ سَمِعَ الْبُخَارِيَّ يَقُولُ ذَلِكَ وَمِنْ طَرِيقِ أَبِي عُمَرَ وَأَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيِّ الْخَفَّافِ أَنَّهُ سَمِعَ الْبُخَارِيَّ يَقُولُ ذَلِكَ
صفحه 535 جلد 13
الكتاب: فتح الباري شرح صحيح البخاري
المؤلف: أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي
الناشر: دار المعرفة - بيروت،

قال محمد بن نصر المروزي سمعت محمد بن إسماعيل يقول من قال عني إني قلت لفظي بالقرآن مخلوق فقد كذب وإنما قلت أفعال العباد مخلوقة
صفحه 54 جلد 09
الكتاب: تهذيب التهذيب
المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ)
الناشر: مطبعة دائرة المعارف النظامية، الهند

کس روز تہمتیں نہ تراشا کیےعدو
امام بخاری متوفی (256ھ)کے ہم عصر امام احمد بن حنبل ، امام ابو حاتم ، امام ذہلی ، امام ابوذرعہ کی گواہی نا معتبر اور امام ابن حجر عسقلانی متوفی 852 ھجری کی گواہی قبول
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام بخاری متوفی (256ھ)کے ہم عصر امام احمد بن حنبل ، امام ابو حاتم ، امام ذہلی ، امام ابوذرعہ کی گواہی نا معتبر اور امام ابن حجر عسقلانی متوفی 852 ھجری کی گواہی قبول
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
یہ تو بہرام صاحب ایسے لکھ رہے ہیں جیسے خود اما ذہلی اور امام ابو زرعہ سے سن کر آئیں ہیں!
جس طرح امام ذہلی اور امام ابو زرعہ کے اقوال سند کے ساتھ ہیں، اسی طرح امام بخاری کا اپنا قول سند کے ساتھ پیش کیا گیا ہے!
یہ قول امام بخاری کا اپنا پیش کیا گیا ہے!
لہٰذا یہ ثابت ہوتا ہے کہ امام ذہلی وغیرہ کو اہل الرائے کذابوں نے جھوٹی باتیں بتلائیں تھیں، جس بناء پر ان کا یہ عمل ہوا!
اور امام احمد بن حنبل کا امام بخاری کے متعلق کوئی ایسا قول نہیں!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
وعلیکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسحاق سلفی کی پوسٹ

امام ذہلی کا لوگوں کو امام بخاری سے خبردار کرنا اور امام بخاری کی مجلس میں جانے سے منع کرنا اور پھر یہ فرمانا کہ جو اس بات کا قائل ہے کہ قاری قرآن کے الفاظ مخلوق ہیں ،وہ ہماری مجلس درس میں نہیں بیٹھ سکتا اور اس پر امام مسلم کا اس طرح اپنے شیخ کی مجلس سے اعلانیہ اٹھ کرجانا ظاہر کرتا ہے امام مسلم بھی قاری قرآن کے الفاظ کو مخلوق سمجھتے تھے اسی لئے وہ بغیر کوئی وضاحت کئے فورا اپنے شیخ کی مجلس سے اعلانیہ اٹھ کر چلے آئے اور امام ذہلی کا امام بخاری سے روکنا ایسی مسئلے پر تھا
اب اس کہاں جھوٹا پروپگنڈا ہے اگر یہ جھوٹا پروپگنڈا ہوتا تو امام مسلم اس کا پردہ فاش فرمادیتے لیکن انھوں نے اس کے برعکس کیا اس یہ ثابت ہوا کہ یہ بات جھوٹ نہیں تھی
اور پھر امام احمد بن حنبل کا فتویٰ بھی ایسے لوگوں کے خلاف ہے جو قرآن کی تلاوت مخلوق کو کہتے ہیں امام احمد نے ایسے لوگوں بدعتی جہمیہ کہا ہے
یاد رہے آپ بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ امام مسلم کا اس طرح اپنے شیخ کی مجلس سے اٹھ کر جانا امام بخاری کے دفاع میں تھا


یہ کیسا دفاع ہے بغیر کوئی وضاحت کئے یکایک مجلس سے اٹھ کر چلا جانا ؟؟؟؟
اس علاوہ ابو ذرعہ اور ابو حاتم نے بخاری کو چھوڑ دیا الفاظ قرآن کو مخلوق کہنے کی وجہ

اب اگر آپ کی بات ہی مان لی جائے کہ امام بخاری کے خلاف یہ جھوٹا پروپگنڈہ ہی تھا تو اس سے تو بہت بڑی مصیبت کھڑی ہوجائی گی کہ امام ذہلی ،امام احمد، ابوذرعہ اور ابو حاتم بہت ہی کچے کان کے تھے کسی بھی سنی سنائی بات پر بغیر تحقیق یقین کر لیا کرتے تھے
اب جو آپ کو پسند ہو وہ اختیار فرمالیں
وہ تو امام بخاری نے خود اپنے قول سے وضاحت کر دی ہے!
امام مسلم کا امام ذہلی سے یہی تو شکوہ ہوا کہ ان کذابوں کی باتوں پر کان نہ دھرنا چاہئے تھا!
قاضی ہو یا محدث بھی انسان ہی ہوتا ہو، کبھی جھوٹے کذاب اسے اپنی چرب زبانی سے دھوکہ بھی دے سکتے ہیں! اور یہ بات تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کہی ہے!
 
Last edited:

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
انا النبى لا كذب انا ابن عبد المطلب
یہ دلیل تو آپ کے خلاف جارہی ہے کیونکہ حضرت عبدالمطلب کا نام عامر اور لقب شیبہ تھا اور آپ کا معروف نام عبدالمطلب ہے اور آپ ایسی نام سے سرزمین عرب میں مشہور ہوئے آپ کی شہرت کی وجہ کعبہ کی متولی اور چاہ زم زم کی ازسر نو دریافت ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دادا حضرت عبد المطلب کو ان کے مشہور نام سے یاد کیا لیکن امام بخاری نے اس کے برعکس کیا کہ امام ذہلی کو ان کے مشہور نام ذہلی کی بجائے ان کا اصلی نام جو کہ غیر معروف تھا اپنی کتاب میں درج کیا
اور جہان تک اس بات کا تعلق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے والد کا نام کیوں ذکر نہیں کیا تو اس کا جواب یہ کہ سر زمین عرب میں حضرت عبداللہ کی نسبت حضرت عبدالمطلب زیادہ مشہور معروف تھے
نتیجہ بہر حال وہی نکلتا ہے کہ معروف و مشہور نام ذکر کیا جائے
 
Top