مام بخاری کو خلق قران کا معتقد قرار دینے کا جھوٹا پروپگنڈا بھی شامل ہے
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا
اب ایسا بھی نہیں کہ یہ صرف جھوٹا پروپگنڈا ہو کیوں کہ امام بخاری کا تلاوت قرآن کو مخلوق کہنا روز روشن کی طرح عیاں ہے امام احمد بن حنبل کے کے صاحبزادے عبداللہ بن احمد اپنی کتاب السنہ میں لکھتے ہیں کہ
سَأَلْتُ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ قُلْتُ: مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ قَالَ: التِّلَاوَةُ مَخْلُوقَةٌ وَأَلْفَاظُنَا بِالْقُرْآنِ مَخْلُوقَةٌ وَالْقُرْآنُ كَلَامُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَيْسَ بِمَخْلُوقٍ؟ وَمَا تَرَى فِي مُجَانَبَتِهِ؟ وَهَلْ يُسَمَّى مُبْتَدِعًا؟ فَقَالَ: " هَذَا يُجَانَبُ وَهُوَ قَوْلُ الْمُبْتَدِعِ، وَهَذَا كَلَامُ الْجَهْمِيَّةِ لَيْسَ الْقُرْآنُ بِمَخْلُوقٍ،
میں نے اپنے والد رحمہ اللہ علیہ سے پوچھا : آپ کیا کہتے ہیں اس شخص کے بارے میں جو کہتا ہے کہ
قرآن کی تلاوت اور ہمارے الفاظ مخلوق ہیں اور قرآن الله عز وجل کا کلام غیر مخلوق ہے؟ – اس کے قریب جانے پر آپ کیا کہتے ہیں ؟اور کیا اس کو بدعتی کہا جائے گا ؟
(امام احمد بن حنبل نے جواب میں )
کہا
اس سے دور رہا جائے اور یہ بد عت والوں کا قول ہے اور الجهمية کا قول ہے- قرآن مخلوق نہیں
یعنی امام بخاری کا نظریہ کہ قرآن کی تلاوت اور الفاظ مخلوق ہیں امام احمد بن حنبل کے نزدیک بدعتی جہمیہ کا نظریہ ہے اور امام بخاری سے دور رہا جائے
کہا جاتا ہے کہ مامون رشید کے زمانے سن218 ھجری میں مامون رشید نے پورے عالمِ اسلام میں سرکاری حکم جاری کر دیا کہ ہر مقام کا امیر اور حاکم اپنے ہاں کے علماء سے اس کا اقرار لے۔ قرآن مخلوق ہے کوئی انکار کرے تو اسے گرفتار کر کے خلیفہ کے دربار میں بھیج دے
بغداد کے پولیس آفیسر اسحاق بن ابراہیم کو یہ حکم پہنچا۔ اس نے وہاں کے علماء کو بلا لیا۔ ان میں امام احمد بن حنبل بھی تھے۔ ان کے سامنے مامون کا حکم سنایا گیا اور کہا گیا
سب لوگ اقرار کریں کہ قرآن اللہ کی مخلوق ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فوراً کہا
قرآن اللہ کا کلام ہے۔
اور ایسی بات پر امام احمد نے کو ۱۸ ماہ تک قید رکھا گیا
اب میرا سوال یہ کہ امام بخاری بھی اسی زمانے کے عالم ہیں تو مامون رشید کے حکم سے ان سے بھی قرآن کے مخلوق ہونے کا اقرار لیا گیا ہوگا کیا کہیں اس کا کوئی ذکر آیا ہے اوراس پر امام بخاری نے کیا جواب دیا اگر کسی اہل علم کو معلوم ہو تو ارشاد فرمائیں