- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
{ قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْھَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللہُ بِاَمْرِہٖ وَاللہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ} (التوبۃ)
کہہ دیجئے کہ اگر تم کو اپنے آباؤ اجداد اور اولاد، بھائی بند، بیویاں اور رشتہ دار ، اور وہ مال جو تم نے کمایا ہے، اور وہ تجارت جس کے مندا ہو جانے سے تم ڈرتے رہتے ہو، اور وہ مکانات جو تمہیں بہت پسند ہیں زیادہ محبوب ہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کے راستہ میں جہاد کرنے سے تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم نازل فرمائے (یعنی عذاب بھیجے) اور اللہ تعالیٰ فاسق قوم کو ہدایت نہیں کرتا۔
{ قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ } (التوبۃ)
ان اہل کتاب سے لڑو، جو اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں لاتے اور ان چیزوں کو حرام نہیں سمجھتے، جن کو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کردیا ہے، اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے اور اس وقت تک لڑائی جاری رکھو، جب تک وہ ذلیل ہو کر جزیہ دینا قبول نہ کریں۔
اس آیت سے بھی ثابت ہوا کہ تحریم کا اختیار رسول کو بھی دیا گیا ہے، اور
{ مَنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہ } (النساء)
جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔
کے ماتحت رسول کا حرام کیا ہوا بالکل ایسا ہی ہے، جیسا کہ اللہ کا حرام کیا ہوا، اگر تحلیل و تحریم صرف قرآن کے ذریعہ ہی سے ہوتی، تو اس آیت میں اس کام کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ رسول کی طرف منسوب نہ کیا جاتا۔
{ ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ } (التوبۃ)
اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ، تاکہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کردے، اگرچہ مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ گزرے۔
رسول کی علوشان ملاحظہ فرمائیے، کیا مرکز ملت کی بھی یہی شان ہے، کیا مرکز ملت کو بھی اللہ ہی مبعوث فرماتا ہے، یا قوم منتخب کرتی ہے؟ کیا اس آیت میں بھی رسول سے مراد مرکز ملت ہے۔
{ وَلَوْ اَنَّھُمْ رَضُوْا مَآ اٰتٰھُمُ اللہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ قَالُوْا حَسْبُنَا اللہُ سَیُؤْتِیْنَا اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَ رَسُوْلُہٗٓ اِنَّآ اِلَی اللہِ رٰغِبُوْنَ } (التوبۃ)
اگر منافق اس چیز سے راضی ہو جاتے جو ان کو اللہ اور اس کے رسول نے دی اور کہتے کہ ہم کو اللہ کافی ہے، وہ ہم کو اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول دے گا، بے شک ہم اللہ کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
یہاں بھی '' مِنْ فَضْلِہٖ''بیچ میں لا کر یہ ثابت کردیا کہ اللہ اور رسول دو ہستیاں ہیں نہ کہ ایک یعنی مرکز ملت۔
کہہ دیجئے کہ اگر تم کو اپنے آباؤ اجداد اور اولاد، بھائی بند، بیویاں اور رشتہ دار ، اور وہ مال جو تم نے کمایا ہے، اور وہ تجارت جس کے مندا ہو جانے سے تم ڈرتے رہتے ہو، اور وہ مکانات جو تمہیں بہت پسند ہیں زیادہ محبوب ہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کے راستہ میں جہاد کرنے سے تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم نازل فرمائے (یعنی عذاب بھیجے) اور اللہ تعالیٰ فاسق قوم کو ہدایت نہیں کرتا۔
{ قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ } (التوبۃ)
ان اہل کتاب سے لڑو، جو اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں لاتے اور ان چیزوں کو حرام نہیں سمجھتے، جن کو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کردیا ہے، اور سچے دین کو قبول نہیں کرتے اور اس وقت تک لڑائی جاری رکھو، جب تک وہ ذلیل ہو کر جزیہ دینا قبول نہ کریں۔
اس آیت سے بھی ثابت ہوا کہ تحریم کا اختیار رسول کو بھی دیا گیا ہے، اور
{ مَنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہ } (النساء)
جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔
کے ماتحت رسول کا حرام کیا ہوا بالکل ایسا ہی ہے، جیسا کہ اللہ کا حرام کیا ہوا، اگر تحلیل و تحریم صرف قرآن کے ذریعہ ہی سے ہوتی، تو اس آیت میں اس کام کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ رسول کی طرف منسوب نہ کیا جاتا۔
{ ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ } (التوبۃ)
اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ، تاکہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کردے، اگرچہ مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ گزرے۔
رسول کی علوشان ملاحظہ فرمائیے، کیا مرکز ملت کی بھی یہی شان ہے، کیا مرکز ملت کو بھی اللہ ہی مبعوث فرماتا ہے، یا قوم منتخب کرتی ہے؟ کیا اس آیت میں بھی رسول سے مراد مرکز ملت ہے۔
{ وَلَوْ اَنَّھُمْ رَضُوْا مَآ اٰتٰھُمُ اللہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ قَالُوْا حَسْبُنَا اللہُ سَیُؤْتِیْنَا اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَ رَسُوْلُہٗٓ اِنَّآ اِلَی اللہِ رٰغِبُوْنَ } (التوبۃ)
اگر منافق اس چیز سے راضی ہو جاتے جو ان کو اللہ اور اس کے رسول نے دی اور کہتے کہ ہم کو اللہ کافی ہے، وہ ہم کو اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول دے گا، بے شک ہم اللہ کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
یہاں بھی '' مِنْ فَضْلِہٖ''بیچ میں لا کر یہ ثابت کردیا کہ اللہ اور رسول دو ہستیاں ہیں نہ کہ ایک یعنی مرکز ملت۔