• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفہیم اسلام بجواب ''دو اسلام''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْھُھُمْ فِی النَّارِ یَقُوْلُوْنَ یٰلَیْتَنَآ اَطَعْنَا اللہَ وَ اَطَعْنَا الرَّسُوْلَ } (الاحزاب)
جس دن کافر آگ میں ڈالے جائیں گے تو کہیں گے اے کاش ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی، اور رسول کی اطاعت کی ہوتی۔
{ وَمَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللہِ وَ لَآ اَنْ تَنْکِحُوْٓا اَزْوَاجَہٗ مِنْ بَعْدِہٖٓ اَبَدًا اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللہِ عَظِیْمًا } (الاحزاب)
تمہارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ کے رسول کو اذیت پہنچاؤ، اور نہ تمہارے لیے یہ حلال ہے کہ کبھی بھی اس کے بعد اس کی بیویوں سے نکاح کرو، یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے۔
کیا مرکز ملت کی بیویوں سے بھی اس کی موت کے بعد نکاح حرام ہے؟ کیا خلفاء کی بیویوں سے ان کے مرنے کے بعد نکاح نہیں ہوئے۔
{ اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} (الاحزاب)
بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجتے رہا کرو۔
{ اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللہَ وَ رَسُوْلَہٗ لَعَنَھُمُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَعَدَّ لَھُمْ عَذَابًا مُّھِیْنًا } (الاحزاب)
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو اذیت پہنچاتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی لعنت ہے اور ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
{ مَنْ یُّطِعِ اللہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا } (الاحزاب)
جس شخص نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کی، تو اس نے حقیقت میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔
{ وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ } (الاحزاب)
اور ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لیے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
{ وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِیْ لَہٗ } (یٰس)
اور نبی کو ہم نے شاعری نہیں سکھائی اور یہ اس کے شایان شان بھی نہیں۔
کیا یہاں بھی نبی سے مراد مرکز ملت ہے؟ کیا بہت سے مرکز ملت شاعر نہیں تھے، کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ شاعر نہیں تھے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ قَدْ جَآءَھُمْ رَسُوْلٌ مُبِیْنٌ } (الدخان)
بے شک ان کے پاس رسول مبین آچکا ہے۔
{ اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللہِ وَشَآقُّوا الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الہُدٰی لَنْ یَّضُرُّوا اللہَ شَیْئًا وَسَیُحْبِطُ اَعْمَالَہُمْ }(محمد)
بے شک جو لوگ کافر ہیں، اور اللہ کے راستہ سے لوگوں کو روکتے ہیں اور ہدایت کے ظاہر ہو جانے کے بعد رسول کی مخالفت کرتے ہیں، یہ لوگ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے بلکہ ان کے سارے اعمال ضائع کردئیے جائیں گے۔
{ يٰٓاَيُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْٓا اَعْمَالَکُمْ } (محمد)
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، اور اپنے اعمال کو ضائع مت کرو۔
{ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا ۔ لِّتُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُعَزِّرُوْہُ وَتُوَقِّرُوْہُ وَتُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا } (الفتح)
بے شک ہم نے آپ کو شاہد، مبشر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے، اے مسلمانوں یہ اس لیے کہ تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اس کو قوت دو، اس کی توقیر کرو، اور صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرو۔
{ وَمَنْ لَّمْ یُؤْمِنْ بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ فَاِنَّآ اَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا } (الفتح)
اور جو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو ہم نے ایسے کافروں کے لیے دوزخ تیار کر رکھی ہے۔
{ وَّمَنْ یُّطِعِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ وَمَنْ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبْہُ عَذَابًا اَلِیْمًا } (الفتح)
جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، اس کو ایسے باغوں میں داخل کیا جائے گا، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جو کوئی منہ موڑے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو دردناک عذاب دے گا۔
{ ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَکَفٰی بِاللہِ شَہِیْدًا } (الفتح)
وہی ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا، تاکہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کرے اور اللہ گواہی کے لیے کافی ہے۔
یعنی کوئی مرکز ملت رسول نہیں ہے، بس محمد صلی اللہ علیہ وسلم رسول ہیں، اس صراحت کے باوجود اگر کوئی شخص رسول کے معنی مرکز ملت کرے تو وہ یہ سوچ لے کہ میدان محشر میں اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ يٰٓاَيُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللہَ اِنَّ اللہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ } (الحجرات)
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے مت بڑھو، اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ سمیع و علیم ہے۔
{ يٰٓاَيُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ } (الحجرات)
اے ایمان والو! نبی کی آواز سے اپنی آواز کو بلند مت کرو، اور اس سے بات کرتے وقت اتنے زور سے بات مت کرو جتنے زور سے کہ آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔
اب اگر تسلیم کرلیا جائے کہ رسول بھی ایمان لانے والوں میں شامل ہے اور ہر وہ حکم جو ایمان لانے والوں پر فرض ہے، رسول پر بھی اسی طرح فرض ہے، تو پھر بتایا جائے کہ اس آیت کا مطلب کیا ہے؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض تھا کہ وہ نبی کے سامنے اپنی آواز بلند نہ کریں اور وہ نبی کون تھا؟
{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَہُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللہِ اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللہُ قُلُوْبَہُمْ لِلتَّقْوٰی لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ عَظِیْمٌ } (الحجرات)
بے شک جو لوگ رسول اللہ کی موجودگی میں اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے قلوب کو اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کے لیے آزما لیا ہے، ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔
{ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اللہِ لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ } (الحجرات)
خبردار اللہ کا رسول تم میں موجود ہے، اگر وہ بہت سی باتوں میں تمہارا کہنا مان لے، تو تم مشکل میں مبتلا ہو جاؤ۔
{ َاِنْ تُطِیْعُوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ لَا یَلِتْکُمْ مِّنْ اَعْمَالِکُمْ شَیْئًا اِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ } (الحجرات)
اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تو اللہ تمہارے عملوں میں ذرا سی بھی کمی نہیں کرے گا بے شک اللہ غفور رحیم ہے۔
{ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَجٰہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوْنَ }(الحجرات)
یقینا مومن تو وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں، پھر انہوں نے شک نہیں کیا، اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کیا یہی لوگ سچے ہیں۔
{ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحٰی } (النجم)
نبی اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتا وہ جو کچھ کہتا ہے، وحی ہوتی ہے۔
{ اٰمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَکُمْ مُّسْتَخْلَفِیْنَ فِیْہِ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَاَنْفَقُوْا لَہُمْ اَجْرٌ کَبِیْرٌ } (الحدید)
اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اور اس میں سے خرچ کرو، جس میں تم خلیفہ بنائے گئے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائے، اور خرچ کیا ان کے لیے بڑا اجر ہے۔
{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللہِ وَرُسُلِہٖ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصِّدِّیْقُوْنَ وَالشُّہَدَآءُ عِنْدَ رَبِّہِمْ } (الحدید)
اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، پس یہی لوگ اللہ کے نزدیک صدیق ہیں اور شہید ہیں۔
{ سَابِقُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا کَعَرْضِ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ اُعِدَّتْ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللہِ وَرُسُلِہٖ ذٰلِکَ فَضْلُ اللہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ وَاللہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ } (الحدید)
اپنے رب کی مغفرت کی طرف دڑو، اور اس جنت کی طرف جس کا عرض آسمان و زمین کے عرض کے مثل ہے وہ جنت ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے، جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، یہ اللہ کا فضل ہے، جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
{ يٰٓاَيُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللہَ وَاٰمِنُوْا بِرَسُوْلِہٖ یُؤْتِکُمْ کِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِہٖ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ نُوْرًا تَمْشُونَ بِہٖ وَیَغْفِرْ لَکُمْ وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ } (الحدید)
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اللہ تم کو اپنی رحمت سے دو حصے عطا فرمائے گا اور تمہارے لیے نور مقرر کردے گا کہ تم اس کی روشنی میں چل سکو، تم کو معاف کردے گا، اور اللہ غفور رحیم ہے۔
{ ذٰلِکَ لِتُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ } (المجادلۃ)
یہ احکام اس لیے دئیے جا رہے ہیں، تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔
{ اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَآدُّوْنَ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ کُبِتُوْا کَمَا کُبِتَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَقَدْ اَنْزَلْنَآ اٰیٰتٍم بَیِّنٰتٍ وَلِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ } (المجادلۃ)
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، وہ اسی طرح ہلاک ہوں گے جس طرح ان سے پہلے لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، اور بے شک ہم نے روشن نشانیاں اتاری ہیں، اور کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
{اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ نُہُوا عَنِ النَّجْوٰی ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا نُہُوا عَنْہُ وَیَتَنٰجَوْنَ بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِیَتِ الرَّسُوْلِ وَاِذَا جَآءُ وْکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہٖ اللہُ وَیَقُوْلُوْنَ فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ لَوْلَا یُعَذِّبُنَا اللہُ بِمَا نَقُوْلُ حَسْبُہُمْ جَہَنَّمُ یَصْلَوْنَہَا فَبِئْسَ الْمَصِیْرُ} (المجادلۃ)
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا، جن کو کانا پھوسی کرنے سے منع کیا گیا تھا وہ لوگ پھر وہی کام کر رہے ہیں، جس سے منع کیا گیا تھا اور گناہ، زیادتی اور رسول کی نافرمانی کے متعلق کانا پھوسی کرتے ہیں، اور جب آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو اس طرح سلام کرتے ہیں، جس طرح اللہ نے نہیں کیا، اور پھر اپنے دلوں میں کہتے ہیں کیوں ہم پر ہمارے اس کہنے کی وجہ سے اللہ عذاب نہیں بھیجتا، ان کے لیے دوزخ کافی ہے، اس میں وہ داخل ہوں گے پس وہ بہت بری جگہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{يٰٓاَيُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا تَنَاجَیْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِیَتِ الرَّسُوْلِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَاتَّقُوا اللہَ الَّذِیْٓ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ} (المجادلۃ)
اے ایمان والو! تم جب کانا پھوسی کرو تو گناہ، زیادتی اور رسول کی نافرمانی کے لیے کانا پھوسی مت کرو، بلکہ کرنے کی اور تقویٰ کے لیے کانا پھوسی کیا کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، جس کی طرف تم اکٹھے کیے جائو گے۔''
{يٰٓاَيُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَاجَیْتُمْ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰکُمْ صَدَقَۃً ذٰلِکَ خَیْرٌ لَّکُمْ وَاَطْہَرُ فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ} (المجادلۃ)
اے ایمان والو! جب تم رسول سے کانا پھوسی کیا کرو تو پہلے صدقہ دیا کرو، یہ تمہارے لیے بہتر اور پاکیزہ تر ہے پھر اگر تمہارے پاس کچھ نہ ہو تو بے شک اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔
{ءَ اَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰکُمْ صَدَقٰتٍ فَاِذْ لَمْ تَفْعَلُوْا وَتَابَ اللہُ عَلَیْکُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکَٰوۃَ وَاَطِیعُوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَاللہُ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنَ} (المجادلۃ)
کیا سرگوشی سے پہلے صدقہ دینے سے تم ڈر گئے، پس اگر تم یہ نہ کرسکے تو اللہ تعالیٰ تمہاری طرف متوجہ ہوا، پس نماز کو قائم کرو زکوٰۃ دیا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔
{اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَآدُّونَ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ اُولٰٓئِکَ فِی الَاذَلِّیْنَ} (المجادلۃ)
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے کرتے ہیں، یہی لوگ ذلیل ہونے والوں میں سے ہیں۔
{لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْٓا اٰبَآءَہُمْ اَوْ اَبْنَآءَہُمْ اَوْ اِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیْرَتَہُمْ اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِیْمَانَ وَاَیَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ وَیُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ اُوْلٰٓئِکَ حِزْبُ اللہِ اَلَآ اِنَّ حِزْبَ اللہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} (المجادلۃ)
آپ کوئی ایسی قوم بنیں پائیں گے، جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت پر ایمان رکھی ہو اور پھر بھی ان لوگوں سے دوستی رکھے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، خواہ وہ لوگ ان کے آباء و اجداد، اولاد و احفاد، بھائی اور قبیلہ والے ہی کیوں نہ ہوں یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان کو ثبت فرما دیا ہے اور اپنی روح کے ساتھ ان کو قوت دی ہے ان کو جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اللہ ان سے راضی ہوا، وہ اللہ سے راضی ہوئے، یہ اللہ کی جماعت ہے خبردار اللہ ہی کی جماعت کے لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
{ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ شَآقُّوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَمَنْ یُّشَآقِّ اللہَ فَاِنَّ اللہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ} (الحشر)
یہ سزا انہیں اس لیے دی گئی کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتے ہیں پس بے شک اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے۔
{وَمَآ اَفَآءَاللہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْہُمْ فَمَآ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَّلَا رِکَابٍ وَّلٰکِنَّ اللہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہٗ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ وَاللہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ} (الحشر)
اور جو کچھ اللہ نے اپنے رسول کو دیا اس کے لیے تم نے نہ گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ ولیکن اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے، مسلط کر دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
{مَآ اَفَآءَاللہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْ اَہْلِ الْقُرٰی فَلِلہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِیْ الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ کَیْ لَا یَکُوْنَ دُولَۃًم بَیْنَ الْاَغْنِیَآءِ مِنْکُمْ وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا وَاتَّقُوا اللہَ اِنَّ اللہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ}
جو مال اللہ تعالیٰ رسول کے قبضہ میں دے وہ اللہ کے لیے ہے، رسول کے لیے ہے اور اقربا، مساکین اور مسافروں کے لیے ہے تاکہ دولت اغنیاء ہی میں نہ آتی جاتی رہے اور جو تم کو رسول دے، وہ لے لو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔
{لِلْفُقَرَآءِ الْمُہٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوْنَ} (الحشر)
فئے کا مال ان فقراء مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں سے نکالے گئے، اور اپنے مالوں سے محروم کر دیے گئے جو اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کے جویا ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی لوگ سچے ہیں۔
{يٰٓاَيُّھَا النَّبِیُّ اِذَا جَآئَکَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰٓی اَنْ لاَّ یُشْرِکْنَ بِاللہِ شَیْئًا وَّلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَہُنَّ وَلَا یَاْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْہِنَّ وَاَرْجُلِہِنَّ وَلَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوفٍ فَبَایِعْہُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَہُنَّ اللہَ اِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} (الممتحنۃ)
اے نبی جب آپ کے پاس مسلمان عورتیں بیعت کرنے کے لیے آئیں اس بات پر کہ اللہ کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہیں کریں گی چوری نہیں کریں گی، زنا نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، نہ کسی پر بہتان تراشی کریں گی، اور نہ معروف کاموں میں آپ کی نافرمانی کریں گی تو آپ ان سے بیعت لے لیجیے اور ان کے لیے استغفار کیجیے بے شک اللہ غفور رحیم ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{يٰٓاَيُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنْجِیْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍo تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ} (الصف)
اے مسلمانو! کیا میں تم کو ایسی تجارت نہ بتائوں کہ جو تم کو دردناک عذاب سے نجات دے، وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائو، اور اللہ تعالیٰ کے راستہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔
{وَلِلہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰکِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ} (المنافقون)
عزت اللہ کے لیے ہے، اس کے رسول کے لیے ہے اور مومنین کے لیے ہے لیکن منافقین نہیں جانتے۔
یہاں بھی اللہ تعالیٰ نے رسول کو مومنین سے الگ ذکر فرمایا ہے:
{فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَالنُّوْرِ الَّذِیْٓ اَنزَلْنَا وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ} (التغابن)
پس ایمان لائو اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس نور پر جو ہم نے نازل فرمایا اور اللہ تعالیٰ خبردار ہے اس چیز سے جو تم کرتے ہو۔
{وَاَطِیْعُوا اللہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ} (التغابن)
اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، پھر اگر تم اطاعت سے منہ موڑو، تو ہمارے رسول کے ذمہ تو صرف علی الاعلان پہنچا دینا ہے۔
{مَنْ یَّعْصِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا} (الجن)
جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے واسطے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔
{لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ مُنْفَکِّیْنَ حَتّٰی تَاْتِیَہُمُ الْبَیِّنَۃُo رَسُوْلٌ مِّنَ اللہِ یَتْلُوْا صُحُفًا مُّطَہَّرَۃًo فِیْہَا کُتُبٌ قَیِّمَۃٌ} (بینۃ)
اہل کتاب اور مشرکین میں سے کافر کفر سے باز آنے والے نہیں تھے یہاں تک کہ ان کے پاس روشن دلیل نہ آتی یعنی اللہ کی طرف سے ایک رسول نہ آتا، جو پاک صحیفے تلاوت کرتا ہو جس میں ٹھوس مضامین ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
خلاصہ

الغرض اس قسم کی تمام آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول پر ایمان لانا فرض، رسول کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا لازمی، رسول کی نافرمانی اور مخالفت کرنے والا جہنمی ہے، بار بار اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اطاعت رسول پر زور دیا، کہیں اللہ کے ساتھ رسول کا لفظ آیا، تو کہیں صرف رسول کا ذکر کر دیا، غرض یہ کہ اس کثرت سے اطاعت رسول کا ذکر کیا، کہ اب اس میں کسی قسم کا شر باقی نہیں رہتا، کہ رسول کی اطاعت فرض ہے، اور ہر مسلمان پر فرض ہے اور قیامت تک کے لیے فرض ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو منسوخ نہیں کیا۔
اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ رسول سے مراد مرکز ملت ہے انہیں سوچنا چاہیے کہ اگر اللہ کا یہی منشا تھا تو کہیں تو ان الفاظ کو یا ان کے مترادف الفاظ کو استعمال کیا ہوتا کہ مرکز ملت کی اطاعت فرض ہے قرآن کی جو تشریح وہ کرے، اس کا ماننا فرض ہے اس سے اختلاف کفر ہے، حیرت ہوتی ہے کہ مسئلہ تو اتنا اہم اور اللہ تعالیٰ نے کہیں بھی اس کی وضاحت نہیں کی کہ رسول سے مراد مرکز ملت ہے یا امیر المومنین خلیفۃ المسلمین ہے اس وضاحت کا نہ ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ رسول سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے مزید برآں بعض آیات اس قسم کی اوپر گذر چکی ہیں جن میں رسول کے معنی مرکز ملت کے ہو ہی نہیں سکتے لہٰذا یہی ماننا پڑے گا کہ اطاعت رسول ہی وہ اہم شعبہ دین ہے جس کے بغیر اسلامیات ہیچ ہے تمام انبیاء علیہم السلام صرف اپنی اطاعت ہی کی طرف دعوت دیتے رہے، کیوں؟ اس لیے کہ ان کی اطاعت عین اللہ کی اطاعت ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے لیے ان کو وسیلہ بنایا ہے، اور اپنی اطاعت کو ان کی اطاعت میں منتقل کر دیا ہے، اور یہ کہہ کر معاملہ بالکل صاف کر دیا ہے کہ:
{مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ وَ مَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظًا} (النساء)
جس نے رسول کی اطاعت کی بے شک اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے رسول کی اطاعت سے منہ موڑا تو سے رسول آپ ان پر داروغہ بنا کر نہیں بھیجے گئے۔
اگر رسول کی اطاعت محض سیاسی اطاعت ہوتی، تو اطاعت رسول پر اتنا زور نہ دیا جاتا، بلکہ امیر کی اطاعت پر زور دیا جاتا، اطاعت رسول پر زور اور اطاعت امیر کا صرف ایک مرتبہ ذکر کرنا اس بات کی دلیل ہے، کہ رسول کی اطاعت شرعی، دینی، سیاسی ہر لحاظ سے ضروری ہے اور یہ کہ رسول کے اقوال و افعال قوانین شرعیہ کا ماخذ ہیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اسوہ رسول کے اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے اپنی محبت کو اس کی پیروی کے ساتھ مشروط کر دیا ہے اور فیصلہ رسول کو برضا و رغبت بے چون و چرا تسلیم کرنے کا حکم دیا، اور جو فیصلہ رسول کو تسلیم نہ کرے یا تسلیم تو کرے لیکن دل میں اس کے تسلیم کرنے سے ایک قسم کی چبھن ہو، یا شک ہو تو قسم کھا کر اعلان فرمایا کہ وہ مومن نہیں ارشاد باری ہے:
{فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا}(النساء)
تیرے رب کی قسم وہ لوگ مومن نہیں جو اپنے تمام اختلافات میں تجھ کو حکم نہ بنائیں، پھر تیرے فیصلہ سے دل میں تنگی محسوس نہ کریں بلکہ برضا و رغبت تسلیم کرلیں۔
وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا پیارے انکل
اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و آخرت میں اجر عظیم سے نوازے آمین
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خیرا نعیم بھائی۔ یہ کتاب میری پسندیدہ ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
جزاک اللہ خیرا نعیم بھائی۔ یہ کتاب میری پسندیدہ ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس دھاگے کے پہلے ہی مراسلے میں آپ کا تائیدی اقتباس لگا کر ہی کتاب کا آغاز کیا گیا تھا۔جزاک اللہ خیرا۔
 
Top