• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید شخصی کی حقیقت آل دیوبند کے اصولوں کی روشنی میں

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا ہے:
"۔۔اورجو شخص جس امام کا مقلد ہو تو وہ یہ نہ کرے کہ کسی مسئلہ میں کسی ایک امام کی تقلید کرے اور کسی میں کسی کی کیونکہ یہ کاروائی دین کو کھلونا بنا دے گی۔" (الکلام المفید ص 174) اسی تھریڈ سے لیا ھوا اقتباس
لیکن کہا یہی جاتا ھیکہ چاروں امام حق ھیں ، ماننا نھیں -
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
سرفراز خان صفدر دیوبندی نے لکھا ہے:
"۔۔اورجو شخص جس امام کا مقلد ہو تو وہ یہ نہ کرے کہ کسی مسئلہ میں کسی ایک امام کی تقلید کرے اور کسی میں کسی کی کیونکہ یہ کاروائی دین کو کھلونا بنا دے گی۔" (الکلام المفید ص 174) اسی تھریڈ سے لیا ھوا اقتباس
لیکن کہا یہی جاتا ھیکہ چاروں امام حق ھیں ، ماننا نھیں -
جنہیں واقعی کسی نتیجے پر پہنچنا ہوتا ہے وہ بجائے تھریڈ سے اقتباسات لینے کے اصل کتاب پڑھ کر دیکھ لیتے ہیں کہ صاحب کتاب نے مکمل بات کیا کی ہے۔

کہا یہ جاتا ہے کہ چاروں امام حق ہیں لیکن کسی مسئلہ میں ایک کی اور دوسرے میں دوسرے کی تقلید سے منع کیا جاتا ہے، ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
چاروں امام اس لیے حق پر ہیں کہ انہوں نے قرآن و حدیث سے استنباط کیا ہے۔ لیکن ایک جاہل (یعنی غیر عالم) شخص جب صرف اقوال دیکھ کر اپنی مرضی کے مطابق کوئی قول چنے گا تو اس سے دو نقصان ہوں گے:
1۔ بعض اوقات اس کا عمل کسی کے نزدیک درست نہیں رہ جائے گا۔ مثلاً اگر وہ سردی میں خون نکلنے پر امام شافعیؒ کے مسلک کو مانتے ہوئے وضو نہیں کرے گا اور اہلیہ کو چھونے پر امام ابو حنیفہؒ کے مسلک کے مطابق وضو نہیں کرے گا تو پڑھی جانے والی نماز نہ امام شافعیؒ کے نزدیک ہوگی اور نہ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک۔ (غالباً یہی مثال امام ابن تیمیہؒ نے دی ہے)
2۔ بعض اوقات اس کا عمل بڑی تباہی کا باعث بن جائے گا۔ اس کی مثال میں پاکستان والے ٹی ٹی پی کو لے سکتے ہیں جو ہر جگہ سے اپنے مطلب کا قول لے کر مسلمانوں پر حملے کرتے تھے۔ انہیں جب کسی ایک عالم کا قول بتایا جاتا تو وہ جواب میں کسی دوسرے عالم سے اپنی مرضی کا قول پیش کر دیتے تھے۔ ایک جگہ امام جصاص حنفیؒ کی تفسیر بیان کرتے تھے تو دوسری جگہ ابن حزمؒ کا مسئلہ۔
یہ بات غیر عالم شخص کے بارے میں ہے۔ ایک متبحر عالم جس مسئلے پر عبور رکھتا ہو وہ اس میں دوسرے مسلک پر عمل کر "سکتا" ہے۔ یہاں "سکنے" کو خاص اس لیے کیا ہے کہ اگر وہ مرجوح مسلک پر کسی وجہ سے عمل کرنا چاہے تو بھی ابن تیمیہؒ وغیرہ نے اس کے لیے اجازت نقل کی ہے۔
اسی طرح اگر ایک شخص متبحر عالم ہے اور وہ غور و فکر کے بعد کسی غیر عالم شخص کو دوسرے مسلک پر عمل کرنے کا فتوی دے دیتا ہے تو یہ بھی درست ہے (یعنی مقلدین آل دیوبند کے نزدیک بھی درست ہے) اور اکابر علماء دیوبند میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس تھریڈ کا عنوان کچھ اچھا نہیں لگا۔ کیا اس کو بدلا جاسکتا ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
Top