• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید(مطلق و شخصی) اور اتباع سے متعلق ہمارا مؤقف کیا ہونا چاہیئے ؟

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
آج تک کتنے غیرمقلد علماء نے شیخ نذیرحسین کو حضرت ابن عربی کو شیخ اکبرقراردینے پر تحریر لکھی ہے؟ کتنے غیرمقلد علماء نے نواب صدیق حسن خان کے حضرت ابن عربی رحمہ اللہ کو شیخ اکبرقراردینے پر مضامین تحریر فرمائے ہیں ذراہمیں بھی آگاہ کیاجائے تاکہ اس ڈھول کاپول کھولاجائے۔یہ صرف ایک نمونہ ہے مثالیں اوربھی بہت ساری ہیں۔
دونوں مثالیں غلط ہیں۔ اہلحدیث شخصیات سے زیادہ نظریات کی تردید پر زور صرف کرتے ہیں۔ اور علمائے کرام کی عموماً ان غلطیوں کی تردید کی جاتی ہے، جن سے عوام الناس کے متاثر ہونے کا امکان ہو۔ اس کی اتنی مثالیں ہیں، کہ ان کا احاطہ بھی دشوار ہے۔ ماہنامہ الحدیث حضرو، ماہنامہ محدث وغیرہ میں ایسے تردیدی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ آپ فقط یہ بتائیے کہ کتب احادیث میں جو احناف کی جانب سے بعض مقامات پر لفظی تحریفات کی گئی ہیں، جن کے اسکین باحوالہ ثبوت اس کتاب میں جمع کئے گئے ہیں، ان پر کسی دیوبندی عالم نے کوئی اعتراض اٹھایا ہے؟
"قرآن و حدیث میں تحریف"

اتنی معصومیت برتنے کی ضرورت نہیں ہے۔غیرمقلد علماء نے جوکچھ احناف کے خلاف لکھاہے اورلکھتے آرہے ہیں۔ وہ سب ہماری نگاہوں سے بھی گزرتارہتاہے اس لئے کسی کی معصومیت کے اظہار،تجاہل عارفانہ اورتغافل جاہلانہ سے کام چلنے والانہیں ہے۔
"ہم سمجھے ہوئے ہیں اسے جس بھیس میں آئے"
اگرکہئے توعبارتیں تک پیش کردوں آپ کے پرانے عالموں کی جوناگڈھی اوراسی قبیل کے آپ کے دیگرممدوحان گرامی کی ۔
جس میں بڑے زوروشورسے کوئی ڈنکاپیٹتاہے ناجیہ فرقہ اہلحدیث ہے باقی سب فی الناروالسقر۔کوئی کہتاہے کہ اہل حدیث ہی سچاناجیہ فرقہ ہے باقی چارمذاہب اربعہ خالص مسلمان نہیں اورکوئی کچھ اورکوئی کچھ ہرایک اپنی اپنی ڈفلی بجارہاہے اوراپنااپناراگ الاپ رہاہے۔
یہ تو روز قیامت ہی پتہ چلے گا کہ بقول آپ کے البادی الظلم کا مصداق کون تھا، اور جواب آں غزل میں کون گویا ہوئے۔ بہرحال، اس بات کا پس منظر کچھ اور تھا، جسے آپ دوسرا رنگ دے رہے ہیں۔ اور لہجے کی سختی بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ہمارا رویہ آپ کے سامنے ہے۔

اورآپ کیاکرتے ہیں الدیوبندیہ جیسی کتابیں لکھ کر چھاپتے ہیں ۔ جس میں دعویٰ کچھ ہوتاہے اوردلیل کچھ ۔
حقیقت الفقہ جیسی کتابیں لکھ کر چھاپتے ہیں جس کو مصنف کے خیانت علمی کا عالمی ایوارڈ ملناچاہئے
لیکن ظاہر ہے کہ راجاصاحب کو یہ باتیں نظرنہیں آئیں گی ۔اگرآتیں تویہ باتیں نہ کہتے۔
یہ باتیں آپ کو زیب نہیں دیتیں۔ حدیث اور اہلحدیث کتاب کا ابھی آپ نے کہیں حوالہ دیا ہے، اس کے مصنف نے خود سے دو احادیث وضع کی ہیں، پیش کروں؟
الیاس گھمن، اوکاڑوی وغیرہ جیسے حضرات کی خیانتیں پیش کروں؟
الدیوبندیہ جیسی ہی کتاب وہ ہے جو بریلوی عالم نے "زلزلہ" کے نام سے شائع کی ہے۔ اس کتاب پر ماہنامہ تجلی کے مدیر کا تبصرہ فرصت ملنے پر پیش کرتا ہوں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ واقعی دعویٰ و دلیل میں مطابقت ہے یا نہیں۔
لیکن ان سب کو ان علماء کی ذاتی غلطیاں قرار دینا چاہئے نا کہ پوری جماعت پر ان کی وجہ سے فتویٰ لگا دیں۔ اور یہی بات گزشتہ پوسٹ میں بیان کرنے کی کوشش کی تھی۔

اولاتویہ وضاحت ضروری ہے کہ تقلید شخصی کے تقلید حکمی ہونے کی بات مفتی سعید احمد پالن پوری نے بھی کی ہے اورانہوں نے یہ بات حدیث اوراہل حدیث مصنف انوارخورشید کے مقدمہ میں بیان کی ہے۔ لہذااس کو میری شخصی اورانفرادی رائے نہ سمجھیں
میں نے حدیث اور اہلحدیث نامی کتاب کا دوبارہ مطالعہ کیا۔ تقدیم میں کہیں یہ بات نظر نہیں آئی۔ بلکہ سعید احمد پالن پوری کا نام بھی نظر نہیں آیا۔ عین ممکن ہے سرسری دیکھنے میں کہیں رہ گیا ہو۔ اگر ممکن ہو تو آپ صفحہ نمبر وغیرہ بتا دیجئے۔ مزید یہ کہ حدیث اور اہلحدیث نامی اس کتاب کا موضوع تقلید یا تقلید شخصی ہے ہی نہیں۔ اس موضوع پر حنفی علماء نے تو اس قدر کتابیں لکھ رکھی ہیں کہ ان کا شمار بھی دشوار ہے۔ اور انٹرنیٹ پر موجود اکثر کتب میں نے پڑھی ہیں۔ مجھے یہ بات کہیں نہیں ملی۔ اگر آپ اس موضوع پر کسی کتاب سے واقف ہوں تو ضرور بتائیے گا۔

ثانیاًاگریہ میری تنہارائے ہوتی تواس سے کیافرق پڑسکتاتھا؟ہم دلائل کی بنیاد پر غورکرتے کہ میری رائے دلائل کی بنیاد پر درست ہے یانہیں ۔آپ توماشاء اللہ اہل حدیث ہیں آپ کوتودلائل سے سروکار ہوناچاہئے پھر دلائل سے شخصیات کی جانب گریز کیوں؟گزارش ہے کہ ان لوگوں کاطریقہ اختیار نہ کریں جودلائل کے میدان مین شکست کھاتے ہیں توشخصیات کی جانب راہ فرار اختیار کرتے ہیں اورجب شخصیات کے حوالہ سے بات ہوتی ہے تودلائل کی جانب دوڑنے لگتے ہیں۔
آپ کس جانب رہیں گے وہ واضح کردیں دلائل کی جانب یاشخصیات کی جانب ۔ انشاء اللہ اسی اعتبار سے ہم بات کریں گے۔
یہاں دوبارہ آپ سے آپ کے رویہ کی شکایت ہے۔ امید ہے اپنے غصہ پر کچھ کنٹرول کریں گے۔
آپ کی تنہا رائے سے وہی فرق پڑتا ہے جو فرق آپ دیگر دھاگوں میں اہلحدیث حضرات سے پڑتا رہتا ہے۔ مثلاً حالیہ رفیق طاھر صاحب کی ایک پوسٹ کے جواب میں آپ کا یہ فرمان:

ویسے توآپ کسی کے بھی محتاج نہیں ہیں۔اورآپ ہی کیاآپ کی قبیل کے بیشترافرادکسی کے بھی محتاج نہیں ہوتے۔ ہرچیز ان کی طبع زاد،خودساختہ اورخانہ زاد ہواکرتی ہے۔ دیکھئے ناابن ہمام کی جس تعریف کی شرح اس کے شاگرد ابن امیرالحاج نے کیاہے اس کی بھی ضرورت آپ محسوس نہیں کرتے ۔ محسوس کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ جب اپنافرمایاہواہی"مستند"ٹھہر ے توعلماء کی تصریحات کی "حاجت"ہی کہاں رہتی ہے۔
لہٰذا اگر تو آپ کی حیثیت دیوبندیوں کے نزدیک مجتہد کی سی ہے تو علیحدہ بات، ورنہ ہم ہر شخص سے اس کے خود ساختہ، طبع زاد اور خانہ زاد نظریات پر بات تو کرنے سے رہے، ۔ اس لئے اگر آپ تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دینے والی پہلی شخصیت نہیں ہیں اور آپ کے مسلک کے اکثر علماء کا یہی موقف ہے تو پھر اس پر بات کریں ورنہ اپنے ذاتی نظریات بمع دلائل اپنے پاس محفوظ کر رکھیں۔

میرے جواب سے قبل معروف معنوں کی وضاحت کردیں۔
میری مراد یہ ہے کہ ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے، لہٰذا اگر کسی مسئلہ میں کتاب و سنت کے دلائل کے بالمقابل اس امام کا قول آ جائے، تو راجح کو چھوڑ کر مرجوح پر عمل کیا جائے، اور اس کی دلیل فقط یہی ہو کہ مجھ پر امام کی تقلید واجب ہے۔ (یاد رہے یہاں جائز، ناجائز، حلال و حرام کی بات نہیں، فقط راجح و مرجوح کی بابت آپ سے وضاحت مطلوب ہے)
والسلام[/QUOTE]
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
ویسے ہماراکنسرن مولاناتقی عثمانی بھی نہیں ہیں بلکہ دلائل ہیں کہ احناف جس قسم کی تقلید کرتے ہیں وہ تقلید شخصی ہے یاحکمی ہے۔ دلیل سے جوثابت ہوجائے اسی تسلیم کرلیاجائے ۔
محترم راجا بھائی ! جمشید بھائی کی مندجہ بالا وضاحت کے بعد اس دھاگے کے موضوع کے لحاظ سے مزید گفتگو کا فائدہ نہیں- تقلید حکمی کی تعریف، حدود و اربعہ وغیرہ کے معلوم کرنا ویسے بھی ذیادہ فائدہ مند نہیں- صرف دو حنفیوں کے متعلق معلوم ہے کہ جو اپنے مروجہ تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دیتے ہیں-
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
دونوں مثالیں غلط ہیں۔ اہلحدیث شخصیات سے زیادہ نظریات کی تردید پر زور صرف کرتے ہیں۔ اور علمائے کرام کی عموماً ان غلطیوں کی تردید کی جاتی ہے، جن سے عوام الناس کے متاثر ہونے کا امکان ہو۔ اس کی اتنی مثالیں ہیں، کہ ان کا احاطہ بھی دشوار ہے۔ ماہنامہ الحدیث حضرو، ماہنامہ محدث وغیرہ میں ایسے تردیدی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ آپ فقط یہ بتائیے کہ کتب احادیث میں جو احناف کی جانب سے بعض مقامات پر لفظی تحریفات کی گئی ہیں، جن کے اسکین باحوالہ ثبوت اس کتاب میں جمع کئے گئے ہیں، ان پر کسی دیوبندی عالم نے کوئی اعتراض اٹھایا ہے؟
دونوں مثالیں درست بھی ہیں اورنام لے کر تردید کرنے کی محتاج ہیں۔آپ حضرات کاتواحناف کے بارے میں خیال ہے کہ نام لے کرتردید کریں اورخود اپنے بارے میں یہ تاویل فرض کرلی ہے کہ شخصیات سے زیادہ نظریات کی تردید کرتے ہیں۔ نظریات آسمان سے نہیں ٹپکتے شخصیات سے ہی وجود پذیر ہوتے ہیں۔آپ حوالہ تودیں کسی اہل حدیث عالم کا جس نے میاں نذیر حسین اورنواب صدیق حسن خان پر واضح انداز مین اس سلسلے میں تنقید کی ہو۔
کتاب کے لنک کیلئے شکریہ
دیکھئے مجھے اتنی فرصت نہیں کہ میں آپ کی پوری کتاب کا مطالعہ کروں۔اگرلنک بازی ہی کرنی ہے تومیری جانب سے بھی یہ ایک لنک قبول کریں
تنبیہ الغافلین علی تحریف الغالین
غیرمقلدین کی جہالت اوربددیانتیاں
یہ تو روز قیامت ہی پتہ چلے گا کہ بقول آپ کے البادی الظلم کا مصداق کون تھا، اور جواب آں غزل میں کون گویا ہوئے۔ بہرحال، اس بات کا پس منظر کچھ اور تھا، جسے آپ دوسرا رنگ دے رہے ہیں۔ اور لہجے کی سختی بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ہمارا رویہ آپ کے سامنے ہے۔
جب روزقیامت ہی اس کافیصلہ ہوگاتواس فورم پر شکوہ وشکایت کادفتر کھولنے کی ضرورت کیاتھی۔پس منظردوسراہے یاتیسرا۔اس سے بھی سروکار نہیں اورلہجہ کی سختی کابھی فیصلہ روزقیامت پر نہ چھوڑدیں۔
یہ باتیں آپ کو زیب نہیں دیتیں۔ حدیث اور اہلحدیث کتاب کا ابھی آپ نے کہیں حوالہ دیا ہے، اس کے مصنف نے خود سے دو احادیث وضع کی ہیں، پیش کروں؟الیاس گھمن، اوکاڑوی وغیرہ جیسے حضرات کی خیانتیں پیش کروں؟الدیوبندیہ جیسی ہی کتاب وہ ہے جو بریلوی عالم نے "زلزلہ" کے نام سے شائع کی ہے۔ اس کتاب پر ماہنامہ تجلی کے مدیر کا تبصرہ فرصت ملنے پر پیش کرتا ہوں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ واقعی دعویٰ و دلیل میں مطابقت ہے یا نہیں۔لیکن ان سب کو ان علماء کی ذاتی غلطیاں قرار دینا چاہئے نا کہ پوری جماعت پر ان کی وجہ سے فتویٰ لگا دیں۔ اور یہی بات گزشتہ پوسٹ میں بیان کرنے کی کوشش کی تھی۔
میرے خیال سے پہلے حدیث وضع کرنے کا مطلب سمجھناچاہئے۔اس سلسلے میں آپ لوگوں کی زبانیں بہت بے لگام ہیں۔کسی موضوع حدیث کوذکر کرنے میں اورکسی حدیث کو وضع کرنے مین زمین آسمان کا فرق ہے لیکن ہمارے کچھ مہربان حضرات نے ذکر وضع حدیث کو واضع حدیث ہونے کو مستلزم سمجھ رکھاہے۔
پھربسااوقات ایساہوتاہے کہ کہیں کوئی حدیث کسی مخرج کو ملتی نہیں ہے اس کو لااجدہ سے تعبیر کرناچاہئے لیکن موجودہ ذوق علمی چونکہ تن آسانی کاہے لہذا فوری طورپر مصنف کی ہی گردن ناپ لی جاتی ہے۔
کہیں طالب الرحمان صاحب کی کوئی کتاب پڑھی تھی جس مین دھڑلے سے لکھاتھاصاحب ہدایہ کا رسول اللہ پرافتراء ۔یاللعجب کیاماجراہے؟حافظ ابن حجر نے ہدایہ کی احادیث کی تخریج کی ہے وہ زیادہ سے زیادہ لااجدہ کہتے ہیں اورجس حدیث کے موضوع ہونے کی علماء متقدمین صراحت کرچکے ہیں اس کو موضوع لکھتے ہیں لیکن کہیں بھی یہ نہیں لکھتے کہ یہ احادیث صاحب ہدایہ نے وضع کی ہیں۔
لہذا اگرآپ یہ مانتے ہیں کہ فلاں صاحب واضع حدیث ہیں تواس کاثبوت پیش کریں۔ محض موضوع حدیث کے ذکر کو وضع حدیث کی دلیل نہ سمجھ لیں۔ اسی کو آنجناب کو سمجھاناچاہاتھاکہ دعویٰ کچھ اورہوتاہے اوردلیل کچھ اورہوتی ہے۔
الدیوبندیہ کی مثال لیں۔آپ نے اعتراف کیاکہ وہ زلزلہ کا چربہ ہے۔زلزلہ کے مصنف نے تو سمجھاہی نہیں کہ بات کیاہے اور طالب الرحمن صاحب نےاس ناسمجھی میں بھی اسی بریلوی کی پیروی کی ہے۔اچھاہے
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کاخمیر تھا۔
الدیوبندیہ میں کچھ کرامات کو لے کر علماء دیوبند کا عقیدہ ثابت کیاگیاہے
جب کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ احناف جب خبرواحد کو عقائد میں کافی نہیں سمجھتے توکسی کتاب میں بزرگوں کے کرامت کو عقیدہ کیسے تسلیم کرلیں گے۔ کسی کتاب میں کسی کرامت کاذکر کیااس کے عقیدہ ہونے کومستلزم ہوتاہے؟ہائے نادانی اورجہالت !جوشخص احناف کے عقیدہ میں اصول استدلال کا علم رکھتاہے وہ اس جہالت پر صرف کف افسوس ہی مل سکتاہے کہ بے چارون کو اعتراض کرنے کا بھی ڈھنگ نہیں آیا!
یہ بات حسن صاحب کہتے توقابل تسلیم تھی۔ حسن صاحب نے یہی بات کہی تھی کہ کسی فرد واحد کی بات کو پوری جماعت پر نہ تھوپی جائے جس پر آپ نے اعتراض کیاتھا؟
اگرآپ اس کو مانتے ہیں تو پھر واضح انداز مین ذرااس کی تصدیق کردیں۔
ہاں دوبارہ آپ سے آپ کے رویہ کی شکایت ہے۔ امید ہے اپنے غصہ پر کچھ کنٹرول کریں گے۔
آپ کی تنہا رائے سے وہی فرق پڑتا ہے جو فرق آپ دیگر دھاگوں میں اہلحدیث حضرات سے پڑتا رہتا ہے۔ مثلاً حالیہ رفیق طاھر صاحب کی ایک پوسٹ کے جواب میں آپ کا یہ فرمان:
میں نے تو کوئی بھی ایسی بات نہیں کی جو معیوب ہو ۔ہاں اتنی شکایت مجھے ضرور ہے کہ آپ حضرات دلائل سے شخصیات اورشخصیات سے دلائل کی جانب انتقال کرتے رہتے ہیں۔پہلے طے کرلیں کہ شخصیات سے مطلب ہے یادلائل مطلوب ہیں۔
رفیق طاہر صاحب کوجوجواب دیاگیاہے وہ بالکل درست ہے۔کوئی شخص اگراپنےذہن میں پیداہوئے تخیلات کویقینی اورقطعی سمجھنے لگے اورعلماء کی تصریحات کی ضرورت محسوس نہ کرے توایسے شخص کیلئے وہی جواب درست ہے جودیاگیاہے۔ویسے سمجھناچاہیں تویہ بھی سمجھانامشکل نہیں ہوگاکہ جن علماء نے تقلید شخصی کی بات کی ہے توان کی مراد محض مجازی طورپر ہے۔جیساکہ مفتی سے مسئلہ پوچھنے کوبھی تقلید کہاجاتاہے۔ورنہ نفس تقلید کی اصولیین حضرات نے جووضاحت کی ہے اس سے تقلید کاکوئی وجود ہی ثابت نہیں رہتاہے۔
جب ایک شخص یہ مانتاہے کہ ہرہرمسئلہ میں امام ابوحنیفہ کی بات وہ نہیں مانتابہت سارے مسائل میں وہ صاحبین اوردیگر علماء کی رائے پر عمل کرتاہے توس کوتقلید شخصی کانام کس طرح دیاجاسکتاہے؟یہ میری سمجھ کے باہر ہے؟اس کو مجازاتقلید شخصی توکہہ سکتے ہیں کہ فقہ حنفی کی سب سے بڑی شخصیت امام ابوحنیفہ ہیں۔ ہماراانتساب انہی کی جانب ہے وہ اس مکتب فکر کے بانی ہیں۔لیکن حقیقی معنوں میں اسے تقلید شخصی نہیں کہاجاسکتا!اورپھر میں نے اپنے بات کی وضاحت میں مفتی سعید پالن پوری کاحوالہ دیاہے اس لحاظ سے میرے حق میں یہ نہیں کہاجاسکتاکہ میں علماء کی تصریحات کا محتاج نہیں ہوں!
لہٰذا اگر تو آپ کی حیثیت دیوبندیوں کے نزدیک مجتہد کی سی ہے تو علیحدہ بات، ورنہ ہم ہر شخص سے اس کے خود ساختہ، طبع زاد اور خانہ زاد نظریات پر بات تو کرنے سے رہے، ۔ اس لئے اگر آپ تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دینے والی پہلی شخصیت نہیں ہیں اور آپ کے مسلک کے اکثر علماء کا یہی موقف ہے تو پھر اس پر بات کریں ورنہ اپنے ذاتی نظریات بمع دلائل اپنے پاس محفوظ کر رکھیں۔
مفتی سعید پالن پوری کے حوالہ کے بعد یہ بات میری طبع زاد اورخود ساختہ نہیں رہتی جیساکہ آپ کے ممدوح رفیق طاہر صاحب کا موقف ہےاورپہلی شخصیت تومیں قطعانہیں ۔یہی مسلک جمہوراحناف کابھی ہے ۔ان تمام افراد کاجوبعض مسائل میں امام ابوحنیفہ سے ہٹ کر دیگر فقہاء کی رائے کو مفتی بہ اورقابل ترجیح اورقابل عمل مانتے ہیں کیونکہ ان کا بعض مسائل مین امام ابوحنیفہ سے الگ موقف اختیار کرناہی یہ بتاتاہے کہ وہ تقلید شخصی کے حقیقی معنوں میں قائل نہیں ہیں۔
میری مراد یہ ہے کہ ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے، لہٰذا اگر کسی مسئلہ میں کتاب و سنت کے دلائل کے بالمقابل اس امام کا قول آ جائے، تو راجح کو چھوڑ کر مرجوح پر عمل کیا جائے، اور اس کی دلیل فقط یہی ہو کہ مجھ پر امام کی تقلید واجب ہے۔ (یاد رہے یہاں جائز، ناجائز، حلال و حرام کی بات نہیں، فقط راجح و مرجوح کی بابت آپ سے وضاحت مطلوب ہے)
یہ آپ نے چوں چوں کا مربہ شروع کردیا!
واضح طورپر یہ کہیں کہ تقلید شخصی سے آیایہ مراد ہے کہ کسی بھی فرد کی ہرہربات مانی جائے گی
یاتقلید شخصی سے یہ مراد ہے کہ بعض مسائل میں اس سے اختلاف کرکے دیگر فقہاء کی رائے پر عمل کیاجاسکتاہے
یاتقلید شخصی سے یہ مراد ہے کہ راجح ومرجوح کے مسئلہ میں راجح کے ہوتے ہوئے مرجوح مسئلہ پر عمل کیاجائے۔
آخرالذکر شق اعتراض کا فورم پر کئی مرتبہ جواب دیاگیاہے ۔جواب کے بعد خاموشی چھاجاتی ہے اورپھر کسی تھریڈ میں یہی اعتراض شروع کردیاجاتاہے ۔کسی ایک تھریڈ میں اسی پر بات کرلیں اب میں ایک ہی اعتراض پر تمام غیرمقلدین کو فردافرداجواب دینے سے تو رہا۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
الدیوبندیہ میں کچھ کرامات کو لے کر علماء دیوبند کا عقیدہ ثابت کیاگیاہے
جب کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ احناف جب خبرواحد کو عقائد میں کافی نہیں سمجھتے توکسی کتاب میں بزرگوں کے کرامت کو عقیدہ کیسے تسلیم کرلیں گے۔ کسی کتاب میں کسی کرامت کاذکر کیااس کے عقیدہ ہونے کومستلزم ہوتاہے؟ہائے نادانی اورجہالت !جوشخص احناف کے عقیدہ میں اصول استدلال کا علم رکھتاہے وہ اس جہالت پر صرف کف افسوس ہی مل سکتاہے کہ بے چارون کو اعتراض کرنے کا بھی ڈھنگ نہیں آیا!
کرامت کا عقیدہ سے تعلق یوں بن جاتا ہے۔ کہ جب عقیدہ ہو کہ کسی سے مافوق الامداد مدد مانگنا ، غیراللہ کی عبادت ہے۔
اور کرامت یوں ہو کہ بیچ سمندر ڈوبتی ناؤ سے کوئی مرید اللہ کو پکارنے کے بجائے دیوبندی پیر کو پکارے، اور دیوبندی بزرگ آناً فاناً بیچ سمندر پہنچ کر کمر کے سہارے سے ناؤ کنارے لگا دیں۔
تو ایسی کرامت ، عقیدہ کی نہ صرف تردید کرتی ہے بلکہ تغلیط بھی کرتی ہے۔ بزرگ کی کرنی تو اپنی جگہ ، مرید کا پکارنا ہی غیراللہ کی عبادت کرنا تھا۔
خیر، یہ معاملہ ادھار رہا۔ عامر عثمانی صاحب مدیر تجلی کا تبصرہ کہ ایک جانب کرامت اور ایک جانب تقویۃ الایمان کی عبارت رکھ کر علمائے دیوبند کو توجہ دلانا ، ڈھنگ کا اعتراض بنتا ہے یا نہیں، جلد الگ دھاگے میں پیش کرتا ہوں۔

یہ بات حسن صاحب کہتے توقابل تسلیم تھی۔ حسن صاحب نے یہی بات کہی تھی کہ کسی فرد واحد کی بات کو پوری جماعت پر نہ تھوپی جائے جس پر آپ نے اعتراض کیاتھا؟ اگرآپ اس کو مانتے ہیں تو پھر واضح انداز مین ذرااس کی تصدیق کردیں۔
وہی بڑھاپا۔ ابتسامہ۔ یہ بات میں پوسٹ 14 میں کہہ چکا ہوں:
جس عالم نے جو غلطی کی ہے، اس کی تردید اسی عالم تک رہنی چاہئے، نا کہ اسے پوری جماعت تک متعدی کر دیا جائے۔
مثلاً ختم نبوت کے تعلق سے ایک حنفی عالم کی ایک متنازعہ تحریر مشہور ہے۔ اس کی بنیار پر اہلحدیث جذباتی نوجوان احناف کو بحیثیت مجموعی ہی ختم نبوت کا منکر قرار دے دیتے ہیں۔ یہ رویہ سخت متشددانہ ہے اور اس کی ہر سطح پر تردید کی جانی ضروری ہے۔
لیکن اگر حنفی علماء ، اپنے مسلک کے کسی عالم کی واقعی غلطی کا بھی دفاع کرتے ہیں، تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اہلحدیث علماء بھی ان غلطیوں کو آشکارا نہ کریں۔ ایسا کرنا بھی اپنی جگہ بہت اہم ہے۔ بس اسے دیگر علمائے کرام یا پوری جماعت تک متعدی نہ کریں۔

میں نے تو کوئی بھی ایسی بات نہیں کی جو معیوب ہو ۔ہاں اتنی شکایت مجھے ضرور ہے کہ آپ حضرات دلائل سے شخصیات اورشخصیات سے دلائل کی جانب انتقال کرتے رہتے ہیں۔پہلے طے کرلیں کہ شخصیات سے مطلب ہے یادلائل مطلوب ہیں۔
رفیق طاہر صاحب کوجوجواب دیاگیاہے وہ بالکل درست ہے۔کوئی شخص اگراپنےذہن میں پیداہوئے تخیلات کویقینی اورقطعی سمجھنے لگے اورعلماء کی تصریحات کی ضرورت محسوس نہ کرے توایسے شخص کیلئے وہی جواب درست ہے جودیاگیاہے۔ویسے سمجھناچاہیں تویہ بھی سمجھانامشکل نہیں ہوگاکہ جن علماء نے تقلید شخصی کی بات کی ہے توان کی مراد محض مجازی طورپر ہے۔جیساکہ مفتی سے مسئلہ پوچھنے کوبھی تقلید کہاجاتاہے۔ورنہ نفس تقلید کی اصولیین حضرات نے جووضاحت کی ہے اس سے تقلید کاکوئی وجود ہی ثابت نہیں رہتاہے۔
جب ایک شخص یہ مانتاہے کہ ہرہرمسئلہ میں امام ابوحنیفہ کی بات وہ نہیں مانتابہت سارے مسائل میں وہ صاحبین اوردیگر علماء کی رائے پر عمل کرتاہے توس کوتقلید شخصی کانام کس طرح دیاجاسکتاہے؟یہ میری سمجھ کے باہر ہے؟اس کو مجازاتقلید شخصی توکہہ سکتے ہیں کہ فقہ حنفی کی سب سے بڑی شخصیت امام ابوحنیفہ ہیں۔ ہماراانتساب انہی کی جانب ہے وہ اس مکتب فکر کے بانی ہیں۔لیکن حقیقی معنوں میں اسے تقلید شخصی نہیں کہاجاسکتا!اورپھر میں نے اپنے بات کی وضاحت میں مفتی سعید پالن پوری کاحوالہ دیاہے اس لحاظ سے میرے حق میں یہ نہیں کہاجاسکتاکہ میں علماء کی تصریحات کا محتاج نہیں ہوں!
ایک تو سعید پالن پوری صاحب کا حوالہ نہیں ملا۔ آپ سے پہلے بھی گزارش کی تھی۔ اور اب بھی گزارش ہے کہ صفحہ نمبر بتائیے۔ میں نے حدیث اور اہلحدیث کتاب کی پی ڈی ایف فائل کا لنک آپ کی پروفائل پیغامات میں بھیجا ہے۔
دوسری بات یہ کہ رفیق طاھر صاحب کے حق میں آپ کا بیان درست اور آپ کے حق میں اسی قسم کی بات پر ہمارا بیان غلط۔ عجیب بات ہے۔ تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی، والی بات معلوم ہوتی ہے۔ جب تک سعید صاحب کا حوالہ بھی چیک نہ ہو جائے، تقلید حکمی والی بات ابھی تک آپ کی طبع زاد اور خود ساختہ ہی ہے۔

ویسے کیا تقلید شخصی کو تقلید حکمی قرار دینے والے فقط آ پ اور سعید پالن پوری صاحب ہی ہیں؟ یہ بقیہ علمائے احناف کو کیا ہوا؟

یہی مسلک جمہوراحناف کابھی ہے ۔ان تمام افراد کاجوبعض مسائل میں امام ابوحنیفہ سے ہٹ کر دیگر فقہاء کی رائے کو مفتی بہ اورقابل ترجیح اورقابل عمل مانتے ہیں کیونکہ ان کا بعض مسائل مین امام ابوحنیفہ سے الگ موقف اختیار کرناہی یہ بتاتاہے کہ وہ تقلید شخصی کے حقیقی معنوں میں قائل نہیں ہیں۔
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ چار مسالک میں سے ایک مسلک اور شخصیت ہی کو پکڑنے والے ہمیشہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ چاروں ائمہ کی ایک ساتھ تقلید کرنے میں نفس پرستی کا اندیشہ ہے۔ اور تقلید کے موضوع پر ہر کتاب میں اس کا حوالہ دیکھا جا سکتا ہے۔
اور یہی لوگ جب امام ابو حنیفہ کے فتویٰ کو بعض مسائل میں غیر مفتی بہ قرار دے کر کسی اور کے فتوے پر عمل کرتے ہیں تو نفس پرستی کا شائبہ تک نہیں ہوتا، بلکہ حق پرستی قرار پاتا ہے۔
کوشش کروں گا کہ اس معاملے میں علیحدہ دھاگے میں آپ کی رائے جان سکوں۔


یہ آپ نے چوں چوں کا مربہ شروع کردیا!
واضح طورپر یہ کہیں کہ تقلید شخصی سے آیایہ مراد ہے کہ کسی بھی فرد کی ہرہربات مانی جائے گی
یاتقلید شخصی سے یہ مراد ہے کہ بعض مسائل میں اس سے اختلاف کرکے دیگر فقہاء کی رائے پر عمل کیاجاسکتاہے
یاتقلید شخصی سے یہ مراد ہے کہ راجح ومرجوح کے مسئلہ میں راجح کے ہوتے ہوئے مرجوح مسئلہ پر عمل کیاجائے۔
آخرالذکر شق اعتراض کا فورم پر کئی مرتبہ جواب دیاگیاہے ۔جواب کے بعد خاموشی چھاجاتی ہے اورپھر کسی تھریڈ میں یہی اعتراض شروع کردیاجاتاہے ۔کسی ایک تھریڈ میں اسی پر بات کرلیں اب میں ایک ہی اعتراض پر تمام غیرمقلدین کو فردافرداجواب دینے سے تو رہا۔
رہنے دیں۔ جب آپ کو کسی بات کا جواب نہیں دینا ہوتا تو آپ ایسی ہی باتیں شروع کر دیتے ہیں۔ ورنہ ہماری بات واضح تھی۔ خود آپ نے حلالہ کے متعلق ایک موضوع چھوڑ کر دوسرے میں بات چیت شروع کر دی۔ لیکن ایسا ہی کام غلطی سے ہم کر ڈالیں تو آپ کی ڈانٹ سننی پڑتی ہے۔
 
Top