یہ تعریف سمجھ میں آ جاتی ہے۔
آپ نے جو جامع و مانع تعریف لکھی ہے اس کا ترجمہ بھی کر دیں۔
ابن ہمام الحنفی نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں انکا ترجمہ یہ ہے :
ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جسکا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔
وضاحت :
اس تعریف کو ذرا غور سے سمجھیں کہ ایسے شخص کا قول مان لیا جائے جسکا قول قرآن یا حدیث نہ ہو یعنی اللہ اور اسکے رسول کے علاوہ کسی اور کا قول مان لیا جائے اور پھر اسکے قول پر کوئی دلیل بھی نہ ہو ۔ یعنی اس نے جو بات کہی ہے اسکی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہ ہو ۔ اگر اسکی بات کی دلیل کتاب وسنت میں موجود ہو گی تو وہ تقلید نہیں کہلائے گی ۔
تو غور فرمائیے کہ جس شخص کی بات نہ تو قرآن وحدیث ہو اور نہ ہی قرآن وحدیث کی کوئی دلیل اس کے قول پر موجود ہو تو پھر وہ قول کیا ہوگا ؟
یقینا وہ قول کتاب وسنت کے خلاف ہی ہوگا
کیونکہ تقلید دینی امور میں ہوتی ہے دنیاوی میں نہیں ۔
اور اسی بات کو میں نے اپنے لفظوں میں لکھا تھا جسکا معنى یہ بنتا ہے :
کتاب وسنت کے خلاف کسی کا قول مان لینا ۔
تقلید کہلاتا ہے ۔