محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
جزی اللہ الجمیع
میرے بھائی اپنی چھوٹی سی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے اصولی اور فقیہہ تو آپ بننے پر تلے ہوئے ہیں۔جبکہ آپ مقلد یعنی جاہل ہیں بلکہ حنفیت میں ابوحنیفہ کے بعد ہر شخص جاہل یعنی مقلد ہے۔ کیا مقلد کو اتنا علم ہوتا ہے اتنی سمجھ ہوتی ہے جس کا اظہار اس پوسٹ میں ندوی صاحب فرمارہے ہیں؟؟؟جس کو دیکھو،اصولی اورفقیہہ بننے پر تلاہواہے خواہ پلے میں کچھ ہویانہ ہو۔ علم سے فہم سے اگر عاری ہیں توکیاہوا،زمانہ جمہوریت کاہے اورہرشخص اپنی ڈفلی بجانے کا حق رکھتاہے اورجوجتنی زور سے ڈفلی بجائے وہ اتناہی بڑاعلامہ اورمجتہد شمار ہوسکتاہے۔
بھائی میرے!مجھے اپنی جہالت کااعتراف کل بھی تھا آج بھی ہے اورکل بھی رہے گا۔اولاتوانسانی علوم ہے ہی کتنا۔اس کو "قلیل علم"بخشاگیاہے پھر اس قلیل علم میں سے ہرشخص کس قدر"علم"کاحامل ہے یہ ہرشخص غورکرسکتاہے اورہرانسان جوکچھ جانتاہے وہ اس کے نہ جاننے کے مقابلہ میں کتناہے اس پر بھی غورکرسکتاہے۔ دعاہے کہ اللہ علم اورصحیح علم اورنافع علم سے نوازے۔میرے بھائی اپنی چھوٹی سی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے اصولی اور فقیہہ تو آپ بننے پر تلے ہوئے ہیں۔جبکہ آپ مقلد یعنی جاہل ہیں بلکہ حنفیت میں ابوحنیفہ کے بعد ہر شخص جاہل یعنی مقلد ہے۔ کیا مقلد کو اتنا علم ہوتا ہے اتنی سمجھ ہوتی ہے جس کا اظہار اس پوسٹ میں ندوی صاحب فرمارہے ہیں؟؟؟
ندوی صاحب تو ہمیں مجتہد نظر آرہے ہیں لیکن خود کو جاہل (مقلد) کہلاوانے پر بضد ہیں۔ موجودہ دور کا ہر مقلد دو چہرے رکھتا ہے۔ یعنی خود دلائل کو بھی سمجھتا ہے لیکن مقلد بھی بنا پھرتا ہے۔ آخر اس دوغلی پالیسی سے مقلدین کب توبہ کریں گے؟؟؟
ہم نے توکسی بھی عالم کے بارے میں نہیں سنا کہ وہ خود کی تعریف اورمدح سرائی کررہاہو کہ میں مجہتد ہوں یہ ہوں اوروہ ہوں بلکہ ہرایک انکسار سے ہی کام لیتاہے۔ یقین نہ آئے توتاریخ وسوانح کی کتابوں سے استفادہ کریں۔دوی صاحب تو ہمیں مجتہد نظر آرہے ہیں لیکن خود کو جاہل (مقلد) کہلاوانے پر بضد ہیں۔ موجودہ دور کا ہر مقلد دو چہرے رکھتا ہے۔ یعنی خود دلائل کو بھی سمجھتا ہے لیکن مقلد بھی بنا پھرتا ہے۔ آخر اس دوغلی پالیسی سے مقلدین کب توبہ کریں گے؟؟؟
جتنا علم آپ کی تحریر سے چھلک رہا ہے مقلد کو تو اتنا بھی علم نہیں ملا۔ دنیا بھر میں اگر سب سے کم اور تقریبا نہ ہونے کے برابر کسی کو علم ہے وہ مقلد ہے اسی لئے بہت سے علماء نے مقلد اور جانور میں کوئی فرق روا نہیں رکھا۔ ہم تو صرف یہ عرض کرنا چاہ رہے تھے کہ اگر آپ مقلد ہیں تو آپ کی تحریر دیکھتے ہوئے آپ کا دعویٰ جھوٹا ہے۔بھائی میرے!مجھے اپنی جہالت کااعتراف کل بھی تھا آج بھی ہے اورکل بھی رہے گا۔اولاتوانسانی علوم ہے ہی کتنا۔اس کو "قلیل علم"بخشاگیاہے پھر اس قلیل علم میں سے ہرشخص کس قدر"علم"کاحامل ہے یہ ہرشخص غورکرسکتاہے اورہرانسان جوکچھ جانتاہے وہ اس کے نہ جاننے کے مقابلہ میں کتناہے اس پر بھی غورکرسکتاہے۔ دعاہے کہ اللہ علم اورصحیح علم اورنافع علم سے نوازے۔
میں نے اپنی جانب سے کچھ بھی نہیں کہاہے۔ صرف اتنی گزارش کی ہے کہ ابن ہمام کی اقوال جوتشریحات ان کے شاگردوں نے کی ہے اورتقلید کی تعریف اورحقیقت وماہیت میں دیگر بزرگوں نے بھی جوکچھ فرمایاہے اس پر بھی نگاہ کی جائے۔
یہ درست ہے کہ اہل علم خود اپنی تعریف نہیں کرتا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آج تک کسی اہل علم نے اپنے مقلد ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کیا۔ اور جو مقلد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اہل علم نہیں جاہل ہوتے ہیں۔ اور حنفیوں کے ہاں تو بڑے سے بڑا علامہ، محدث، مفتی، اور فقیہہ بھی مقلد یعنی جاہل ہوتا ہے اور اس کو اپنی جہالت کے سبب یہ حق کب پہنچتا ہے کہ وہ مفتی اور محدث جیسے القابات اپنے نام کے ساتھ لگائے۔ ندوی صاحب اگر آپ کو دعویٰ اجتہاد نہیں تو آپ اپنی تقلیدی حدود سے باہر نکل کر فقہی عبارات کی تشریح کرنے انہیں سمجھنے یا سمجھانے کی کوشش نہ فرمائیں کیونکہ مقلد ہونے کے ناطے یہ آپ کا وظیفہ نہیں۔ اگر لوگوں کو گمراہ کرنے کی خاطر خود جاہل بھی بنے رہتے ہو اور دلائل کو سمجھتے ہوئے مجتہد بھی بنتے ہو۔بھائی یہ ڈرامہ بازی اچھی چیز نہیں۔ہم نے توکسی بھی عالم کے بارے میں نہیں سنا کہ وہ خود کی تعریف اورمدح سرائی کررہاہو کہ میں مجہتد ہوں یہ ہوں اوروہ ہوں بلکہ ہرایک انکسار سے ہی کام لیتاہے۔ یقین نہ آئے توتاریخ وسوانح کی کتابوں سے استفادہ کریں۔
ویسے ایک انسان کسی خوبی کا حامل ہو لیکن وہ اس سے تنازل کرے تویہ بہتر ہے یاپھر یہ کہ ایک شخص اندر سے خالی ہو لیکن دعوے بڑے بڑے ہوں یعنی ڈینگیں ہانک رہاہو۔
آپ نے بڑی آسانی سے دعوی کردیاکہ آج تک کسی اہل علم نے اپنے مقلد ہونے کا اعتراف نہیں کیا۔کیااس دعوی سے پہلے علماء کی کتب اورارشادات کو جاننے کی کوشش کی تھی یامحض طبعیت میں ابال آیااورایک دعوی کردیا۔اگرموخرالذکر صورت ہی ہے تویہ بھی جہالت کی ایک قسم ہے۔ لیکن اس میں انسان کو اپنی جہالت کاپتہ نہیں چلتا۔یہ دراصل جہل مرکب ہے اورجہل مرکب کا حامل ہمیشہ جہالت میں ہی مبتلارہتاہے۔یہ درست ہے کہ اہل علم خود اپنی تعریف نہیں کرتا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آج تک کسی اہل علم نے اپنے مقلد ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کیا۔ اور جو مقلد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اہل علم نہیں جاہل ہوتے ہیں۔
ایک تقریر سے اقتباس"کسی آدمی کی بات ماننا،جو نہ اللہ کے قرآن میں ہو ،جو نہ نبی(ﷺ)کی حدیث میں ہو،نہ اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادیہ ہو ۔کسی آدمی کی وہ بات ماننا جو حجت شریعہ میں نہ ہو،اس کو تقلید کہا جاتا ہے۔
اب ذرااس کا ہم جائزہ لیتے چلیںجو نہ اللہ کے قرآن میں ہو ،جو نہ نبی(ﷺ)کی حدیث میں ہو،نہ اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادیہ ہو
اس پر توڈاکٹر کا نسخہ وکیل کی قانونی دفعات اوردیگر پیشوں کا ہی اطلاق کیاجاسکتاہے کیونکہ ڈاکٹر اوروکیل کی بات نہ تو قرآن میں ہے نہ حدیث میں ہے اورنہ ہی اس پر اجماع ہے اورنہ ہی وہ مسائل اجتہادیہ میں سے ہے ۔"کسی آدمی کی بات ماننا،جو نہ اللہ کے قرآن میں ہو ،جو نہ نبی(ﷺ)کی حدیث میں ہو،نہ اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادیہ ہو ۔کسی آدمی کی وہ بات ماننا جو حجت شریعہ میں نہ ہو،اس کو تقلید کہا جاتا ہے۔"