سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
مجتہدین میں کوئی بٹوارہ نہیں۔مذاہب اربعہ کے مجتہدین اہل حدیث کے بھی امام اور مجتہد ہیں۔آئمہ حدیث بخاری مسلم ۔ابو داؤد۔ترمذی۔ابن خذیمہ۔ابن جریر طبری۔ابو عبد الرحمٰن۔اوزاعی۔ابو یوسف محمد۔یہ سب اہل حدیث کے مجتہد ہیں۔البتہ حق کسی میں محصور نہیں۔نہ کسی کو مقام نبوت ملا ہے۔نہ مقام عصمت حاصل ہے۔عظیم وسیع علم کے باجود غلطی ممکن بھی ہے۔اور واقعہ بھی اس لئے کسی کے تمام اجتہادات واجب القبول نہیں ہوسکتے ۔اور نہ واجب الاتباع ۔پہلا سوال
1- کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ کبھی اہل حدیث مسلک کے علماء نے اہل حدیث کے اکابریں کے فہم سے اختلاف کرکے ایسا فتوے دیے ہوں جو غیر اہل حدیث اکابر کے فہم کے مطابق ہوں ۔ اگر ایسا ہے تو حوالاجات مطلوب ہیں ورنہ آپ کی بات صرف نعرہ کہلائے گي عملا آپ حضرات بھی اپنے اکابرین کے فہم کے خلاف نہیں چلتے
اجتہاد کسی عالم کا ہو اسے کتاب وسنت پرپیش کرنا چاہیے۔اگرکتاب و سنت میں صراحت موجود نہ ہو عام کو کسی کے اجتہاد کا پابند نہ کیجئے۔جس پر حسب مصالح حل کرے۔اس پرکوئی ملامت اور ضیق نہ ہونی چاہیے۔
بحرحال علماء کی طرف رجوع کریں گے۔ انہیں عادت ڈالنی ہے کہ مشہور مجتہدین یا متعارف فقہوں کی بجائے شریعت کتاب وسنت کے نام سے مسائل دریافت کریں۔اورعلماء اپنی صوابدید کے مطابق جواب دیں۔اگر مقلد قرآن وسنت کے خلاف مسائل چھوڑنے پر آمادہ ہوجائے تو یہ تقلید جہل برداشت اور مناسب ترین صورت ہے ۔میاں صاحب۔ حافظ ابن قیم نے اسے گوارہ فرمایا ہے۔تجربہ کی بناء پرضروری استفتا مخصوص فقہوں کی بجائے شریعت کی بنا پر کرنی چاہیے۔میاں صاحب نے معیار کے اس مقام میں یہ شرع فرمادی تھی۔
شیخ الحدیث اسمعیل سلفی رحمہ اللہ