• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمام مقلدین کو کھلا چیلنج ہے (کہ کسی صحابی سے تقلید کا حکم اور اس کا واجب ہونا ثابت کر دیں)

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
بتانا مقصو د یہ ہے کہ ہر سال رمضان میں تروایح نہیں پڑھی۔ اس کی ترغیب دی بغیر کسی تاکیدی حکم کے۔ پورے رمضان نہیں پڑھی۔
یہ سنت رسول ہے
فقط اتنا بتائیں کہ کیوں نہیں پڑھی تھی جماعت کے ساتھ.
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
حدیث نمبر: 346 --- ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہ کہا ہم سے میرے والد حفص بن غیاث نے ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے شقیق بن سلمہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) اور ابوموسیٰ اشعری کی خدمت میں تھا ، ابوموسیٰ نے پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن ! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کسی کو غسل کی حاجت ہو اور پانی نہ ملے تو وہ کیا کرے ۔ عبداللہ نے فرمایا کہ اسے نماز نہ پڑھنی چاہیے ۔ جب تک اسے پانی نہ مل جائے ۔ ابوموسیٰ نے کہا کہ پھر عمار کی اس روایت کا کیا ہو گا جب کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے کہا تھا کہ تمہیں صرف (ہاتھ اور منہ کا تیمم) کافی تھا ۔ ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ تم عمر ؓ کو نہیں دیکھتے کہ وہ عمار کی اس بات پر مطمئن نہیں ہوئے تھے ۔ پھر ابوموسیٰ نے کہا کہ اچھا عمار کی بات کو چھوڑو لیکن اس آیت کا کیا جواب دو گے (جس میں جنابت میں تیمم کرنے کی واضح اجازت موجود ہے)
عبداللہ بن مسعود ؓ اس کا کوئی جواب نہ دے سکے ۔ صرف یہ کہا کہ اگر ہم اس کی بھی لوگوں کو اجازت دے دیں تو ان کا حال یہ ہو جائے گا کہ اگر کسی کو پانی ٹھنڈا معلوم ہوا تو اسے چھوڑ دیا کرے گا ۔ اور تیمم کر لیا کرے گا ۔ (اعمش کہتے ہیں کہ) میں نے شقیق سے کہا کہ گویا عبداللہ نے اس وجہ سے یہ صورت ناپسند کی تھی ۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
بتانا مقصود یہ ہیکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ تیمم کے قائل تھے.
حدیث نمبر: 124 --- حکم البانی: صحيح ، المشكاة ( 530 ) ، صحيح أبي داود ( 357 ) ، الإرواء ( 153 ) ... ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” پاک مٹی مسلمان کو پاک کرنے والی ہے گرچہ وہ دس سال تک پانی نہ پائے ، پھر جب وہ پانی پا لے تو اسے اپنی کھال (یعنی جسم) پر بہائے ، یہی اس کے لیے بہتر ہے “ ۔ محمود (محمود بن غیلان) نے اپنی روایت میں یوں کہا ہے : پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابوہریرہ ، عبداللہ بن عمرو اور عمران بن حصین ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اکثر فقہاء کا قول یہی ہے کہ جنبی یا حائضہ جب پانی نہ پائیں تو تیمم کر کے نماز پڑھیں ، ۴- ابن مسعود ؓ جنبی کے لیے تیمم درست نہیں سمجھتے تھے اگرچہ وہ پانی نہ پائے ۔ ان سے یہ بھی مروی ہے کہ انہوں نے اپنے قول سے رجوع کر لیا تھا اور یہ کہا تھا کہ وہ جب پانی نہیں پائے گا ، تیمم کرے گا ، یہی سفیان ثوری ، مالک ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ترجمہ کردیں بندہ عربی زبان سے نابلد ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ وہ خالی اعتماد کر بیٹھیں گے. (متفق علیہ)
عبدا للہ بن مسعود کی رجوع کی حدیث بھی کوٹ کی ہے۔
عبداللہ بن مسعود ؓ بولے کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو جلد ہی یہ حال ہو جائے گا کہ جب ان کو پانی ٹھنڈا معلوم ہو گا تو وہ مٹی سے تیمم ہی کر لیں گے ۔
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے قول سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ تیمم کے قائل تھے.
ابوموسیٰ ؓ نے اس پر کہا کہ پھر سورۃ المائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہو گا ” اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی پر تیمم کر لو ۔ “ عبداللہ بن مسعود ؓ بولے کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو جلد ہی یہ حال ہو جائے گا کہ جب ان کو پانی ٹھنڈا معلوم ہو گا تو وہ مٹی سے تیمم ہی کر لیں گے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
تاکہ مسلمانوں پر فرض نہ ہوجائے۔
تو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو فرضیت کا اندیشہ ختم ہو گیا. اسی لۓ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اجتہاد کیا اور باجماعت تراویح کا آغاز ہوا.
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ وہ خالی اعتماد کر بیٹھیں گے. (متفق علیہ)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شریعت لائے تھے اور ان کا پا س اس کا حق تھا کہ کیا بیان کر نا ہے اور کیانہیں ۔اگرچہ اس حدیث کے راوی نہ رسول اللہ علیہ وسلم کی بات پر عمل نہیں کیا۔
ان کے بعد کسی کے پاس حق نہیں کہ وہ کسی مسئلہ کو اس لئے چھپائے کہ لوگ اس کا غلط استعمال نہ کرلیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شریعت لائے تھے اور ان کا پا س اس کا حق تھا کہ کیا بیان کر نا ہے اور کیانہیں ۔اگرچہ اس حدیث کے راوی نہ رسول اللہ علیہ وسلم کی بات پر عمل نہیں کیا۔
ان کے بعد کسی کے پاس حق نہیں کہ وہ کسی مسئلہ کو اس لئے چھپائے کہ لوگ اس کا غلط استعمال نہ کرلیں۔
شاید آپ کو سمجھا نہیں پایا.
کسی مصلحت کے تحت کسی بات کو چھپا لینا درست ہے. جیسا کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا.
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
تو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو فرضیت کا اندیشہ ختم ہو گیا. اسی لۓ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اجتہاد کیا اور باجماعت تراویح کا آغاز ہوا.
بھائی عرض تو یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ امت پر مشکل نہ ہو ترک کی ۔ علماء نے تو تروایح بلا عذر چھوڑنا گناہ قرار دیا ہے ۔تو اس کو کیا کہیں گے۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی ہررات تو نہیں پڑھی۔
 
Top