عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
توہین آمیز خاکے اور عصر حاضرکے قوانین
توہین کے ان واقعات پر غیر مسلم حکومتوں کا رویہ بھی ہٹ دھرمی، تکبر وتمسخر اور انانیت کا مظہرہے۔ اس نوعیت کے واقعات پر ان کی پیش کردہ بعض معذرت آرائیاں بھی منافقت کے پردے میں لپٹی ہوئی ہیں۔ان اخبارات کے سابقہ رویے، ان ممالک کے اپنے قوانین اور اقوامِ متحدہ ودیگر عالمی قوانین ان کے اس دوہرے معیار کی کسی طو رحمایت نہیں کرتے، لیکن اس کے باوجود میڈیا کے بل بوتے پر ان کی تکرار جاری وساری ہے۔
جہاں تک توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبار کاتعلق ہے … جس کی پیشانی پر یہودیوں کا عالمی نشان ’سٹار آف ڈیوڈ‘ اس کے متعصب یہودی ہونے کابرملا اظہار ہے … تو اسی اخبار نے ۲ برس قبل حضرت عیسیٰ کے بارے میں بعض متنازعہ خاکے شائع کرنے سے انکار کیا تھا، کیونکہ ان کی نظر میں اس سے ان کے بعض قارئین کے جذبات متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ وہ خاکے کرسٹوفرزیلر نامی کارٹونسٹ نے بنائے تھے۔ مذکورہ خاکوں کی اشاعت کے عمل کا بھی اگر جائزہ لیا جائے تو حادثہ کی بجائے ایک منظم سازش کا پتہ چلتا ہے۔
توہین کے ان واقعات پر غیر مسلم حکومتوں کا رویہ بھی ہٹ دھرمی، تکبر وتمسخر اور انانیت کا مظہرہے۔ اس نوعیت کے واقعات پر ان کی پیش کردہ بعض معذرت آرائیاں بھی منافقت کے پردے میں لپٹی ہوئی ہیں۔ان اخبارات کے سابقہ رویے، ان ممالک کے اپنے قوانین اور اقوامِ متحدہ ودیگر عالمی قوانین ان کے اس دوہرے معیار کی کسی طو رحمایت نہیں کرتے، لیکن اس کے باوجود میڈیا کے بل بوتے پر ان کی تکرار جاری وساری ہے۔
جہاں تک توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبار کاتعلق ہے … جس کی پیشانی پر یہودیوں کا عالمی نشان ’سٹار آف ڈیوڈ‘ اس کے متعصب یہودی ہونے کابرملا اظہار ہے … تو اسی اخبار نے ۲ برس قبل حضرت عیسیٰ کے بارے میں بعض متنازعہ خاکے شائع کرنے سے انکار کیا تھا، کیونکہ ان کی نظر میں اس سے ان کے بعض قارئین کے جذبات متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ وہ خاکے کرسٹوفرزیلر نامی کارٹونسٹ نے بنائے تھے۔ مذکورہ خاکوں کی اشاعت کے عمل کا بھی اگر جائزہ لیا جائے تو حادثہ کی بجائے ایک منظم سازش کا پتہ چلتا ہے۔
لمحہ بہ لمحہ اس سازش کو جس طرح پروان چڑھایا گیا، اور جن جن مراحل سے اسے گزارا گیا، اس کا تفصیلی تذکرہ ہفت روزہ ’ندائے خلافت‘ کے یکم مارچ ۲۰۰۶ء کے شمارے میں ایک مستقل مضمون میں کیا گیا ہے۔ یوں بھی یہ ڈنمارک سکنڈے نیوین ممالک میں سب سے زیادہ یہودیت نواز ملک ہے، کیونکہ تاریخی طور پر یورپ سے نکالے جانے کے بعد سب سے زیادہ یہودی ڈنمارک میں ہی رہائش پذیر ہوئے تھے۔ اس لئے اسی ملک میں اس سازش کا بیج ڈالا گیا ہے۔ اس سازش کا مختصر تذکرہ اپنے الفاظ میں حسب ِذیل ہے:(تفصیلات: روزنامہ ’جنگ‘ ۱۶؍ فروری ’زیر وپوائنٹ‘ جاوید چودھری )
’’ان خاکوں کی اشاعت کے دو بنیادی کردار ہیں: پہلا ڈینیل پائبس نامی امریکی عیسائی جو صدر بش کے ساتھ گہرے سیاسی وتجارتی مراسم رکھنے کے علاوہ بعض کمیٹیوں کا بھی رکن ہے اور امریکی اخبار اسے ’اسلام فوبیا کا مریض‘ اورمغربی دانشور ’اسلام دشمن‘ قرار دیتے ہیں۔ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں جہاں کوئی سرگرمی ہو تووہ اس کے لئے ہرقسم کی مدد دینے کے لئے آمادہ رہتا ہے۔ دوسرا اہم کردار جیلانڈ پوسٹن نامی اخبار کا یہودی کلچر ایڈیٹر فلیمنگ روز۔ مسلمانوں کے خلاف یہ دہشت گردی عیسائیوں اور یہودیوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ یہ ایڈیٹر کافی عرصہ سے توہین رسالتؐ کے موقع کی تلاش میں تھا کہ کرے بلوٹکن نامی ایک ڈینش مصنف نے نبی 1 پر ایک مختصر کتاب میں شائع کرنے کے لئے اس سے آپؐ کا کوئی خاکہ طلب کیا۔ اس تقاضے پر فلیمنگ نے ڈینیل کی حمایت اور تعاون کے بل بوتے پر آپ 1 کے خاکے بنانے کیلئے اپنے اخبار میں اشتہار شائع کرا دیا۔ ۴۰ میں سے ۱۲ بدبخت کارٹونسٹ اس مذموم حرکت کے لئے آمادہ ہوئے اور ان میں سے ویسٹر گارڈ نامی ملعون کارٹونسٹ نے توہین آمیز خاکے تیار کئے۔ اپنے قتل کا فتویٰ ملنے کے بعد سے یہ شخص روپوش یا ڈینش پولیس کی حفاظت میں ہے جبکہ فلیمنگ میامی(امریکہ) میں اپنے دوست ڈینیل کی میزبانی اور تحفظ سے محظوظ ہورہا ہے۔‘‘ ( ہفت روزہ فیملی میگزین: ۵ مارچ۲۰۰۶ئ’سازش کے اصل مجرم‘)