میری اس بائی سے بات ہوئی تھی جب میں نے دلائل سامنے رکھے تو اس نے ایک اعتراض کیا کے اگر تکبیر سے مراد اللہ اکبر لیں تو پھر کتنی دفعہ اللہ اکبر کہو گے تو میں نے جواب دیا ایک دفعہ اس نے کہا کے تکبیر سے مراد ایک دفعہ نہیں ہوتا بلکہ تکبیراً کا مطلب ایک دفعہ ہوتا ہے اب مجھے کیونکہ عربی نہیں آتی افسوس میں اس بات کا جواب نہ دے سکا۔اس نے کہا کے ادھر بات صاف نہیں ہے کہ کتنی دفعہ جبکہ ذکر والی میں خاص ہے اور ادھر تین دفعہ کا ذکر ہے اس لیے جس میں معاملہ صاف نا ہو اس کو واضح حدیث سے شرح کرو۔ اب اس کو اس کا کیا جواب دوں کہ ادھر تکبیر ایک دفعہ ہو گی یا ذیادہ دفعہ ؟
میں نے ایک حوالہ اس کو یہ والہ بھی دکھایا تھا ۔
صاحب مرعات (أبو الحسن عبيد الله بن محمد عبد السلام بن خان محمد بن أمان الله بن حسام الدين الرحماني المباركفوري (المتوفى: 1414هـ) رقم طراز ہیں:
فيكون الحديث دليلاً على استحباب رفع الصوت بقول "الله اكبر" مرة أو مكرراً
اس نے کہا کے دیکھو ادھر بھی یہی لکھا ہے ایک دفعہ یا ذیادہ؟اب یہ بات کیسے واضح ہو گی کہ تکبیر سے مراد ایک دفعہ یا ذیادہ؟؟؟؟