بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تکفیرو تضلیلِ ابن عربی اور شبہات ِحنیف قریشی
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے وحدت الوجود سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وحدت الوجود کے بانی مشہور صوفی ابن عربی المعروف ’’شیخ اکبر‘‘ پربھی کلام کیا تھا اور اس کے کفریہ عقائد و نظریات اور علمائے کرام کا اس کی شدید تضلیل و تکفیر کرنے پر ثبوت پیش کئے تھے۔ نیزجن علماء نے ابن عربی کی تعریف کر رکھی ہے یا اسے القابات سے نواز رکھا ہے ان کے بارے میں لکھا تھا کہ
’’ اُن کے دو گروہ ہیں:
اول: جنہیں (حقیقی معنوں میں۔راقم) ابن عربی کے بارے میں علم ہی نہیں ہے۔(یعنی غلط فہمی کا شکار یا محض کچھ پہلے علماء کی تعریف دیکھ کر تعریف کرنے والے۔ راقم)
دوم: جنہیں ابن عربی کے بارے میں علم ہے۔ ان کے تین گروہ ہیں:
اول: جو ابن عربی کی کتابوں اور اس کی طرف منسوب کفریہ عبارات کا یہ کہہ کر انکار کر دیتے ہیں کہ یہ ابن عربی سے ثابت ہی نہیں ہیں۔
دوم: جو تاویلات کے ذریعے سے کفریہ عبارات کو مشرف بہ اسلام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سوم: جو ان عبارات سے کلیتاً متفق ہیں۔ اس تیسرے گروہ اور ابن عربی کا ایک ہی حکم ہے اور پہلے دو گروہ اگر بذات ِ خود صحیح العقیدہ ہیں تو جہالت کی وجہ سے لا علم ہیں۔‘‘
(الحدیث:۴۹ص۲۳۔۲۴،علمی مقالات ج۲ص۴۷۱۔۴۷۲)
اپنے ایک اور مضمون میں شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے لکھا:
’’(ایک دیوبندی نے۔ راقم) ابن عربی کی تعریف میں کچھ علماء کی عبارات نقل کر دی ہیں جو چار وجہ سے مردود ہیں:
اول: یہ علماء ابن عربی سے صحیح طور پر واقف نہیں ہیں۔ دیکھئے الحدیث:۴۹ص۲۴
دوم: یہ علماء ابن عربی کی کتابوں سے صحیح طور پر واقف نہیں ہیں۔
سوم: ان علماء کی تاویلات ان سے بڑے اور جمہور علماء کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہیں۔ مثلاً امام بلقینی، العز بن عبدالسلام، ابو حیان الاندلسی ، ابن کثیر، ابن تیمیہ، ابن حجر العسقلانی اور محدث بقاعی وغیرہم نے ابن عربی پر شدید جرح کر رکھی ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث:۴۹ص۲۱۔۲۳
چہارم: فصوص الحکم اور الفتوحات المکیہ میں ابن عربی کی عبارات سے ان تاویلات کا باطل ہونا صاف ظاہر ہے۔‘‘
(علمی مقالات ج۲ص۴۷۹)
اس واضح اصولی مئوقف کے پیش کئے جانے کے باوجودبریلوی فرقہ کے مناظر مفتی حنیف قریشی نے اپنے ’’شیخ اکبر‘‘ ابن عربی کے بارے میں بعض پچھلے اہل حدیث علماء کے تعریفی و دعائیہ کلمات اور القابات پیش کر کے لکھا:
’’اور انہیں یاقوت احمر، راہ ہدایت کے داعی و مبلغ، مقرب بارگاہ الٰہی، ربانی حکماء انبیاء کے خلفاء ، حجۃ اللہ الظاہرۃ، من صفوۃ عباد اللہ، قدس سرہ العزیزجیسے القابات دینے اور انہیں قابل عزت کہنے والے اکابرین جماعت اہل حدیث کے خلاف مبارک ’’تکفیر‘‘ کب منصہ شہود پر آئے گا؟ اور زبیر علی زئی صاحب اہل حدیث کے مناظر ہیں اور وہ اس اصول سے یقینا بے خبر نہیں ہوں گے کہ ایک کافر و مشرک کی کفریہ شرکیہ عقیدہ میں تائید کرنے والا ، اسے کلمات تحسین سے نوازنے والا ، اس کو رحمۃ اللہ علیہ، قدس سرہ العزیز جیسے دعائیہ کلمات سے نوازنے والا....آخر کس زمرہ میں آتا ہے؟ جناب زبیر علی زئی صاحب مجھے آپ کے مبارک فیصلہ کا انتظار رہے گا۔‘‘
(روئیداد مناظرہ،گستاخ کون؟ص۴۸۹)