• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکفیر و تضلیلِ ابن عربی اور شبہات ِ حنیف قریشی

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تکفیرو تضلیلِ ابن عربی اور شبہات ِحنیف قریشی

حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے وحدت الوجود سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وحدت الوجود کے بانی مشہور صوفی ابن عربی المعروف ’’شیخ اکبر‘‘ پربھی کلام کیا تھا اور اس کے کفریہ عقائد و نظریات اور علمائے کرام کا اس کی شدید تضلیل و تکفیر کرنے پر ثبوت پیش کئے تھے۔ نیزجن علماء نے ابن عربی کی تعریف کر رکھی ہے یا اسے القابات سے نواز رکھا ہے ان کے بارے میں لکھا تھا کہ
’’ اُن کے دو گروہ ہیں:
اول: جنہیں (حقیقی معنوں میں۔راقم) ابن عربی کے بارے میں علم ہی نہیں ہے۔(یعنی غلط فہمی کا شکار یا محض کچھ پہلے علماء کی تعریف دیکھ کر تعریف کرنے والے۔ راقم)
دوم: جنہیں ابن عربی کے بارے میں علم ہے۔ ان کے تین گروہ ہیں:
اول: جو ابن عربی کی کتابوں اور اس کی طرف منسوب کفریہ عبارات کا یہ کہہ کر انکار کر دیتے ہیں کہ یہ ابن عربی سے ثابت ہی نہیں ہیں۔
دوم: جو تاویلات کے ذریعے سے کفریہ عبارات کو مشرف بہ اسلام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سوم: جو ان عبارات سے کلیتاً متفق ہیں۔ اس تیسرے گروہ اور ابن عربی کا ایک ہی حکم ہے اور پہلے دو گروہ اگر بذات ِ خود صحیح العقیدہ ہیں تو جہالت کی وجہ سے لا علم ہیں۔‘‘
(الحدیث:۴۹ص۲۳۔۲۴،علمی مقالات ج۲ص۴۷۱۔۴۷۲)
اپنے ایک اور مضمون میں شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے لکھا:
’’(ایک دیوبندی نے۔ راقم) ابن عربی کی تعریف میں کچھ علماء کی عبارات نقل کر دی ہیں جو چار وجہ سے مردود ہیں:
اول: یہ علماء ابن عربی سے صحیح طور پر واقف نہیں ہیں۔ دیکھئے الحدیث:۴۹ص۲۴
دوم: یہ علماء ابن عربی کی کتابوں سے صحیح طور پر واقف نہیں ہیں۔
سوم: ان علماء کی تاویلات ان سے بڑے اور جمہور علماء کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہیں۔ مثلاً امام بلقینی، العز بن عبدالسلام، ابو حیان الاندلسی ، ابن کثیر، ابن تیمیہ، ابن حجر العسقلانی اور محدث بقاعی وغیرہم نے ابن عربی پر شدید جرح کر رکھی ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث:۴۹ص۲۱۔۲۳
چہارم: فصوص الحکم اور الفتوحات المکیہ میں ابن عربی کی عبارات سے ان تاویلات کا باطل ہونا صاف ظاہر ہے۔‘‘
(علمی مقالات ج۲ص۴۷۹)

اس واضح اصولی مئوقف کے پیش کئے جانے کے باوجودبریلوی فرقہ کے مناظر مفتی حنیف قریشی نے اپنے ’’شیخ اکبر‘‘ ابن عربی کے بارے میں بعض پچھلے اہل حدیث علماء کے تعریفی و دعائیہ کلمات اور القابات پیش کر کے لکھا:
’’اور انہیں یاقوت احمر، راہ ہدایت کے داعی و مبلغ، مقرب بارگاہ الٰہی، ربانی حکماء انبیاء کے خلفاء ، حجۃ اللہ الظاہرۃ، من صفوۃ عباد اللہ، قدس سرہ العزیزجیسے القابات دینے اور انہیں قابل عزت کہنے والے اکابرین جماعت اہل حدیث کے خلاف مبارک ’’تکفیر‘‘ کب منصہ شہود پر آئے گا؟ اور زبیر علی زئی صاحب اہل حدیث کے مناظر ہیں اور وہ اس اصول سے یقینا بے خبر نہیں ہوں گے کہ ایک کافر و مشرک کی کفریہ شرکیہ عقیدہ میں تائید کرنے والا ، اسے کلمات تحسین سے نوازنے والا ، اس کو رحمۃ اللہ علیہ، قدس سرہ العزیز جیسے دعائیہ کلمات سے نوازنے والا....آخر کس زمرہ میں آتا ہے؟ جناب زبیر علی زئی صاحب مجھے آپ کے مبارک فیصلہ کا انتظار رہے گا۔‘‘
(روئیداد مناظرہ،گستاخ کون؟ص۴۸۹)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
رضاخانی مناظر کے ان شبہات کا جواب شیخ محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے اصولی مئوقف میں ہی موجود ہے جو انہوں نے ابن عربی کی تعریف کرنے ولے علماء کے بارے میں پیش کر رکھا ہے۔
مگر چونکہ بریلوی مناظر شاید یہ اصولی بات سمجھنے کی استطاعت نہیں رکھتے اس لئے ذیل میں خود بریلوی فرقہ کی جانب سے گمراہ، بدمذہب و کافرقرار دیے گئے حضرات کے لئے تعریفی و دعائیہ کلمات و القابات بریلویوں کی ہی مستند کتب سے پیش خدمت ہیں تاکہ ابن عربی کی وکالت کرتے ہوئے بہتر دماغی توازن کے ساتھ دوسروں پر الزام قائم کر سکیں۔
۱) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد رشید امام ابن قیم رحمہ اللہ کے متعلق بریلوی ’’اعلیٰ حضرت‘‘ احمد رضا خان بریلوی نے بد مذہب اور گمراہ کا فتویٰ جاری کر رکھاہے۔(دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۱۷ص۵۴۳)
اسی طرح خود بریلوی مناظر حنیف قریشی نے امام ابن تیمیہ کی طرف کئی ایک گمراہیاں اور کفریات منسوب کرنے کے بعد بطور دلیل و حجت ایک عبارت پیش کی جس میں موجودہے کہ’’اس مجلس قضاء نے متفقہ فیصلہ دیا کہ ابن تیمیہ کافر ہے۔‘‘ (روئیداد مناظرہ، گستاخ کون؟ص۴۹۵)
ملا علی قاری کو ’’مشہور محدث ....رحمۃ اللہ علیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے حنیف قریشی بریلوی نے ان کی کتاب کے حوالے سے بھی لکھا: ’’ابن تیمیہ اور ابن قیم ، اللہ عزوجل کے لئے جہت اور جسم ثابت کرنے والے ہیں۔‘‘ (روئیداد مناظرہ، گستاخ کون؟ص۵۰۵)
۱۔ مگر بریلویوں کے نزدیک گمراہ ابن قیم اور بد مذہب و کافر ابن تیمیہ اور ان سے منسوب تمام گمراہیوں و کفریات کے باوجود ملا علی قاری حنفی نے ابن تیمیہ و ابن قیم کے بارے میں لکھا:
’’(ترجمہ) وہ دونوں (ابن تیمیہ و ابن القیم) اہل ِ سنت و الجماعت کے اکابر میں سے اور اس اُمت کے اولیاء میں سے تھے۔‘‘
(جمع الوسائل فی شرح الشمائل ج۱ص۲۰۷)

۲۔ اپنے علامہ شامی کے حوالے سے بھی حنیف قریشی نے امام ابن تیمیہ پر نبی ﷺکی بے ادبی و توہین سمیت شدید جرح نقل کر رکھی ہے۔ (دیکھئے روئیداد مناظرہ... ص۵۱۰)
اسی حنفی فقیہ ابن عابدین شامی نے امام ابن تیمیہ کو ’’شیخ الاسلام‘‘ قرار دے رکھا ہے۔(دیکھئے ردالمختارعلی الدر المختار ج۳ص۳۰۵طبع مکتبہ رشیدیہ، کوئٹہ)
ابن عابدین شامی کے بارے میں بریلوی ’’اعلیٰ حضرت ‘‘نے کہا:
’’خاتم المحققین علامہ ابن عابدین شامی‘‘ (فتاویٰ رضویہ ج۱۷ص۱۱۱)
’’فاضل سید محمد امین ابن عابدین شامی رحمہ اللہ...‘‘ (فتاویٰ رضویہ ج۱۰ص۳۹۱)
اپنے ’’خاتم المحققین‘‘ کی امام ابن تیمیہ کو ’’شیخ الاسلام‘‘ قرار دیتی کتاب ’رد المختار‘ کے بارے میں احمد رضا خان بریلوی نے لکھا: ’’علامہ سید موصوف جن کی کتاب ممدوح آج تمام عالم میں مذہب حنفی کے اعلیٰ درجہ معتمد سے ہے۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ ج۱۴ص۱۴۵)
۳۔ حنیف قریشی نے علامہ سیوطی سے بھی امام ابن تیمیہ کی تضلیل کی حکایت کا قول بطور دلیل پیش کیا۔ (دیکھئے روئیداد مناظرہ ص۵۰۹)
مگرعلامہ سیوطی نے ا مام ابن تیمیہ کی زبردست تعریف و توصیف کرتے ہوئے کہا:
’’ابن تیمیۃ الشیخ الامام العلامۃ الحافظ الناقد الفقیہ المجتہدالبارع، شیخ الاسلام۔۔۔‘‘
(طبقات الحفاظ للسیوطی ص۵۲۰)

امام ابن تیمیہ کی زبردست تعریف کرنے والے علامہ سیوطی کے بارے میں احمد رضا بریلوی نے لکھا: ’’خاتم حفاظ الحدیث امام جلیل جلال الملۃ والدین سیوطی قدس سرہ العزیز‘‘ (فتاویٰ رضویہ ج۵ص۴۹۳)
۴۔ بریلویوں کے مشہور پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو بھی امام ابن تیمیہ و امام ابن قیم کے بارے میں کہنا پڑا:
’’ان کے متبحر عالم اور خادم اسلام ہونے میں کلام نہیں۔‘‘
(مہر منیر ص۱۴۲)

نیز بریلوی پیر نصیر الدین نصیر گولڑوی نے لکھا: ’’امام ابن تیمیہ کے ساتھ اختلاف کے باوجود بھی میرے جد اعلیٰ حضرت گولڑوی علیہ الرحمۃ نے اُن کے لئے دعائیہ الفاظ غفر اللہ لہ اور اُن کے نام کے ساتھ شیخ کا لفظ تحریر فرمایا۔‘‘ (لطمۃ الغیب علی ازالۃ الریب ص۲۸۴)
۵۔ بریلویوں کے شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوری کے خلیفہ صاحبزادہ محمد عمر بیربلوی نے لکھا:
’’امام السنۃ ابن تیمیہؒ اور ابن قیمؒ ...‘‘ (توحید ص۱۶۴)
۶۔ بریلویوں کے ’’محسن اہلسنت‘‘ عبدالحکیم شرف قادری نے لکھا:
’’ابن قیم جوزی علیہ الرحمۃ‘‘
(عظمتوں کے پاسباں ص۳۵۵)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٢) احمد رضا خان بریلوی نے شاہ اسماعیل دہلوی کے متعلق لکھا:
’’بیشک علمائے اہل سنت نے اس کے کلام میں بکثرت کلماتِ کفریہ ثابت کئے اور شائع فرمائے‘‘
(تمہید الایمان مع حسام الحرمین ص۵۱طبع اکبر بک سیلرزلاہور)

ایک دوسری جگہ شاہ اسماعیل دہلوی کے متعلق بریلوی’’ اعلیٰ حضرت‘‘ نے تصریح کی:
’’اور علمائے عرب و عجم نے اس کے ضلال بلکہ علمائے حرمین طیبین نے اس کے کفرپر فتویٰ دیا‘‘ (فتاویٰ رضویہ ج۲۹ص۱۹۸)
اسی طرح بریلویوں کے زبردست ممدوح مولوی فضل حق خیرآبادی نے تقویۃ الایمان کی ایک عبارت کومسئلہ امکان نظیر سے متعلق پیش کر کے ’’تخفیف شان‘‘ قرار دیا۔
(دیکھئے تحقیق الفتویٰ فی ابطال الطغوٰی، ترجمہ بنام’ شفاعت مصطفی‘ از عبدالحکیم شرف قادری ص۱۸۶)
نیز ’’کذبِ الٰہی کومستلزم‘‘ قرار دیا۔ (دیکھئے ایضاً ص۱۵۶)
پھربریلوی ممدوح مولوی فضل حق خیرآبادی نے تقویۃ الایمان کی عبارات کو گستاخانہ قرار دیتے ہوئے فتویٰ دیا:
’’اس بیہودہ کلام کا قائل از روئے شریعت کافر اور بے دین ہے اور ہرگز مسلمان نہیں ہے اور شرعاً اس کا حکم قتل اور تکفیر ہے جو شخص اس کے کفر میںشک و ترددلائے یا اس استخفاف کو معمولی جانے کافر و بے دین اور نا مسلمان و لعین ہے‘‘ (تحقیق الفتویٰ فی ابطال الطغوٰی، ترجمہ بنام’ شفاعت مصطفی‘ از عبدالحکیم شرف قادری ص۲۴۷)
بریلویوں کے ’’ماہر رضویات‘‘ پروفیسر مسعود احمد نے تسلیم کر رکھا ہے کہ مولوی فضل حق خیرآبادی نے اپنی اس کتاب میں مسئلہ شفاعت، امکان ِکذب اور امتناع نظیر کے مسائل پر مدلل بحث فرمائی اور پھر تقویۃ الایمان کی بعض گستاخانہ عبارات پر مندرجہ بالا فتویٰ دیا۔ (دیکھئے علامہ فضل حق خیرآبادی از پروفیسر مسعود احمدص۹)
حنیف قریشی بریلوی کے معاون مناظرامتیاز حسین کاظمی نے بھی تقویۃ الایمان کی مسئلہ امکان نظیر سے متعلق پیش کی جانے والی متنازعہ عبارت کو گستاخی بنا کرپیش کرتے ہوئے’’بد تر از بول‘‘ قرار دے رکھا ہے۔ (دیکھئے روئیداد مناظرہ ...ص۱۸۵)
۱۔ شاہ اسماعیل دہلوی ، تقویۃ الایمان و مسئلہ امکان نظیر کے متعلق بریلویوں کے ان مستندو معتمد شدید تکفیری و تضلیلی فتویٰ جات کے بعد عرض ہے کہ انہیں بریلویوں کے پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا:
’’اس مقام پر امکان یا امتناعِ نظیر آنحضرت ﷺ کے متعلق اپنا مافی الضمیر ظاہر کرنا مقصود ہے نہ تصویب یا تغلیط کسی کی فرقتین اسماعیلیہ و خیرآبادیہ میں سے شکر اللہ تعالیٰ سعیہم۔ راقم سطور دونوں کو ماجور و مثاب جانتا ہے‘‘ (فتاویٰ مہریہ ص۱۱)
اسماعیل دہلوی و فضل حق خیرآبادی، دونوں گروہوں کے لئے اللہ سے جزا کی امید رکھنے والے اور دونوں کو ماجور و مثاب ماننے والے بریلوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے بارے میں حنیف قریشی نے لکھا: ’’حضرت قبلہ پیر سید مہر علی شاہ صاحب گو لڑوی رحمۃ اللہ علیہ‘‘ (روئیداد مناظرہ، گستاخ کون؟ص۴۸۶)
۲۔ شاہ اسماعیل دہلوی کے بارے میں بریلوی ماہر رضویات پروفیسر مسعود احمدنے لکھا:
’’مولیٰنا اسمٰعیل مرحوم‘‘ (فتاویٰ مظہریہ ص۳۵۰)
’’مولینا اسمعیلؒ ‘‘ (فتاویٰ مظہریہ ص۳۵۰)
’’مولانا اسمٰعیلؒ ‘‘ (فتاویٰ مظہریہ ص۳۵۲)
تنبیہ: پروفیسر مسعود احمد نے سید احمد بریلوی کے بارے میں بھی ’’مولانا سید احمد ؒ ‘‘ لکھ رکھا ہے ۔ (دیکھئے فتاویٰ مظہریہ ص۳۵۰، ۳۵۲)
بریلوی محقق عبدالحکیم شرف قادری نے اپنے اس ’’ماہر رضویات‘‘ کو یوں خراج تحسین پیش کر رکھا ہے:
’’ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ ہمیں پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد مد ظلہ کی سرپرستی حاصل ہے۔ آج پوری دنیا کے علمی حلقوں میں امام احمد رضا بریلوی کا جو تعارف ہے اس میں پروفیسر صاحب کا سب سے زیادہ حصہ ہے اور وہ اس موضوع پر سند کا درجہ رکھتے ہیں۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ، کلماتِ آغاز ج۱ص۲۷)
بریلویوں کے علامہ سبحان رضا خان قادری (سجادہ نشین خانقاہ رضویہ، بریلی بھارت) نے لکھا:
’’فدائے اعلیٰ حضرت،محب خانوادۂ رضویہ،مجمع البرکات،ماہر رضویات، حضرت علامہ الحاج الشاہ پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد صاحب نقشبندی دہلوی رحمۃ اللہ علیہ‘‘ (یادوں کے چراغ ص۱۳۶طبع ادارہ مسعودیہ ،کراچی)
۳۔ بریلویوں کے ترجمانِ حقیقت صاحبزادہ محمد عمر بیربلوی نے شاہ ولی اللہ دہلوی کی مجددیت کا تذکرہ کرتے ہوئے سید احمد بریلوی اور شاہ اسمٰعیل دہلوی کے متعلق لکھا:
’’اور سید صاحب شہیدؒ اوراسمٰعیل شہیدؒ ان کے مجددیت کے مُتَمِّم ہوئے۔‘‘ (توحیدص۱۷۵)
صاحبزادہ محمدعمر بیربلوی، بریلویوں کے آفتاب ولایت میاں شیر محمد شرقپوری کے خلیفہ تھے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفاء (ص۴۳۴تا ۴۸۶) نیزعبدالحکیم شرف قادری کے شاگرد محمد یٰسین نقشبندی نے اپنے آستانہ شرقپور سے توثیق شدہ اس کتاب میں لکھا:
’’خاندانی عظمت اور حضرت شیر ربانی شرقپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی نظر کرم سے حضرت صاحبزادہ علامہ محمدعمر بیربلوی رحمہ اللہ تعالیٰ ولایت کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے۔‘‘ (تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفاء ص۴۸۶)
عبدالحکیم شرف قادری بریلوی نے ان کے بارے میں لکھا:
’’حضرت مولانا صاحبزادہ محمد عمر (بیربل شریف)....سجادہ نشین اور جید فاضل تھے۔‘‘ (تذکرہ اکابر اہلسنت ص۳۵۸)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٣) رشید احمد گنگوہی ان دیوبندی اکابرین میں سے ایک ہیں جو بریلوی ’’اعلیٰ حضرت‘‘ احمد رضا خان کے نزدیک ایسے کافر مرتد ہیں کہ جو ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافرقرار پاتا ہے۔ (دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۲۹ص۲۴۲)
۱۔ مگر بریلویوں کے ماہر رضویات اور اس موضوع پر سند کا درجہ رکھنے والے پروفیسر مسعود احمدنے لکھا:
’’حضرت مولانارشید احمد گنگوہی‘‘ (تذکرۂ مظہر مسعود ص۴۴۹)
’’حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی جیسا متبحر عالم‘‘ (فتاویٰ مظہریہ ص۳۴۹)
’’مولانا گنگوہیؒ ‘‘ (فتاویٰ مظہریہ ص۳۵۶)
’’مولانا گنگوہیؒ ‘‘ (فتاویٰ مظہریہ ص۳۵۷)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٤) اکابرین دیوبند میں سے قاسم نانوتوی بھی ان حضرات میں شامل ہیں جنہیں بریلوی ’’اعلیٰ حضرت‘‘ کی جانب سے کافر ہونے بلکہ’’جو ان کوکافر نہ جانے ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی بلا شبہہ کافر‘‘ کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا ہے۔ (دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۱۴ص۵۸۹)
۱۔ بریلویوں کے فخر اہل سنت نور بخش توکلی نے اپنے مخدومنا توکل شاہ (انبالوی) کا خواب نقل کرتے ہوئے لکھا:
’’حضور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے جا رہے ہیں ۔ میں اور مولانا محمد قاسم دیوبندی دونوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے دوڑے کہ جلد حضور تک پہنچیں۔ مولانا محمد قاسم صاحب تو وہاں اپنا قدم رکھتے تھے جہاں حضور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک کا نشان ہوتا تھا۔‘‘ (تذکرہ مشائخ نقشبندص۵۲۷)
بریلوی شیخ الحدیث و التفسیر فیض احمد اویسی نے شیخ عبدالقادر جیلانی سے منسوب کرتے ہوئے تسلیم کر رکھا ہے کہ’’ہر ولی کے قدم نبی کے قدم پر ہوتے ہیں‘‘ (تحقیق الاکابر فی قدم الشیخ عبدالقادرص۲۱)
قاسم نانوتوی کو ولی ثابت کرنے والا ذکر لکھنے والے نور بخش توکلی کوعبدالحکیم شرف قادری نے بریلوی اکابرین میں ذکر کرتے ہوئے کہا: ’’فخر اہل سنت حضرت مولانا علامہ محمد نور بخش توکلی قدس سرہ‘‘ (تذکرہ اکابر اہل سنت ص۵۵۹)
۲۔ اسی طرح عبدالحکیم شرف قادری نے فقیر محمد جہلمی کو اپنے اکابرین میں شمار کرتے ہوئے لکھا: ’’فاضل جلیل مولانا فقیر محمد جہلمی رحمہ اللہ تعالےٰ (مئولف حدائق الحنفیہ)‘‘ (تذکرہ اکابر اہلسنت ص۳۹۱)
بریلویوں کے اس تسلیم شدہ فاضل جلیل فقیر محمد جہلمی نے قاسم نانوتوی کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا :
’’علامہ عصر،فہامہ دہر،فاضل متبحر،مناظر ،مباحث ، حسن التقریر ، ذہین، معقولات کے گویا پتلے تھے۔‘‘ (حدائق الحنفیہ ص۵۰۹)
۳۔ بریلویوں کے فدائے ’’اعلیٰ حضرت ‘‘پروفیسر مسعود احمد نے لکھا:
’’بانی مدرسہ دیوبندحضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی‘‘ (تذکرۂ مظہر مسعودص۴۴۹)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٥) دیوبندیوں کے حکیم الامت اشرف علی تھانوی بھی ان میں سے ایک ہیں جو بریلوی ’’اعلیٰ حضرت‘‘ احمد رضا خان کے نزدیک ایسے کافر مرتد ہیں کہ جو ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافرہے۔ (دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۲۹ص۲۴۲)
۱۔ بریلویوں کے استاذ العلماء مفتی فیض احمدگولڑوی نے لکھا:
’’مولوی اشرف علی صاحب تھانوی جو ہر مسئلہ کو خالص شرعی نقطہ نظر سے دیکھنے کے عادی تھے۔‘‘
(مہر منیرص۲۶۸)

بریلوی استاذ العلماء مفتی فیض احمدگولڑوی نے ’’بلند پایہ علماء‘‘ کے ضمن میں بھی اشرف علی تھانوی دیوبندی اور انور شاہ کشمیری دیوبندی کو پیش کر رکھا ہے۔ (دیکھئے مہر منیرص۲۵۰)
بریلویوں کے غزالی زماں احمد سعید کاظمی نے مفتی فیض احمد گولڑوی کواپنے جامعہ انوار العلوم ملتان کی اعزازی سند عطا کر رکھی ہے۔ (دیکھئے مہر منیرتعارف مئولف)
بریلویوں کے ضیغم اہلسنت و رئیس التحریر حسن علی رضوی نے لکھا: ’’استاذ العلماء و مولانا فیض احمدآستانہ عالیہ گولڑہ شریف‘‘ (ماہنامہ رضائے مصطفی،جولائی ۲۰۱۰ء ص۱۰)
بریلوی مناظر مفتی حنیف قریشی نے لکھ رکھا ہے: ’’حضرت قبلہ سید غلام محی الدین قبلہ بابو جی گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ‘‘ (روئیداد مناظرہ، گستاخ کون؟ص۴۸۶)
دیوبندی اکابرین کی مدح وتعریف کرتی یہ کتاب ’مہر منیر‘ فیض احمد گولڑوی نے حنیف قریشی کے انہیں ’بابوجی‘ کے ’’حسب ارشاد‘‘ تالیف کر رکھی ہے۔ ( دیکھئے مہر منیرتعارف مئولف)
نیز اس کتاب کے متعلق غلام محی الدین گولڑوی المعروف بابو جی نے فیض احمد گولڑوی سے کہا: ’’مولوی صاحب آپ نے اس کتاب پر بڑی محنت کی ہے ۔ اللہ تعالےٰ قبول فرمائے۔‘‘ (تصفیہ مابین سنی و شیعہ ص الف)
۲۔ رضا خانی ’’مسعود ملت‘‘ پروفیسر مسعود احمد نے لکھا:
’’شیخ الہند مولانا محمود الحسن ؒ اور مولانا اشرف علی تھانوی ؒ ‘‘ (تذکرہ ٔمظہر مسعود ص۴۵۰)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٦) دیگر دیوبندی علماء و اکابرین کے حوالے سے بھی عرض ہے کہ کوکب نورانی اوکاڑوی سمیت کئی بریلوی علماء کے پیرو مرشد اسماعیل شاہ بخاری المعروف بریلویوں کے ’’حضرت کرمانوالہ‘‘ جن کو عبدالحکیم شرف قادری نے اپنے اکابرین میں بھی شمار کر رکھا ہے (دیکھئے تذکرہ اکابر اہلسنت ص ۴۲۹) کے حالات و واقعات پران سے چالیس سال فیض حاصل کرنے والے مرید خاص مولوی محمد اکرام نے کتاب ’معدن کرم‘ لکھ رکھی ہے۔
۱۔ اس کتاب میں مولوی محمد اکرام نے لکھا:
’’ایک مرتبہ حضرت سید نور الحسن شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ حکیم صاحب اور ایک ساتھی کے ہمراہ حضرت میاں صاحبؒ کے حکم کے مطابق دیوبند گئے اور شیخ الحدیث حضرت مولاناانور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔‘‘ (معدن کرم ص۱۳۷)
مندرجہ بالا حوالے میں ’’میاں صاحب‘‘ سے مراد بریلویوں کے شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوری ہیں۔
۲۔ اپنے ’’حضرت کرمانوالہ‘‘ کی تعلیم کا ذکر کرتے ہوئے مولوی محمد اکرام نے لکھا:
’’تقریباً بیس سال کی عمر میں اعلیٰ دینی علوم کے حصول کی طرف متوجہ ہوئے۔ سہارنپور میں مدرسہ مظاہر العلوم ان دنوں تشنگان علم دین کے لیے ایک چشمہ فیض تھا....مدرسہ مظاہر العلوم میں ان دنوں مولانا خلیل احمد رحمۃ اللہ علیہ صدر مدرس تھے ۔‘‘ (معدن کرم ص۱۶۰)
۳۔ بریلوی پیر اسماعیل شاہ بخاری کے مرید خاص مولوی محمد اکرام نے دیوبندی تبلیغی جماعت کے’’شیخ الحدیث‘‘ محمد زکریا سہارنپوری کے متعلق بھی لکھا: ’’مولانا الحافظ المحدث محمد زکریا صاحب شیخ الحدیث مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور‘‘ (معدن کرم ص۲۱۵)[/QUOTE]
اس کتاب ’معدن کرم‘ کو بریلویوں کے ’’حضرت کرمانوالہ‘‘ کے پوتے اوربریلوی پیر صمصام علی شاہ بخاری کی تائید بھی حاصل ہے کہ مسودے کا بغور مطالعہ فرما کر اصلاح کر رکھی ہے۔ (دیکھئے معدن کرم مقدمہ،قبل ص۱)
تنبیہ: یہ حوالہ جات ’معدن کرم‘ کے پرانے ایڈیشن (مطبوعہ ۱۴ذی الحجہ۱۴۱۹ھ) سے دیے گئے ہیں۔ نئے ایڈیشن میں بریلوی فنکاروں نے ان حوالہ جات کو زبردست تحریف کا شاہکار بنا دیا ہے۔
۴۔ بریلوی ’’ماہر رضویات‘‘ پروفیسر مسعود احمد نے لکھا:
’’مفتی محمد کفایت اللہ مرحوم کا شمار ہندوستان کے مشہور علماء و فقہاء میں ہوتا تھا۔ موصوف دیوبندی مسلک فکر سے تعلق رکھتے تھے، مگر تشدد و تعصب سے کوسوں دور....‘‘ (تذکرہ ٔمظہر مسعود ص۴۶۱)
اپنے والد مظہر اللہ دہلوی اور مفتی کفایت اللہ دیوبندی کے باہمی واقعہ کو بیان کر کے کہا:
’’دونوں جلیل القدر علماء (رحمہما اللہ تعالیٰ)‘‘ (تذکرۂ مظہر مسعود ص۲۳۸)
مشہور دیوبندی مفتی کفایت اللہ دہلوی کے بارے میں مزید لکھا:
’’مفتی کفایت اللہ جیسے متبحر عالم...‘‘ (تذکرہ ٔمظہر مسعود ص۴۵۳)
’’حضرت مفتی محمد کفایت اللہ ؒ ‘‘ (تذکرۂ مظہر مسعود ص۳۳۲)
۵۔ بریلوی مسعود ملت پروفیسر مسعود احمد نے کہا:
’’تبلیغی جماعت کے بانی مبانی مولانا محمد الیاس رحمۃ اللہ علیہ‘‘ (تذکرۂ مظہر مسعود ص۲۳۹)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٧) بریلوی ’’اعلیٰ حضرت‘‘ احمد رضا خان قادری نے سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کو انہیں رجال میں شامل کر رکھا ہے جو ایسے کافر ہیں کہ جو انہیں کافر نہ مانے وہ بھی کافر۔ (دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۱۴ص۵۸۹)
۱۔ پروفیسر مسعود احمد نے اپنے ’’اعلیٰ حضرت‘‘ پردادا محمد مسعود شاہ کے حالات بیان کرتے لکھا:
’’آپ کے اساتذہ گرامی میں مولانا نواب قطب الدین خان (۱۲۸۹ھ/۱۸۷۲ء) اور مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی (۱۳۲۰ھ/۱۹۰۲ء) قابل ذکر ہیں۔‘‘ (تذکرہ ٔمظہر مسعودص۱۷)
مزید لکھا:
’’اعلیٰ حضرت کے اساتذہ گرامی نواب قطب الدین خانؒ اور مولوی نذیر حسین صاحب ؒ اپنے عہد کے جید علماء میں شمار کئے جاتے تھے‘‘ (تذکرۂ مظہر مسعود ص۱۷)
نیز پروفیسر مسعود احمد نے بطور تائید ’’مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی‘‘ کے عنوان کے تحت ان کے حالاتِ زندگی مولانا محمدابراہیم سیالکوٹی کی کتاب ’تاریخ اہل حدیث‘ سے مجملاً بیان کر رکھے ہیں۔ (دیکھئے تذکرہ ٔمظہر مسعود ص۱۹۔۲۰)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٨) کئی بریلوی مناظرو معاون چالاکی سے اہل حدیث کے واضح اصول و منہج کے خلاف کتب کی عبارات بھی ان پر بطور الزام پیش کرتے ہیں۔ اہل حدیث کی جانب سے ان کتب کو منسوخ یا مردود ماننے کے باوجود یہ بریلوی مناظر و معاون ان کتب کی مکمل عبارات سے نا واقف یا احتمال نکال کر ان کتب کی تعریف کرنے والے علماء کو پیش کر کے اہل حدیث کے خلاف تلبیسات میں مشغول ہیں۔
ان حضرات سے عرض ہے کہ ان کے ’’اعلیٰ حضرت‘‘ بریلوی نے جس طرح تقویۃ الایمان، صراط مستقیم، رسالہ یکروزی وغیرہ اور سید نذیر حسین دہلوی و نواب صدیق حسن خان بھوپالی کی بھی جتنی تصنیفیں ہیں تمام پرصریح ضلالتوں، گمراہیوں اور کلمات کفریہ پر مشتمل ہونے کا فتویٰ دیاہے۔(دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۱۱ص۴۰۴) اسی طرح غوث علی شاہ پانی پتی کے تذکرہ پر لکھی کتاب ’تذکرۃ غوثیہ‘ کو بھی ضلالتوں، گمراہیوں بلکہ صریح کفر کی باتوں پر مشتمل قرار دے رکھا ہے۔(دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۱۵ص۲۷۹)
مگریہی ضلالتوں، گمراہیوں بلکہ صریح کفریہ باتوں سے بھری کتاب ’تذکرہ غوثیہ‘ بریلویوں کے پیر و شیر ربانی میاں شیرمحمد شرقپوری کی پسند فرمودہ کتب میں شامل ہے۔ (دیکھئے تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفاء ص۲۳)
نیز’ تذکرہ غوثیہ‘ کے بزرگِ تذکرہ و ملفوظات غوث علی شاہ پانی پتی کے متعلق بریلویوں کے شیر ربانی شیر محمد شرقپوری نے کہا:’’حضرت غوث علی شاہ رحمۃ اللہ تعالیٰ اپنے وقت کے بہت بڑے ولی کامل تھے بلکہ ولی گر تھے۔‘‘ (ایضاًص۲۸۷)
کتاب ’تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفائ‘پربریلویوں کے آستانہ شرقپور کے سجادہ نشین صاحبزادہ محمد ابوبکر شرقپوری کی تقریظ موجود ہے۔ (دیکھئے ص۳۱)
کتاب میں موجود ہربریلوی بزرگ کا تذکرہ متعلقہ سجادہ نشین سے تائید و تصدیق شدہ ہے۔ (دیکھئے ص۲۴)
نیز کتاب کا مصنف محمد یٰسین قصوری نقشبندی مشہور بریلوی علماء مفتی عبدالقیوم ہزاروی اور عبدالحکیم شرف قادری کا شاگرد ہے۔ (دیکھئے ص۳۶)
قریشی و کاظمی سے عرض ہے کہ ابھی تو ایسے کتنے ہی حوالہ جات باقی ہیں۔ فی الحال انہیں پیش کردہ حوالہ جات کو ایک دفعہ پھر پڑھیں اور بتائیں کہ کیا ملا علی قاری، ابن عابدین شامی، علامہ سیوطی، مہر علی شاہ گولڑوی، غلام محی الدین گولڑوی، فیض احمد گولڑوی، شیر محمد شرقپوری، صاحبزادہ عمر بیربلوی، اسماعیل شاہ بخاری، نور الحسن شاہ بخاری، صمصام علی شاہ بخاری، نور بخش توکلی، فقیر محمد جہلمی، پروفیسر مسعود احمد، عبدالحکیم شرف قادری وغیرہم پر رضاخانی مفتیوں کی جانب سے مبارک ’’تکفیر‘‘ منصہ شہود پر آ چکی ہے؟
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
٩) ابن عربی سمیت کوئی بھی شخصیت ہو اس پر کفر و ضلالت کا فتویٰ اس کی کفریہ عبارات و نظریات کی بنا پر لگتا ہے جس سے لا علمی یا مختلف احتمالات کی بنیاد پر اختلاف کرنے والے موجود ہیں۔ جو اگرچہ غلط بھی ہوں جب تک لاعلمی دور نہ کر دی جائے اور ان احتمالات کا غلط وباطل ہونا ثابت کر کے حجت تمام نہ ہوجائے ان اختلاف کرنے والوں پر کوئی فتویٰ نہیں دیا جا سکتا، لہٰذا دوسروں سے بے سروپا مطالبات کی بجائے اپنے گھر کی خبر لیں۔
؂
کہ یہ گھر جو جل رہا ہے کہیں تیر ا گھر نہ ہو​
محمد یونس باڑی مظہری نے لکھا:
’’مولوی اشرف علی تھانوی کی حفظ الایمان کی گستاخانہ عبارت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ نے جب اپنے دوست مولانا عبدالباری فرنگی علی کو دکھائی تو انہوں نے فرمایاکہ مجھے تو اس میں کفر نظر نہیں آتا۔ اعلیٰ حضرت نے ایک مثال دی پھر بھی انہوں نے نہ مانا۔ اعلیٰ حضرت خاموش ہو گئے اور دوستی و محبت کو برقرار رکھا....قطعاً بد گمان نہ ہوئے حالانکہ گستاخانہ عبارت میں کھلی گستاخی ہے۔‘‘ (سیرت انوارِ مظہریہ ص۲۹۲)
کتاب ’سیرت انوارِمظہریہ‘پربریلویوں کے متفقہ ’’ماہر رضویات و مسعود ملت‘‘ پروفیسر مسعود احمد کی تقریظ و مصنف کی تائید و تعریف موجود ہے۔ (دیکھئے سیرت انوارِ مظہریہ ص۲۸ ،۳۴)
پروفیسر مسعود احمد نے خود بھی اس بات کی جانب اشارہ کر رکھا ہے۔ ( دیکھئے فتاویٰ مظہریہ ص۴۹۹)
مسلکی تفاوت اور تعصب کیا ہوتا ہے؟ دوسروں کو الزام دینے سے پہلے حنیف قریشی کومندرجہ بالا رضا خانی رویہ سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے، ورنہ اسی طرح خوامخواہ ان کی ’بے عزتی‘ مزید خراب ہوتی رہے گی۔
 
Top