ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ اِمام غزالی فرماتے ہیں :
’’مصحف کے دوگتوں کے درمیان مشہور اَحرف سبعہ پر مشتمل جو چیز تواتر کے ساتھ ہم تک پہنچی ہے اس کا نام کتاب اللہ ہے۔‘‘
٭ ملا علی قاری فرماتے ہیں:
’’متواتر کا اِنکار صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس پر اُمت کا اِجماع ہے۔ قراء ات کا تواتر ایسے حتمی اُمور میں سے ہے، جن کا جاننا واجب ہے۔‘‘ (الفقہ الأکبرازملا علی قاری حنفی:۱۶۷، مجموع فتاویٰ :۱۳؍۳۹۳)
٭ نیزفرماتے ہیں:
’’جس نے کتاب اللہ کی کسی آیت کا اِنکارکیا، اس میں عیب نکالا یاقراء اتِ متواترہ کا اِنکار کیا یااس نے یہ گمان کیاکہ وہ قرآن نہیں ہے تو ایسا شخص کافر ہے کیونکہ اس نے ایسی شے کا اِنکار کیا جس پر اِجماع ہوچکا ہے۔‘‘ (الفقہ الأکبر: ۱۶۷ )
٭ امام ابن حزم (المتوفی:۴۵۶ھ) فرماتے ہیں:
’’علماء کا اس بات پر اِجماع کہ جو کچھ قرآن میں ہے وہ حق اور ثابت شدہ ہے۔ اگر کوئی شخص ان قراء ات متواترہ میں سے کوئی حرف زیادہ یا کم کرتا ہے یا کسی حرف کو کسی دوسرے حرف سے بدل کر پڑھتا ہے ، حالانکہ اس پر حجت قائم ہوچکی ہو کہ وہ قرآن ہے، لیکن پھر بھی وہ شخص عمداً اس کی مخالفت کرتا ہے، تو وہ کافر ہے۔‘‘ (مراتب الإجماع: ۱۸۴)
’’مصحف کے دوگتوں کے درمیان مشہور اَحرف سبعہ پر مشتمل جو چیز تواتر کے ساتھ ہم تک پہنچی ہے اس کا نام کتاب اللہ ہے۔‘‘
٭ ملا علی قاری فرماتے ہیں:
’’متواتر کا اِنکار صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس پر اُمت کا اِجماع ہے۔ قراء ات کا تواتر ایسے حتمی اُمور میں سے ہے، جن کا جاننا واجب ہے۔‘‘ (الفقہ الأکبرازملا علی قاری حنفی:۱۶۷، مجموع فتاویٰ :۱۳؍۳۹۳)
٭ نیزفرماتے ہیں:
’’جس نے کتاب اللہ کی کسی آیت کا اِنکارکیا، اس میں عیب نکالا یاقراء اتِ متواترہ کا اِنکار کیا یااس نے یہ گمان کیاکہ وہ قرآن نہیں ہے تو ایسا شخص کافر ہے کیونکہ اس نے ایسی شے کا اِنکار کیا جس پر اِجماع ہوچکا ہے۔‘‘ (الفقہ الأکبر: ۱۶۷ )
٭ امام ابن حزم (المتوفی:۴۵۶ھ) فرماتے ہیں:
’’علماء کا اس بات پر اِجماع کہ جو کچھ قرآن میں ہے وہ حق اور ثابت شدہ ہے۔ اگر کوئی شخص ان قراء ات متواترہ میں سے کوئی حرف زیادہ یا کم کرتا ہے یا کسی حرف کو کسی دوسرے حرف سے بدل کر پڑھتا ہے ، حالانکہ اس پر حجت قائم ہوچکی ہو کہ وہ قرآن ہے، لیکن پھر بھی وہ شخص عمداً اس کی مخالفت کرتا ہے، تو وہ کافر ہے۔‘‘ (مراتب الإجماع: ۱۸۴)