ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ ابن نجیم فرماتے ہیں:
’’اگر ہم قراء اتِ سبعہ میں غور و فکر کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہرقراء ت، متواترہ مشہورہ اور (علماء فن کے ہاں) مقبولہ ہے، نسل در نسل لوگوں نے ان کو نقل کیا اور یہ قراء ات مصحف عثمانی کے موافق ہیں۔ ‘‘ (فتح الغفار از ابن نجیم:۱؍۸۷)
٭ قاضی عبدالجبار فرماتے ہیں:
’’صحابہ کرام نے لوگوں کو مصحف عثمانی پر جمع کیا اور اُنہوں نے منزل من اللہ متواتر قراء ات میں سے کچھ بھی ہم تک پہنچنے سے نہیں روکا۔ قراء ات متنوعہ ثبوت کے اِعتبار سے متواتر ہیں جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور صحیح ترین قراء ات کا علم حاصل کرنا ہم پر واجب ہے۔ ‘‘ (المغنی از قاضی عبدالجبار:۵۹)
٭ اَحمدالو تشریشی فرماتے ہیں:
’’ہم سب پر واجب ہے کہ منقول قراء ات متواترہ پر ایمان لائیں، یہ بات دینی اورعقلی طور پر ناممکن ہے کہ ان میںتصحیف یا تحریف ہوتی ہو۔‘‘ (المعیار المعرب:۸۷)
٭ نواب صدیق الحسن خان فرماتے ہیں:
’’اَہل اصول کا دعویٰ ہے کہ تمام قراء اتِ سبعہ، بلکہ عشرہ متواترہ ہیں۔‘‘ (حصول المامون از صدیق حسن:۳۵)
٭ سعودی عرب کے نامور عالم دین اور مفتی اَعظم شیخ ابن باز نے اپنے متعدد فتاویٰ میں قراء ات کو ثابت کیاہے۔ (فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ:۴؍۱۰،۴؍۱۳،۶؍۳۹۴)
’’اگر ہم قراء اتِ سبعہ میں غور و فکر کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہرقراء ت، متواترہ مشہورہ اور (علماء فن کے ہاں) مقبولہ ہے، نسل در نسل لوگوں نے ان کو نقل کیا اور یہ قراء ات مصحف عثمانی کے موافق ہیں۔ ‘‘ (فتح الغفار از ابن نجیم:۱؍۸۷)
٭ قاضی عبدالجبار فرماتے ہیں:
’’صحابہ کرام نے لوگوں کو مصحف عثمانی پر جمع کیا اور اُنہوں نے منزل من اللہ متواتر قراء ات میں سے کچھ بھی ہم تک پہنچنے سے نہیں روکا۔ قراء ات متنوعہ ثبوت کے اِعتبار سے متواتر ہیں جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور صحیح ترین قراء ات کا علم حاصل کرنا ہم پر واجب ہے۔ ‘‘ (المغنی از قاضی عبدالجبار:۵۹)
٭ اَحمدالو تشریشی فرماتے ہیں:
’’ہم سب پر واجب ہے کہ منقول قراء ات متواترہ پر ایمان لائیں، یہ بات دینی اورعقلی طور پر ناممکن ہے کہ ان میںتصحیف یا تحریف ہوتی ہو۔‘‘ (المعیار المعرب:۸۷)
٭ نواب صدیق الحسن خان فرماتے ہیں:
’’اَہل اصول کا دعویٰ ہے کہ تمام قراء اتِ سبعہ، بلکہ عشرہ متواترہ ہیں۔‘‘ (حصول المامون از صدیق حسن:۳۵)
٭ سعودی عرب کے نامور عالم دین اور مفتی اَعظم شیخ ابن باز نے اپنے متعدد فتاویٰ میں قراء ات کو ثابت کیاہے۔ (فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ:۴؍۱۰،۴؍۱۳،۶؍۳۹۴)