آپکا
آپکا مشورہ بہت بہتر ھے بلکہ اس مشورہ میں جتنی بھی شدت کی جاسکتی ھے کریں، ایسے شیطانوں کے پاس بالکل بھی نہیں جانا چاھئیے، ان سے بچنا اپنا ایمان بچانے کے مترادف ھے، بلکہ یوں بھی کہہ لیا جائے کہ ایمان لٹانے سے بہتر ھے کہ بندہ صبر کرلے اور ایمان بچانے کے بدلے جان لٹانے کا سمجھوتہ کر لے،میرا ایک مشورہ ہے کہ جس عامل کے قابو میں جنات ہیں ان کے پاس نہ ہی جائی تو بہتر ہے
بھائی یہ دوکانداری نہیں ڈاکہ زنی ھے، یہ ایمان کے ڈاکو ھوتے ھیں جو ابلیسیت کے پیروکار ھوتے ھیں اور لوگوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالتے ھیںیہ ہے دکانداری
آپکا یہ مشورہ زبردست ھے، ماشاءاللہبہتر ہے اسکو تلاش کریں جو قرآن کا علم رکھتا ہو