- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
شیخ رضوان جیسے لوگ سعودیہ میں دو متضاد رویوں میں زندگی گزار رہے ہیں :
سعودیہ کا ایک رخ یہ ہے کہ کل شام سے حادثہ پیش آیا ہے ، جیب میں اقامہ ( بمنزلہ شناختی کارڈ ) ہے ، جس پر صراحت کے ساتھ یہ بات رقم ہے کہ یہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کا طالبعلم ہے ، لیکن کسی کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ کسی کو اطلاع کرسکیں ۔ اور بھی گاڑی میں ، سواریوں کی جیبوں میں موبائلوں کے علاوہ اس طرح کی کئی شناختی علامتیں تھیں کہ اگر تھوڑی سی تکلیف کی جاتی تو شام سے پہلے ہونےوالے حادثے کی خبر لیٹ سے لیٹ عشاء کی نماز تک جامعہ اسلامیہ میں موجود پاکستانی طلبا تک پہنچ سکتی تھی ، لیکن یہ خبر حادثہ ہونے کے بعد ، وفات کے بھی کوئی دس بارہ گھنٹے کے بعد فجر کے قریب ہم تک پہنچی ہے ۔ اور وہ بھی شاید پاکستان سے ہوتی ہوئی ۔ اور اس پر مزید اضافہ یہ کرلیں کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ حادثہ کیسے ہوا ؟ اور کس جگہ ہوا ؟ فلاں سے پتہ کریں ، فلاں چھٹی پر ہے ، صبح رابطہ کریں ، کل رابطہ کریں ، بکرہ بعد بکرہ ۔
سعودیہ کا ایک رخ یہ ہے ۔
اسی سعودیہ کا دوسرا رخ یہ ہے کہ آٹھ سال تک شیخ رضوان کو اپنے خرچے پر اعلی تعلیم بمع بہترین سہولیات دی ، ماہانہ مناسب وظیفہ دیا ، ہر سال آنے جانے کا ٹکٹ دیا ، بلکہ حادثہ کی صورت میں علاج معالجہ اور دیگر ضروریات جن کی قیمت ادا کرنی ہو تو بہت مہنگا ہو ، لیکن سب کچھ وزارت تعلیم کے خرچے پر مفت مہیا کیا جائے گا ۔
ان دو متضاد رویوں سے حکومت کی جود و سخا ، اور دریا دلی کا ثبوت ، جبکہ حکومتی ہرکاروں کی سستی ، کاہلی اور لاپرواہی کا پتہ ملتا ہے ۔
سعودیہ کا ایک رخ یہ ہے کہ کل شام سے حادثہ پیش آیا ہے ، جیب میں اقامہ ( بمنزلہ شناختی کارڈ ) ہے ، جس پر صراحت کے ساتھ یہ بات رقم ہے کہ یہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کا طالبعلم ہے ، لیکن کسی کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ کسی کو اطلاع کرسکیں ۔ اور بھی گاڑی میں ، سواریوں کی جیبوں میں موبائلوں کے علاوہ اس طرح کی کئی شناختی علامتیں تھیں کہ اگر تھوڑی سی تکلیف کی جاتی تو شام سے پہلے ہونےوالے حادثے کی خبر لیٹ سے لیٹ عشاء کی نماز تک جامعہ اسلامیہ میں موجود پاکستانی طلبا تک پہنچ سکتی تھی ، لیکن یہ خبر حادثہ ہونے کے بعد ، وفات کے بھی کوئی دس بارہ گھنٹے کے بعد فجر کے قریب ہم تک پہنچی ہے ۔ اور وہ بھی شاید پاکستان سے ہوتی ہوئی ۔ اور اس پر مزید اضافہ یہ کرلیں کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ حادثہ کیسے ہوا ؟ اور کس جگہ ہوا ؟ فلاں سے پتہ کریں ، فلاں چھٹی پر ہے ، صبح رابطہ کریں ، کل رابطہ کریں ، بکرہ بعد بکرہ ۔
سعودیہ کا ایک رخ یہ ہے ۔
اسی سعودیہ کا دوسرا رخ یہ ہے کہ آٹھ سال تک شیخ رضوان کو اپنے خرچے پر اعلی تعلیم بمع بہترین سہولیات دی ، ماہانہ مناسب وظیفہ دیا ، ہر سال آنے جانے کا ٹکٹ دیا ، بلکہ حادثہ کی صورت میں علاج معالجہ اور دیگر ضروریات جن کی قیمت ادا کرنی ہو تو بہت مہنگا ہو ، لیکن سب کچھ وزارت تعلیم کے خرچے پر مفت مہیا کیا جائے گا ۔
ان دو متضاد رویوں سے حکومت کی جود و سخا ، اور دریا دلی کا ثبوت ، جبکہ حکومتی ہرکاروں کی سستی ، کاہلی اور لاپرواہی کا پتہ ملتا ہے ۔