جاوید صاحب تو خود کو کوئی ”توپ قسم کی چیز“ سمجھتے ہیں، جنہیں دنیا جہان سے ”دعوت نامے“ موصول ہوتے رہتے ہیں۔ اگر کوئی انہیں ”ان کی حقیقت“ بتلا کر ان سے گفتگو کرنا چاہے تو شاید ہی وہ اس پر آمادہ ہوں۔ البتہ ان کے مسئلے کا ایک ”نفسیاتی حل“ یہ ہوسکتا ہے کہ انہیں بہ حیثیت ”عزت مآبِ صحافت“ مدینہ یونیورسٹی آنے کی دعوت دی جائے اور ان سے ”درخواست“ کی جائے کہ وہ چند روز یہاں کے طالب علموں کے ساتھ گذاریں تاکہ یہاں کے طالب علم ان سے کچھ (صحافتی امور وغیرہ) ”سیکھ“ سکیں۔ اور ان سے بعض دینی معاملات پر گفتگو کرسکیں۔ اگر ”اس قسم“ کا کوئی دعوت نامہ ”آفیشلی“ ملے تو وہ بخوشی اپنے کسی اگلے غیر ملکی دورہ میں ”مدینہ“ کو بھی شامل کرلیں گے۔ میرا خیال ہے کہ اگر جاوید چوہدری کو ”مشرف بہ اسلام“ کئے بغیر ان کی ”اصلاح“ کا ایسا کوئی سنجیدہ منصوبہ بنایا جائے کہ وہ ”غیر محسوس طریقہ“ سے (ہی) ”داعی اسلام“ بن جائے (جب کوئی گلوکار ایسا کرسکتا ہے تو صحافی بدرجہ بہتر کر سکتا ہے) تو میرا خیال ہے کہ وہ خود سدھرے یا نہ سدھرے، لیکن کم از کم اس کے قلم سے دو مثبت نتائج تو ضرور ” برآمد“ ہوسکتے ہیں 1۔ اسلام کی منفی ترویج و اشاعت کا خاتمہ یا اس میں کمی 2۔ اسلام اور اسلامی اقدار کی (کسی نہ کسی حد تک ) ترویج و اشاعت
واللہ اعلم
جاوید چدہری صاحب نے مشہور زمانہ گلوکار 'مائیکل جیکسن ' کی موت پر بھی اپنے ایک مضمون (عنوان یاد نہیں) میں عجیب و غریب خیالات کا اظہار کیا تھا -
فرماتے ہیں (جس کا مفہوم یہ تھا )- اس نے (مائیکل جیکسن) دعوی کیا کہ وہ مزید ١٠٠ سال زندہ رہے گا - وہ (مائیکل جیکسن) اس سے ٹکر لے رہا تھا جس کے ہاتھ میں موت و حیات ہے - لیکن وہ اپنی زندگی کے ٥٠ سال بمشکل پورے کر پایا اور موت کی آغوش میں چلا گیا -
اب یہ "جملہ" مائیکل جیکسن نے کب کہا اس کا کوئی ثبوت نہیں-
پھر ایک جگہ لکھا : کہ عجیب بات ہے جو ساری زندگی نوجوانوں کو اپنے گیتوں پر نچاتا رہا - خدا نے اس کو اسلام کی دولت سے سرفراز کردیا-
کیا چودہری صاحب یہ نہیں جانتے کہ الله جب چاہے جیسے چاہے اسلام کی دولت سے سرفراز کرے - اصل بات یہ ہے کہ امریکا کے نوجوانوں کی اکثریت مائیکل جیکسن کی اسلام پسندی اور اسلام قبول کرنے کی خبروں کی وجہ سے اس سے نالاں تھی - اور چوہدری صحاب بھلا امریکا اور یہود کی ہمنوائی میں کیسے پیچھے رہ سکتے تھے - تو لے دے کر اس گلوکار کے پیچھے پڑ گئے - جو اسلام کے متعلق بہت کچھ سیکھ رہا تھا - قطع نظر اس کے کہ وہ مسلمان ہوا یا نہیں - لیکن یہ بھی ایک امر ہے کہ مائیکل جیکسن کے بڑے بھائی جرمین جیکسن نے ١٩٨٩ میں سعودی عالم کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا تھا اور وہ آج کل بحرین میں مقیم ہیں - اور ایک بڑے سعودی عالم سے اسلام کے متعلق مزید معلومات اور تعلیم حاصل کر رہے ہیں - مائیکل جیکسن جو اپنے بڑے بھائی سے متاثر تھا اسلام سے متعلق وقتا فوقتا معلومات حاصل کر رہا تھا -تا کہ اسلام کو اپنی زندگی کا حصّہ بنا سکے (واللہ اعلم)-
چودہری صاحب اپنی دانست میں بہت عجیب و غریب باتیں کر جاتے ہیں