مسح جراب کی احادیث اور عرب علمااس روایت کی سند صحیح ہے، اسے حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ اور حافظ ذھبیؒ دونوں نے صحیح کہاہے۔
والجَورب كما قال الخليل الفراهيدي : هو لِفافةُ الرَّجلِ . ينظر : "العين" (6/113).
وفي "مواهب الجليل" (1/318) : " الْجَوْرَبُ مَا كَانَ عَلَى شَكْلِ الْخُفِّ مِنْ كَتَّانٍ ، أَوْ قُطْنٍ ، أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ " انتهى .
والفرق بين الجورب وبين الخف : أن الخف يكون مصنوعاً من الجلد ، أما الجورب فلا يكون من الجلد ، بل من الصوف أو الكتان ، أو القطن ، ونحو ذلك .
وفي وقتنا الحاضر يصنع الجورب أيضاً من النايلون .
جراب خلیل فراہیدی کے مطابق: پاؤں کے لفافے کو کہتے ہیں۔ "العين" (6/113)
اسی طرح "مواهب الجليل" (1/318) میں ہے کہ:
" موزے کی شکل میں کاٹن، سوت یا کسی اور چیز سے بنے ہوئے پاؤں کے لفافے کو جراب کہتے ہیں"
اس سے جراب اور موزے میں فرق معلوم ہوتا ہے کہ : موزے چمڑے کے بنے ہوتے ہیں جبکہ جرابیں چمڑے کی نہیں ہوتیں بلکہ اون ، سن یا سوت وغیرہ کی بنی ہوتی ہیں۔
اور آج کل نائلون کی جرابیں بھی موجود ہیں۔
لم يصح عن النبي صلى الله عليه وسلم شيء في المسح على الجوربين .
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جرابوں پر مسح کرنے کے بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔
وأما الحديث الذي رواه الترمذي (99) من طريق أبي قيس عن هُزَيل بن شُرَحبيل عن المُغيرِة بن شُعبة قال: " تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ " .
فهو حديث شاذ ضعيف.
جس روایت کو ترمذی: (99) نے بسند: " أبي قيس عن هُزَيل بن شُرَحبيل عن المُغيرِة بن شُعبة "روایت کیا ہے کہ : "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جرابوں سمیت جوتوں پر مسح کیا" تو یہ حدیث شاذ اور ضعیف ہے۔
قال أبو داود في "السنن" (159) : " كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ لَا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ ؛ لِأَنَّ الْمَعْرُوفَ عَنْ الْمُغِيرَةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ ". انتهى
امام ابو داود رحمہ اللہ سنن ابو داود: (159) میں کہتے ہیں کہ:
"عبد الرحمن بن مہدی رحمہ اللہ اس حدیث کو بیان ہی نہیں کیا کرتے تھے؛ کیونکہ مغیرہ بن شعبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشہور روایت میں صرف موزوں پر مسح کا ذکر ہے"
وقال علي بن المديني : "حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فِي الْمَسْحِ ، رَوَاهُ عَنِ الْمُغِيرَةَ : أَهْلُ الْمَدِينَةِ ، وَأَهْلُ الْكُوفَةِ ، وَأَهْلُ الْبَصْرَةِ ، وَرَوَاهُ هُزَيْلُ بْنُ شُرَحْبِيلَ عَنِ الْمُغِيرَةِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ ، وَخَالَفَ النَّاسَ " انتهى من "السنن الكبرى" للبيهقي (1/284).
اسی طرح امام علی بن مدینی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مسح کے بارے میں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو اہل مدینہ، اہل کوفہ، اہل بصرہ نے روایت کیا ہے، لیکن ہزیل بن شرحبیل نے ان سب کی مخالفت کرتے ہوئے مغیرہ بن شعبہ سے اسے روایت کیا اور اس میں جرابوں کا مسح نقل کیا "
"السنن الكبرى" از: بیہقی (1/284)
وَقَالَ الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ: سَأَلْت يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيث؟.
فَقَالَ : "النَّاس كُلّهمْ يَرْوُونَهُ على الخفين ، غير أبي قيس".
انتهى من "السنن الكبرى" للبيهقي (1/284).
اسی طرح مفضل بن غسان کہتے ہیں کہ:
"میں نے یحیی بن معین سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا: "ابو قیس کے علاوہ تمام راوی موزوں پر مسح کا ذکر کرتے ہیں" انتہی
"السنن الكبرى" از: بیہقی (1/284)
وممن ضعفه أيضاً: سفيان الثوري ، والإمام أحمد ، وابن معين ، ومسلم ، والنسائي ، والعُقيلي ، والدارقطني ، والبيهقي .
نیز اس روایت کو سفیان ثوری، امام احمد، ابن معین، مسلم، نسائی، عقیلی، دارقطنی اور بیہقی نے ضعیف قرار دیا ہے۔
قال النووي : " وَهَؤُلَاءِ هُمْ أَعْلَامُ أَئِمَّةِ الْحَدِيثِ ، وَإِنْ كَانَ التِّرْمِذِيُّ قَالَ: حَدِيثٌ حَسَنٌ ، فهؤلاء مقدمون عليه ، بل كل واحد من هؤلاء لَوْ انْفَرَدَ قُدِّمَ عَلَى التِّرْمِذِيِّ ، بِاتِّفَاقِ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ ".
انتهى من "المجموع شرح المهذب" (1/500).
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" امام ترمذی کے قول کہ یہ حدیث حسن ہے ، پر علم حدیث کے ان بلند پایہ ماہرین کی رائے کو ترجیح دی جائے گی، بلکہ اگر ان سب کا اتفاق نہ بھی ہوتا تو ان میں سے ہر ایک کی انفرادی رائے بھی امام ترمذی کی اس بات پر مقدم ہوگی، اس بات پر تمام ماہرین علم حدیث کا اتفاق ہے" "المجموع شرح المهذب" (1/500
وما علینا الالبلاغ
- ابوحنظلہ