• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جرابوں پر مسح جائز ہے یا نہیں؟

شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
یہ صاحب موجودہ عرب علماء کو پیش کرکے دل خوش کر رہے ہیں ،
حضرت نتیجہ نکالنے میں اتنی جلدی نا فرمائیں ابھی بات چل رہی ہے ہو سکتا ہے آخر میں آپ ہی کی غلطی نکل آئے۔ زعم سے نہیں دلائل سے چلیں۔ جزاک اللہ
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
حالاں کہ جورابوں کے نیچے چمڑا نہیں لگا تھا‘‘
اس روایت کا ترجمہ غلط کیا گیا ہے۔
اس عبارت کا اصل ترجمہ یہ ہے۔
، ‏‏‏‏‏‏مَسَحْتُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَهُمَا غَيْرُ مُنَعَّلَيْنِ
میں نے پاتابوں پر مسح کیا ہے حالانکہ میں نے جوتیاں نہیں پہن رکھیں۔
B4412600-1008-4069-A04C-06954E9EF6C5.jpeg
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
امام ابو حنیفہ کا آخری موقف بھی جرابوں پر مسح کے جواز کا تھا
امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کی اس روایت کو امام ترمذی بیان کر رہے ہیں جس کی سند اور تخریج اور متن سارے ہی محتاج وضاحت و تحقیق ہیں۔ یعنی اس روایت کی پوری سند کیا ہے اس سند کادرجہ کیا ہے اور روائت میں بیان کردہ اصطلاحات کی کیفیات کیا ہیں ۔ اور اس قول کی فقہ کی کتب میں نا ہونے کی وجوہات کیا ہیں حالانکہ وہاں تو امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے غیر مفتی بہ اقوال بھی نقل کئے گئے ہیں۔وغیرہ
دوسرا قطع نظر اس روائت کی تحقیق کے اس بات کو سمجھ لینا چاہئے کہ فقہ حنفی میں امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے تمام اقوال کو فقہ کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔ بعض جگہوں پر ان سے ان کے شاگرد فقہا کی طرف سے بصد احترام اختلاف بھی ہوا ہے اور جمہور علما نے اس اختلاف کو اقرب من قرآن وسنہ پاتے ہوئے قبول کیا اور فقہ کا حصہ بنایا۔ جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شخصیت کے احترام میں اندھی تقلید نہیں ہوئی بلکہ ان کے اقوال کی قرآن حدیث پر رکھ کر خوب جانچ بھی ہوئی ہے۔
اس لئے یہ استدلال کے امام ابوحنیفہ نے ایسا کہہ دیا تھا کافی نہیں۔ آیا اس کو شاگرد فقہا نے بھی قبول کیا اور جمہور علما نے اسے فقہ کا حصہ بھی بنایا یہ دیکھنا بھی ضروری ہے۔ غیر مفتی بہ اقوال فقہ نہیں ہیں۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
زمانہ جس قدر خیرالقرون سے دور ہوتا جارہا ہے، ا
میر القرون کے تین پہلو ہیں
۱۔ اس دور میں پائے جانے والے اکابر علما امت
۲۔ اس دور کی عوام
۳۔ اس دور کا منہج

ہم آج کس کو فالو کریں؟؟؟
زمانہ سادہ اور علاقے محدود ہونے کی بنا پر دین پر چلنے کا منہج تو یہ تھا کہ تواتر عملی اور تعامل امت کی بنا پر مجموعے سے مجموعے کو دین منتقل ہورہا تھا نا احادیث مدون ہوئی تھیں نا فقہ۔ صحابہ کو مسئلہ سمجھ نہیں اتا تھا تو نبی پاک ﷺ سے پوچھ لیتے۔ تابعین کے رہبر صحابہ تھے اور تبع تابعین کے تابعین
آج ہمارے سامنے نا نبی کی ذات ہے نا صحابہ ہیں نا تابعین۔ کہ ہم اپنا قیاس ان پر کر سکیں۔
آج ہمارے سامنے بشمول ضعیف، غیر صریح اور متعارض احادیث کا ایک ذخیرہ ہے جس میں سے مسئلے کو سمجھنے کے لئے عوام علما کی محتاج ہے۔
علما میں ایک وہ ہیں جو وہ سمجھ بتاتے ہیں جو خیرالقرون کے اکابر علما جنہیں امت ائمہ مجتہدین کے نام سے یاد کرتی ہے۔ نے بتائی۔ اور دوسرے علما خود سے قرآن حدیث سے تحقیق و اجتہاد کر کے بتاتے ہیں۔
انصاف سے سوچنا چاہئے کہ اختلافی، اجتہادی و فقہی مسائل میں ان دونوں میں کون خیرالقرون کی پیروی کر رہے ہیں اور کون زیادہ مستحق اقتدا ہیں؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
علمی گفتگو میں یہ طرز تکلم غیر مناسب ہے۔ دوسرے کو بھی مشتعل کر کے جھگڑے کی طرف لے جانے والا ہے فرقہ واریت کو فروغ دیتا ہے اور بے دین طبقے کو دینداروں پر ہنسنے اور دین سے مزید دور کرنے میں تقویت دیتا ہے اور اسلام میں حرام ہے۔ عین ممکن ہو کہ آخر میں بات یہ نکلے کہ آپ کو خو ہی غلط فہمی ہو گئی تھی بات یہ نہیں تھی۔
استغفر اللہ من ذلک!
کوئی غلط حرکت کرتا ہے تو اسے اس پر تنبیہ کرنا اور یہ کہنا کہ یہ غلط حرکت ہے آپ کے نزدیک اخلاق سے گری ہوئی حرکت ہے؟؟؟ جناب کم از کم جو منہ میں آ رہا ہے بولتے نہ جائیں پہلے تولیں پھر بولیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ایک دفعہ پھر عرض کروں گا کہ دینی اور علمی گفتگو میں تہذیب اور اخلاق کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ اخلاق سے گرے الفاظ وہ استعمال کرتے ہیں جن کے ہاس دلائل کمزور ہوں اور وہ ان کی کمی قوت بیان اور طرز تخاطب سے پوری کرنا چاہتے ہیں۔
دوسرا عنوان پڑھئے جس کاُمطلب ہے کہ جرابوں پر مسح کی احادیث کے متعلق عرب علما کی تحقیق کیا ہے! چونکہ اوپر سلفی بھائی نے احادیث سے مسح جوربین ثابت کرنے کی کوشش کی تھی اس لئے میں نے ان احادیث پر اپنی تحقیق پیش کرنے کی بجائے عرب حنبلی علما کی تحقیق پیش کی ہے۔ انہوں نے ان احادیث سے استدلال ہر گز نہیں لیا جس سے آپ لینے کی کوشش فرما رہے ہیں۔ اگر آپ جرابوں پر مسح ثابت کرنا چاہتے ہیں تو ضعیف روایات کا سہارا نا لیں بلکہ جہاں سے عرب علما نے استدلال لیا ہے وہی پیش کریں اور اسی پر علمی مکالمہ کریں۔
علماء اسے علمی سرقہ کا نام دیتے ہیں اور اب آپ تاویلات کرکے اپنا گریبان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں؟؟؟ اس کے
بعد حد تو یہ کہ آدھی بات پیش کر رہے ہیں۔
خیر آپ کے اس علمی گفتگو
کا حصہ مجھے نہیں بننا۔ ایسی علمی گفتگو سے میں دور ہی رہنا پسند کرتا ہوں
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اپنی خواہشات نفسانی کے پیش نظر قرآن وسنت کی وہ تشریح کرتا ہے جو ان کے خود ساختہ مذہب واعمال کے مطابق ہو۔
فقہ نام ہے غیر منصوص میں خیرالقرون کے آئمہ مجتہدین اور ان کے شاگرد فقہا سے بواسطہ متصل بالعلم مفتیان و علما، پوچھ کر چلنے کا۔ یہ مقتیان اور علما اجتہادی و غیر منصوص مسائل میں وہ رائے و تحقیق بتاتے ہیں جو خیرالقرون سے چلی آرہی ہو۔ خود سے اجتہاد کر کے نہیں بتاتے۔ اور اس کو انہی سے منسوب کرتے ہیں جیسے عندالاحناف، عندالشافعی وغیرہ
اس کے برعکس بعض علما جو خود مجتہد نہیں لیکن غیر منصوصات میں اجتہاد کر کے اس کا نام قرآن حدیث رکھ دیتے ہیں۔
یکتبون الکتاب بایدیھم ثم یقولون ھذا من عنداللہ
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
دوسرا قطع نظر اس روائت کی تحقیق کے اس با
فقہ حنفی میں امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے تمام اقوال کو فقہ کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔
یعنی آپ امام ابو حنیفہ رح کی تقلید سے نکل کر ان کے شاگردوں کی تقلید میں چلے گئے ہیں؟



اس لئے یہ استدلال کے امام ابوحنیفہ نے ایسا کہہ دیا تھا کافی نہیں
بہت اچھے۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے تو آپ رٹ لگاتے ہیں کہ ہم امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں اس لئیے حنفی ہیں اور جب ان سے کوئی چیز ثابت ہو جائے تو پھر آپ کا جواب یہ ہوتا ہے
آیا اس کو شاگرد فقہا نے بھی قبول کیا اور جمہور علما نے اسے فقہ کا حصہ بھی بنایا یہ دیکھنا بھی ضروری ہے
اس مسئلے پر کوئی علمی بحث کرنے سے پہلے آپ فیصلہ کر لیں کہ اس پر دلیل آپ کو امام ابو حنیفہ رح سے چاہیئے یا ان کے شاگردوں سے ؟
افتؤمنون ببعض الکتاب و تکفرون ببعض
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
قال الامام ابو داود :حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: «بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، فَأَصَابَهُمُ الْبَرْدُ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ» (سنن ابي داود 146 )
ترجمہ:
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کی ایک جماعت بھیجی….انہیں حکم دیا کہ پگڑیوں اور پاؤں کوگرم کرنے والی اشیاء (جرابوں اورموزوں) پر مسح کریں۔
اس حدیث میں تساخین کے لفظ آئے ہیں جس کا معنی آپ نے کیا ھے ،،پاؤں کو گرم کرنے والی اشیاء،، یہ معنی کس ڈکشنری سے لئے گئے ہیں؟
کیونکہ مجھے تساخین کہیں نہیں مل رہے
 
Top