الحمدللہ یونیکوڈ بھی موجود ہے:
لغوی تشریح :
«سَرِیَّةٌ» ”سین“ کے فتحہ ”را“ کے کسرہ اور ”یا“ کی تشدید کے ساتھ ہے ۔ چھوٹا سا لشکر جسے دشمن کے علاقے میں بھیجا جاتا ہے ۔ اہل مغازی نے سریہ اس کو قرار دیا ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنفسِ نفیس شامل نہ ہوئے ہوں ۔ اور جس میں آپ نے شمولیت بصورت قیادت فرمائی ، اسے علمائے مغازی کی اصطلاح میں غزوہ کہتے ہیں ۔ اور اس مقام پر اصطلاحی معنی مراد ہیں ۔
«عَصَائِب» «عِصَابَةٌ» کی جمع ہے ۔
«عَمَائِم» «عِمَامَةٌ» کی جمع ہے ۔ «عصابة» کے معنی کسی راوی نے پگڑی کے کیے ہیں ۔ وجہ تسمیہ یہ ہے کہ عصب کے معنی باندھنے کے ہیں اور اس کے ساتھ بھی سر کو باندھا جاتا ہے ۔ عصابة دراصل پٹیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ یہاں اس کے حقیقی معنی نہیں بلکہ مراوی معنی ہیں ۔
«تَسَاخِینَ» یہ «تَسْخَانٌ» کی جمع ہے اور مفرد کی ”تا“ مفتوح ہے ۔ اس کے معنی کسی راوی نے موزے کے کیے ہیں ۔ ابن ارسلان نے کہا: ہے کہ «اَلتَّسَاخِین» ہر اس چیز پر بولا جاتا ہے جس سے پاؤں سردی سے بچ سکیں ، خواہ وہ موزہ ہو یا جراب ۔
فوائد ومسائل :
➊ پٹیوں سے مراد ایسی پٹیاں ہیں جو زخموں پر باندھی جاتی ہیں یا کسی کا بازو یا ٹانگ ٹوٹنے کی صورت میں لکڑی کی پھٹیاں رکھ کر باندھ دیتے ہیں ۔ انہی کو عصائب کہا: جاتا ہے ۔
➋ جنگ کے لیے روانہ کرتے وقت اس قسم کا حکم دینا بظاہر تو یہی معنی رکھتا ہے کہ معرکہ آرائی کے دوران میں زخمی حضرات اعضائے وضو دھونے کی بجائے زخم کی پٹیوں ہی پر مسح کرلیا کریں ۔
➌ ابوداود میں ہے کہ سریہ سے واپسی پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے سردی کی شکایت کی تو آپ نے پگڑی اور موزوں پر مسح کا حکم دیا ۔ ( سنن ابي داود ، الطهارة ، باب المسح على العمامة ، حديث : 146)
راویٔ حدیث : ( سیدنا ثوبان بن بُجْدُد بن جحدر رضی اللہ عنہ) ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی ۔ ثوبان ”ثا“ پر فتحہ اور ”واؤ“ ساکن کے ساتھ ہے ۔ بجدد میں ”با“ مضموم ، جیم ساکن ، دال اول مضموم اور دال ثانی ساکن ہے ۔ اور جحدر میں ”جیم“ پر فتحہ ، ”حا“ ساکن اور ”دال“ پر فتحہ ہے ۔ یہ سراۃ کے باشندے تھے جو مکہ ومدینہ کے مابین ایک جگہ کا نام ہے ۔ اور یہ بھی کہا: گیا ہے کہ حمیر قبیلے میں سے تھے ۔ زندگی بھر حضر وسفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم رکاب رہے اور ہر طرح کی خدمت بجا لاتے رہے ۔ ان کو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خرید کر آزادی سے ہمکنار کیا تھا ۔ آپ کی وفات کے بعد شام میں رہائش پذیر ہوگئے ۔ شام سے پھر حمص کی طرف نقل مکانی کرگئے اور وہیں 54 ہجری میں وفات پائی ۔