اس سلسلے میں آپ اس تھریڈ کا مطالعہ فرمائیں:
محترم! اس تھریڈ کے اقتباسات اور ان پر تبصرہ ملاحظہ فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ہمیں دین کا صحیح فہم عطا ہو۔ آمین
اس میں ہاتھ اٹھانے کا موقع ومحل ذکرنہیں ہے۔
حدیث میں مذکور ہے ”
اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ“نماز میں سکون اختیار کرو اور یہ جملہ حکمیہ ہے۔
رفع الیدین (ہاتھ اٹھانے) کی کیفیت مبہم ہے۔
نماز میں رفع الیدین کی کتنی کیفیات پائی جاتی ہیں؟ بہرحال وہ جتنی بھی ہوں اور جیسی بھی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع فرما دیا لہٰذا؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی سے بچیں
قران قران کی تفسیر ہے اسی طرح حدیث حدیث کی تفسیرہے ۔
اورصحیح مسلم کی زیربحث راویت کی تشریح درج ذیل روایت سے ہوجاتی ہے کہ اس کا تعلق بوقت سلام والے رفع الیدین سے ہے:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ الْقِبْطِيَّةِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَأَشَارَ مِسْعَرٌ بِيَدِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ: «مَا بَالُ هَؤُلَاءِ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ، أَمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ، أَوْ أَحَدَهُمْ، أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ» (المعجم الكبير للطبراني :2/ 205 رقم 1836 واسنادہ صحیح)
یہ کیسی تدیر ہے کہ ایک بات کسی ایک موقعہ کی ہے اور دوری کسی اور موقعہ کی ملاحظہ فرمائیں۔
میری دلیل اس حدیث سے ہے جس میں جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما رہے ہیں کہ ”
خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ “۔ جو موصوف نے حدیث لکھی ہے اس میں جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ رہے ہیں کہ ”صَلَّيْنَا
خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ“۔ ایک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو
نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جب وہ مسجد میں داخل ہوئے اور دوسری میں ہے کہ صحابہ رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کی
اقتداء میں نماز پڑھ رہے تھے۔ لہٰذا یہ قیاس صحیح نہیں۔