عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
آپ کے بڑے اس کو اس قابل چھوڑیں گے تب نہ۔حدیث کا ایک ادنی سا بھی طالب علم آپ کی طرح استدلال نہیں کرے گا.
آپ کے بڑے اس کو اس قابل چھوڑیں گے تب نہ۔حدیث کا ایک ادنی سا بھی طالب علم آپ کی طرح استدلال نہیں کرے گا.
بڑے سے کون مراد ھیں؟؟؟ ابتسامہ.آپ کے بڑے اس کو اس قابل چھوڑیں گے تب نہ۔
جناب عالی!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس صحیح صریح مرفوع غیر مجروح فرمان سے انکار کرنے والوں نے جہاں اور حیلے بہانے اختیار کیئے وہاں یہ بھی کہا کہ پھر وتر اور عیدین کی رفع الیدین پر کیا حکم ہوگا؟ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کسی نے اعراض ہی کرنا ہو تو ”خوئے بد را بہانہ ہا بسیار“ کے مصداق خواہ مخواہ کے اعتراضات ذہن میں گھر کر آتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو روکا تو اس وقت نہ تو وہ وتر پڑھ رہے تھے اور نہ ہی عیدین کی نماز۔ لہٰذا ان پر اس کے اطلاق کا قرینہ چاہیئے۔
اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت ۔۔۔۔۔ ابتسامہ!غیر متعلق باتوں سے پرہیز کریں. موضوع کے متعلق اقتسابات لیکر کچھ کہنا ھو تو کہیں.
جس نےبھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے
فرمانِ باری تعالیٰ جل شانہٗ ہے
وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
اور جو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کرے اس کے بعد کہ سیدھا راستہ واضح ہوچکا اور مؤمنین کی راہ سے ہٹ کر چلے تو اسے ادھر ہی بھٹکنے دیں گے اور اسے جہنم میں جھونک دیں گے اور وہ بُری جگہ ہے۔
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ میں ہے
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
سنن أبي داود میں روایت اس طرح ہے؛
دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ رَافِعُوا أَيْدِيهِمْ قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ أُسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) آئے اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو۔
نماز میں بغیر ذکر کے حرکت نہ صرف شریر گھوڑوں کی دموں جیسی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کا سبب بھی ہے اس سے بچو۔
جس نےبھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے
فرمانِ باری تعالیٰ جل شانہٗ ہے
وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
اور جو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کرے اس کے بعد کہ سیدھا راستہ واضح ہوچکا اور مؤمنین کی راہ سے ہٹ کر چلے تو اسے ادھر ہی بھٹکنے دیں گے اور اسے جہنم میں جھونک دیں گے اور وہ بُری جگہ ہے۔
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ میں ہے
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
سنن أبي داود میں روایت اس طرح ہے؛
دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ رَافِعُوا أَيْدِيهِمْ قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ أُسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) آئے اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو۔
نماز میں بغیر ذکر کے حرکت نہ صرف شریر گھوڑوں کی دموں جیسی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کا سبب بھی ہے اس سے بچو۔